Last Episode - Badaltay Rishtay By Muhammad Tabish

آخری قسط - بدلتے رشتے - محمد تابش

رات کا پہر گھڑی کی ٹک ٹک اور ارشد کی تنہائی اسے سونے نہ دے رہی تھی ایک عجیب سی گبھراہٹ ارشد کو پریشان کیے جا رہی تھی ارشد نے کال اُٹھاتے ہوئے موبائل کان پر لگایا سر جی سر جی کی آواز سن کر ارشد متوجہ ہوا کیا بات ہے اتنی رات کو کال کی کیا ہوا سب خیریت ہے نہ سر کچھ بھی خیر کی خبر نہیں ہے وہ وہ وہ کیا وہ وہ لگائی ہوئی ہے سیدھا بتاو ارشد تھوڑی طیش میں آگیا سر وہ فیکٹری جل کر راکھ ہو گئی ہو آگ لگ گئی ہے اور سب کے سب ورکرز جلس گئے ہیں آپکا نمبر نہیں لگ رہا تھا آپ جلدی پہنچے کیا ارشد شدید حیرت اور رنج میں مبطلا ہو گیا اور گھر سے فوری نکل پڑ ا رکشہ کرواتے ہوئے چلو بھائی جلدی چلو کدھر جانا ہے بھائی وقت بہت ہو گیا ہے اب نہیں جا سکتا اسکا جواب سن کر ارشد مزید آگ بگولہ ہونے لگا کہ خیال آیا یہ وقت غصے کا نہیں ہے بھائی خدا کا واسطہ ہے لے چلو بہت بڑا مسئلہ بن گیا ہے ارے بھای کچھ بتاو تو جانا کہاں ہے ارشد پاگلوں کی طرح اپنی ہی فیکٹری کا پتہ سوچنے لگا اسے کچھ یاد نہیں آ رہا تھا۔

(جاری ہے)


 وہ وہ ادھر سے اممم وہ بھائی صاحب نشہ کیا ہو ا ہے؟جو اپنا پتہ ہی بھولے ہوئے ہو رکشے والا ارشد کو ناگوار نظروں سے دیکھتا ہوا بڑ بڑا رہا تھا بھائی صاحب آپ چلو میں بتاتا ہو ں ا رشد اس قدر کنفیوژ ہو چکا تھا کہ اسے سمجھ میں نہیں آرہا تھا پاگلوں کی طرح سر کو کھجاتے ہوئے 2منٹ چپ رہنے کے بعد رکشہ والے کو ایڈریس بتاتے ہوئے بولا او اچھا اس فیکٹری کی بات کر رہے ہو جو نہیات گٹھیا انسان ہے ارشد کو جب یہ لفظ سننے کو ملے تو اپنا منہ چھپاتے ہوئے کہنے لگا کیا مطلب کوئی مطلب نہیں صاحب اسکی فیکٹری کو آ گ لگ گئی ہے وہ بہت بدنام ہو چکا ہے اپنی بی،وی کو بھی غلط کرنے پر مجبور کرتا ہے تم کیا لگتے ہو اسکے؟ میں تو کچھ نہیں لگتا البتہ ہمارے محلے میں ایک چوکیدار انکے گھر میں کام کرتا تھا اسنے اسکی بیٹی کے ساتھ بہت غلط کیا تھا بیچارہ کچھ کر نہیں پایا بہت غریب جو ٹھہرا ارشد جیسے جیسے سن رہا تھا ویسے ویسے منہ چھپانے لگا لو صاحب آپکا ایڈرس آگیا ہے دیکھو اسکی بربادی کس طرح ہوئی ہے ارشد چپ چاپ رکشے والے کو پیسے دئیے اور چل دیا ۔
ہر طرف کہرام مچا ہوا تھا ایمبولیسنس اور آگ بجھانے والی گاڑیوں کے سائرنز مسلسل بج رہے تھے ارشد اپنی بربادی اپنی آنکھوں ک سامنے دیکھ رہا تھا اتنا مجبور کہ چاھ کر بھی کچھ نہ کر پا رہا تھا آنکھوں میں آنسو لیے فیکٹری کو بناتے وقت کے حالات اسکی نظروں میں تھے اور پھٹی پھٹی نظروں سے چاروں طرف دیکھ رہا تھا کہ اسے کانوں میں کچھ سماعت سنائی دی سر فیکٹری میں تمام لو شہید ہو چکے ہیں اور مالک کا کوئی اتہ پتہ نہیں چل پار رہا وہ سارے مکان بیچ کر نا نجانے کدھر چلا گیا ہے کوئی انویسٹگیشن آفسر شاہد اپنے بڑے افسر سے بات کر رہا تھا سر یہاں کی صورت حال بہت گمبھیر ہو چکی ہے ہمیں تازہ دم دستہ کی فوری ضرورت ہے اور پولیس والے نے رپورٹ دے کر ادھر سے چلا دیا ارشد گھر میں واپس آیا پانی پینے کے بعد خود کوکا جسم بے جان پایا صبح کب ہوئی اسے پتہ ہی نہ چلا دروازے پر دستک پر دورازہ کھلنے پر پولیس والوں کو سامنے پایا اور ہتھکڑی لگوائی چپ چاپ پولیس وین میں بیٹھ گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سر یہ بیل کے کاغذات ہیں 2دن کے بعد اسے اپنی کانوں میں نگینہ کی آواز سماعت ہوئی جلدی سے اپنی جگہ سے اٹھ کر باہر جھانکتے ہوئے نگینہ کے سامنے گڑ گڑانے لگا مجھے بچا لو اللہ کا نام ہے مجھے بچا لو نگینہ یہ سب
کچھ سن رہی تھی نگینہ کا بھی دل تھا اسے گلے سے لگا کر تسلی دے مگر وہ ایسا نہ کر پائی وکیل سے ساتھ آ کر ارشد کو گھر لے گی ارشد تمھیں تمھارے غرور اور تکبر کی سزا ملی ہے تم نے کبھی کسی غریب کا احساس تک نہیں کیا تمھیں اپنے پیسے پہ بہت گھمنڈ تھا نہ کدھر ہے وہ پیسہ جس کے دم پہ تم دنیا جیتنا چاھتے تھے ارشد جیسے گونگا بن چکا تھا دیکھ لو اب خود اپنی آنکھوں سے کیا کچھ ہو گیا یہ سب اس لیے ہوا کہ تم نے انسان کو انسان نہ سمجھا 
مجھے معاف کر دو میں اپنے اللہ سے معافی کا طلبگار ہوں تم لوٹ آؤ میری زندگی میں بس لوٹ آو نگینہ کے کاندھے پر اپنا سر رکھ کر ندامت کے آنسو بہاتا ہوا یہ ارشد تھا جو آج سب کچھ گنوا بیٹھا تھا یا اللہ مجھے معاف کر دے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ارشد اسکے بعد اگر کوئی بھی حرکت کی نہ تو گلا دبا دوں گی اور یہ پکڑو منے کو بازار لے جاو نگینہ اپنا بچہ اسے تھماتے ہوئے بولی اور اب سارا کام نگینہ نے کے ہاتھ میں تھا نگینہ اب 2فیکٹریوں کی مالکا تھی جو پیسے نگینہ نے جو ڑ رکھا تھا وہی پیسہ اسنے کاروبار میں لگایا اور ایک شاندار کوٹھی بھی خرید لی ۔دوستوں یہ ایک حقیقی کہانی تھی جس میں بہت کم خیالی سین ڈالے ہیں آج کل ہمارے معاشرے میں محبت تو ہر کوئی آسانی سے کر لیتا ہے مگر نبھانا مشکل ہوتا ہے اگر نگینہ ارشد کو پہلے جان جاتی اپنا مستقبل کبھی ایسا نہ بنا پاتی نگینہ نے ہر ظلم برداشت کیا مگر ہمت نہ ہاری نگینہ جیسی لڑکیاں ہمارے معاشرے میں بہت ہیں جو بنا جانے ہر ایک پر اعتماد کر کے مہوش اور اریشہ کی طرح اپنی اپنی عزت گنوا دیتی ہیں اکژدیکھا گیا ہے کہ لڑکیاں ایک بار دھوکہ کھانے کے بعد کسی پر بھی بھروسہ نہیں کرتی اگر کر بھی لیں تو دل سے نہیں کرتیں اس میں سارا قصو کیا مرد کا ہوتا ہے؟ہرگز نہیں اگر عورت نہ چاھیے تو مرد عورت کو چھو تک نہیں سکتا اور نہ ہی اسکے قریب ہی کا سکتا ہے مرد کو اشارہ ملتا ہے تو وہ عورت کے قریب جاتا ہے اور اندھے کو 2آنکھیں ہی چاھئیے ہوتی ہیں ہر مرد خراب نہیں نہ ہر عورت ہی خراب ہوتی ہے بس بات اتنی سی ہے ایک بار دھوکہ ملنے کے بعد مرد دوسری عورت کو اور عورت دوسرے مر د کو دھوکہ دیتی ہیں ۔

Chapters / Baab of Badaltay Rishtay By Muhammad Tabish