اسرائیل کسی بھی وقت شام پر حملہ کر سکتا ہے، ہمیشہ تیار رہنا ہو گا،بشار الاسد،ایریل شیرون کے حکومت سنبھالتے ہی اسرائیل نے امن عمل کو ترک کر کے جارحیت کو اپنا لیا،شامی صدر کا کویتی اخبار کو انٹرویو

اتوار 8 اکتوبر 2006 20:43

دمشق (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8اکتوبر۔2006ء) شام کے صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ کا امکان مسترد نہیں کیا جا سکتا اسرائیل کسی بھی وقت شام پر حملہ کر سکتا ہے، شام کو اس سلسلے میں ہمیشہ تیار رہنا ہو گا۔ ایریل شیرون کے برسر اقتدار میں آتے ہی اسرائیل نے امن عمل کا راستہ چھوڑ دیا تھا اور اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ مستقبل میں بھی اس خطے میں امن ممکن نہیں۔

اوتار کے روز ایک کویتی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے شامی صدر نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ اسرائیل فوجی لحاظ سے طاقتور ہے اور اسے امریکہ کی بھر پور حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں مستقل قیام امن نہ ہونے کی صورت میں اسرائیل کے ساتھ جنگ کا امکان مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ بشار الاسد نے کہا کہ اسرائیل کسی بھی وقت حملہ کر سکتا ہے اس سلسلے میں ہمیں تیار رہنا ہو گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایریل شیرون کے حکومت سنبھالتے ہی اسرائیل کا رویہ یکسر تبدیل ہو گیا اور اس نے خطے میں امن عمل کو ترک کر کے جارحیت کو اپنا لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ مستقبل میں بھی اس علاقے میں قیام امن کا کوئی امکان نہیں ہے اور اگر امن نہیں ہو گا تو قدرتی طور پر جنگ کے بارے میں سوچا جاتا ہے۔ بشار الاسد نے کہا کہ اپنے ملک کے دفاع کو یقینی بنانا ہو گا۔

انہوں نے حزب اللہ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایک بڑی طاقت کو ایک منظم تحریک نے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا تھا ہمیں بھی اس جذبے کو مدنظر رکھ کر اپنی تیاری کرنا ہو گی اور ملک کو صہونی پنجوں سے بچانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم امن کے حامی ہیں تاہم ملکی وقار اور سلامتی اولین ترجیح ہے، جبکہ شامی وزیر اطلاعات محسن بلال نے ایک عرب ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک اس حوالے سے سنجیدگی سے عمل کر رہا ہے اور ممکنہ اسرائیلی حملے کے سدباب کے بارے میں غور کیا جا رہا ہے اور لبنان میں ناکامی کے بعد اسرائیلی عزائم سے پوری طرح آگاہ ہیں اور اسرائیلی قیادت لبنان میں شکست کے بحران سے دوچار ہے۔

ادھر اسرائیلی وزیر دفاع عامر پیریز کے سیاسی مشیر ریزور جنرل آموس جیلاد نے ایک آرمی ریڈیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ شامی صدر کے ان الفاظ کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے اور اس کا بغور مطالبہ کیا جائے کیونکہ طویل مدتی منصوبہ بندی کے حوالے سے شامی صدر کا اعلان نہایت اہمیت کا حامل ہے۔