چین کی شمالی کوریا پر پابندیوں کی حمایت ایک اہم قدم ہے، امریکہ،شمالی کوریا اپنے اس اقدام سے عالمی برادری اور خطے میں تنہا ہو کر رہ گیا ہے، چین نے عالمی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے امن و استحکام کے حوالے سے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے، کنڈولیزارائس کی بات چیت

اتوار 15 اکتوبر 2006 22:51

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15اکتوبر۔2006ء) امریکہ نے پابندیوں کے حوالے سے سلامتی کونسل کی قرارداد پر چین کے دستخطوں کو شمالی کوریا کیخلاف ایک اہم قدم قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ شمالی کوریا کے اس اقدام سے وہ یورپی دنیا اور اپنے خطے میں تنہا ہو کر رہ گیا ہے اس کے سب سے بڑے حامی چین نے بھی اس کی مخالفت میں ووٹ دیا، شمالی کوریا کے تمام پڑوسی اس کیخلاف متحد چکے ہیں۔

اتوار کے روز یہاں اپنے ایک بیان میں امریکی وزیر خارجہ کنڈولیزرائس نے شمالی کوریا پر پابندیوں کے حوالے سے سلامتی کونسل میں قرارداد کی حمایت پر چین کے کردار کو سراہتے ہوئے اسے شمالی کوریا کیخلاف ایک اہم قدم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا کے تمام پڑوسی ممالک اس کیخلاف متحد ہو چکے ہیں اور عالمی امن کو تباہ کرنے کی کوشش میں شمالی کوریا عالمی برادری میں تنہا ہو کر رہ گیا ہے۔

(جاری ہے)

کنڈولیزارائس نے کہا کہ عالمی امن کے حوالے سے سلامتی کونسل میں امریکی قرارداد کو شمالی کوریا کے تمام پڑوسی ممالک بشمول اس کے سب سے بڑے حامی ملک چین کی حمایت بھی حاصل ہے جس نے اپنی ذمہ داریوں کو سامنے رکھتے ہوئے قرارداد سے اتفاق کیا ہے اور شمالی کوریا پر پابندیوں کی سفارش کی ہے۔ کنڈولیزارائس نے کہا کہ چین نے شمالی کوریا کے ساتھ نیو کلیئر ٹیکنالوجی کی تجارت کو روکنے میں تعاون کرنے کی قراردا پر دستخط کر دیئے ہیں جس کا واضح مطلب یہی ہے کہ چین شمالی کوریا سے خطرناک مواد کے پھیلاؤ میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا۔

کنڈولیزارائس نے کہا کہ یہ چین کی طرف سے شمالی کوریا کے خلاف سخت ترین اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا کو مستقبل میں ایک متحدہ محاذ کا سامنا کرنا ہے جو اسے کسی بھی طور پر نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے حوالے سے ترقی کرنے کی ہر گز اجازت نہیں دے گا اور یہ ایک بہت ہی اہم اقدام ہے۔ کنڈولیزا رائس نے کہا کہ شمالی کوریا جیسے قریبی تعلقات والے ملک پر پابندیوں کی خواہش نہ کرنے والے چین، روس، امریکہ، جاپان اور عالمی برادری نے متفقہ طور پر شمالی کوریا پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ایٹمی عدم پھیلاؤ کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں کو فروغ ملے گا اور اس سے شمالی کوریا کو پوری دنیا میں تنہا رہ جانے کا ایک واضح اشارہ ملا ہے۔

متعلقہ عنوان :