تحفظ حقوق نسواں بل کیخلاف بولنے والے منافق ہیں‘ صدر مملکت،خواتین کے تحفظ کیلئے 6ترامیم پر مبنی بل جلد پارلیمنٹ سے منظور کرایا جائے گا۔عورتوں کی نوکریوں میں کوٹہ 10 سے بڑھا کر 50 فیصد ہونا چاہئے لیکن اس کے لئے خواتین کی صلاحیتوں کو نکھارنا ضروری ہے،عوام حدود الله اور حدود آرڈیننس میں فرق کریں‘ قانون کے اسلامی یا غیر اسلامی ہونے کے حوالے سے فیصلے کا اختیار اسلامی نظریاتی کونسل کو ِملک میں قرآن و سنت کے منافی کوئی قانون نہیں لایا جاسکتا‘ خواتین اعتدال پسند سیاسی جماعتوں کو ووٹ دیں اور انتہا پسندوں کو مسترد کردیںِ صدر مملکت کا جناح کنونشن سنٹر میں خواتین کنونشن سے خطاب

منگل 5 دسمبر 2006 14:34

تحفظ حقوق نسواں بل کیخلاف بولنے والے منافق ہیں‘ صدر مملکت،خواتین کے ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین05دسمبر2006 ) صدر جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ تحفظ نسواں بل کے خلاف بولنے والے منافق ہیں‘ عوام آئندہ انتخابات میں ایسے عناصر کو مسترد کردیں‘ خواتین کے تحفظ کے لئے چھ ترامیم پر مبنی بل جلد پارلیمنٹ سے منظور کرایا جائے گا‘ اعتدال پسند سیاسی جماعتوں نے پارلیمنٹ میں اپنے سیاسی اختلافات سے ہٹ کر خواتین کے حق میں ووٹ دیا جبکہ بل کے مخالف واک آؤٹ کرگئے صدر مشرف نے کہا کہ کسی ایک رکن پارلیمنٹ کی بھی ہمت نہیں تھی کہ وہ بل کے خلاف ووٹ دیتا جس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ بل اسلامی تھا۔

اسلام سے منافقت کرنے والے یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے قرآن پاک کی اشاعت کے وقت مخالفت میں فتویٰ جاری کردیا اور قائد اعظم کو کافر اعظم کیا‘ پاکستان میں کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف نافذ نہیں ہوسکتا عوام کو حدود الله اور حدود آرڈیننس میں فرق کرنا چاہئے‘ حدود الله میں کوئی تبدیلی نہیں کرسکتا جبکہ حدود آرڈیننس انسان نے بنایا جس میں تبدیلی ہوسکتی ہے‘ انہوں نے کہا کہ قانون اسلامی ہے یا غیر اسلامی یہ بتانے کا اختیار اسلامی نظریاتی کونسل کے پاس ہے جس نے تحفظ حقوق نسواں بل کو اسلام کے عین مطابق قرار دیا ہے‘ حکومت خواتین پر تشدد کے خلاف اقدامات کررہی ہے لیکن اگر کوئی خاتون باہر جا کر پاکستان کی بدنامی کا باعث بنتی ہے تو وہ اس کی مخالفت کریں گے‘ خواتین اعتدال پسند سیاسی جماعتوں کو ووٹ دیں اور انتہا پسندوں کو مسترد کردیں‘ صدر نے کہا کہ خواتین کا نوکریوں میں کوٹہ دس فیصد سے بڑھا کر پچاس فیصد ہونا چاہئے لیکن اس کے لئے خواتین کی صلاحیتوں کو نکھارنا ضروری ہے‘ صدر مملکت نے خواتین کونسلرز کے لئے دو ہزار روپے ماہانہ اعزازیہ کا اعلان بھی کیا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز یہاں جناح کنونشن سنٹر میں خواتین کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ آج مجھے موقعہ ملا ہے کہ میں کھل کر آپ سے باتیں کرسکوں میں خواتین کا شکر گزار ہوں جو یہاں آئیں آج کا دن خواتین کا دن ہے میں وزارت خواتین کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اس تقریب کا انعقاد کیا میں اس موقع پر پوری قوم کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں کہ خواتین کے حقوق کیلئے ایک ایسا بل پاس کرایا گیا جس سے ان کے حقوق کا تحفظ ہو یہ قوم اور خواتین کی جیت ہے میں پارلیمنٹ کو بھی مبارکباد دینا چاہتا ہوں اور اس کے ارکان خصوصاً وصی ظفر اور سمیرا ملک نے بڑا کردار ادا کیا ہے انہوں نے کہا کہ اس موقع پر میں روشن خیال سیاسی جماعتوں کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے اس بل کی حمایت کی۔

صدر پرویز مشرف نے کہا کہ تحفظ حقوق نسواں بل موجودہ حکومت کا بہت بڑا کارنامہ ہے اور یہ خواتین کے حقوق کے لئے ایک اہم قدم ہے انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہوئی ہے کہ کسی بھی پارلیمنٹرین نے پارلیمنٹ میں آکر اس بل کے خلاف ووٹ نہیں ڈالا کیونکہ الله تعالیٰ نے ان کے دل میں یہ خوف ڈال دیا تھا کہ ہم نے اس بل کی مخالفت نہیں کرنی کیونکہ یہ اس پچاس فیصد آبادی کے حقوق کا بل ہے جو کہ مظلوم ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسان کو آگے بڑھنے کے لئے ہمت‘ جرات اور ایمان کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کی نیت صاف ہونی چاہئے اور اگر انسان کی نیت صاف ہوتی ہے تو الله تعالیٰ اس کی مدد کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں حق ‘ ایمان اور انصاف پر یقین رکھتا ہوں اور الله تعالیٰ نے اس لئے ہماری مدد کی ہے اور ہم اپنے مشن میں کامیاب ہوئے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ آج کی فتح تمام اعتدال پسندوں کی فتح ہے اور میں اس موقع پر تمام خواتین پارلیمنٹرینز اور دیگر لوگوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے اس بل کو پاس کرانے میں اپنا کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کو طاقتور بنانا چاہتے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ خواتین کی منزل خود ان کے ہاتھ میں ہو اور وہ خودمختار ہوں۔ صدر جنرل پرویز مشرف نے کہا کہ خواتین کے حقوق کے حوالے سے جدوجہد ایک طویل جدوجہد ہے جو آج ختم نہیں ہورہی بلکہ یہ مستقبل میں چلتی رہے گی اور اگر آپ لوگ ہمارے ساتھ ہوں گے تو اس میں ضرور کامیاب ہوں گے اور پاکستان کو اعتدال پسند ترقی یافتہ ملک بنائیں گے اور اس معاشرے کو متحرک معاشرہ بنائینگے۔

صدر مملکت نے کہا کہ تحفظ حقوق نسواں بل خواتین کے حقوق کیلئے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ میں قوم کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ملک میں قرآن و سنت کے خلاف کوئی بھی بل یا قانون نافذ نہیں ہوسکتا بلکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں جو بھی قانون لایا جائے گا وہ قرآن و سنت کے مطابق ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کے خلاف باتیں کرنے والے حدود آرڈینس اور حدود الله کے درمیان فرق کریں کیونکہ حدود الله تعالیٰ کی طرف سے ہوتی ہیں اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں کرسکتا جبکہ حدود آرڈیننس انسان کا بنایا ہوا قانون ہے جو ایک شخص نے 1980ء میں بنایا تھا اس لئے اس میں تبدیلی ممکن ہے اور تبدیلی ہونی چاہئے۔

پرویز مشرف نے کہا کہ اگر ہم آئندہ بھی دیکھیں گے کہ کسی قانون میں کوئی غلطی یا خامی ہے تو اس میں ترمیم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حدود آرڈیننس الله تعالیٰ کی طرف سے نہیں بلکہ انسان کا بنایا ہوا قانون ہے انہوں نے کہا کہ ہم سب کو یقین ہونا چاہئے کہ ہم سب مسلمان ہیں اور ہمارا ایمان پختہ ہے ہم ملک میں کوئی بھی کام قرآن و سنت کے خلاف نہیں کرسکتے۔

صدر مشرف نے کہا کہ جن لوگوں نے اگر تعمیری سوچ اور نیک نیتی کے ساتھ اس بل کی مخالفت کی ہے تو میں ہرگز ان کی مخالفت نہیں کروں گا لیکن جو لوگ صرف میری مخالفت میں اس بل کی مخالفت کررہے ہیں تو وہ منافق ہیں اور وہ عوام سے زیادتی اور اسلام سے منافقت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہر ایک کو حق ہے کہ وہ نیک نیتی سے رائے دے تاہم بدنیت لوگوں کی رائے کو کبھی اہمیت نہیں دی جائے گی۔

صدر مملکت نے کہا کہ ہمیں اس بات کو دیکھنا ہے کہ بل کے اسلامی یا غیر اسلامی ہونے کا فیصلہ کرنے کی اتھارٹی کس کے پاس ہے انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل ایک مستند اور بااختیار ادارہ ہے اور اس کو اس لئے بنایا گیا کہ وہ ایسے معاملات پر بحث کرے اور ان کا فیصلہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو اسلامی نظریاتی کونسل کا فیصلہ قبول کرنا چاہئے انہوں نے کہا کہ اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو ہم کسی فیصلے تک نہیں پہنچیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریات کونسل نے اس بل کو اسلام کی اصل روح کے مطابق سمجھا اور اس نے دانش مندانہ فیصلہ دیا۔ صد رمشرف نے کہا کہ قوم کو اس پر یقین رکھنا چاہئے اور اس کا کیا ہوا فیصلہ تسلیم کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ میں اسلامی نظریاتی کونسل کی دانش مندانہ مشاورت کا شکر گزار ہوں اور اس پر اس کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ صدر مملکت نے کہا کہ ناانصافی اور ظلم کو ٹھیک نہ کرنا بزدلی اور ایمانی کمزوری ہے ہم جہاں بھی ظلم و ناانصافی دیکھیں اس کو روکنا چاہئے اور اس کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ظلم کو نہ روکنا اسلامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ نہ ہم بزدل ہیں اور نہ ایمان کے کمزور ہیں بلکہ پکے مسلمان ہیں اور ہمیں اس پر فخر ہے انہوں نے کہا کہ اس بل کو پارلیمنٹ میں موجود اعتدال اور ترقی پسندوں نے پاس کیا اور یہ بل اسلام کے عین مطابق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اسلام کے حقیقی اصولوں پر صحیح عمل کرنا چاہئے کیونکہ اسلام ہمیں جو سبق دیتا ہے ہم اس پر صحیح عمل نہیں کرتے بلکہ ہمارا کردار کچھ اور ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام کے شروع میں خواتین نے اہم کردار ادا کیا اور انہوں نے کئی جنگوں میں حصہ لیا جس کی یہ واضح مثال ہے کہ خواتین کو معاشرے میں اہم کردار ادا کرنا چاہئے انہوں نے کہا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ عورتوں کو ان کا حق نہ دیا جائے اور انہیں گھروں میں قید و بند رکھا جائے یہ کہاں کا اسلام اور انصاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ عورتوں کو بند رکھنا بالکل انصاف نہیں ہے اور نہ ہی اسلام یہ سبق دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کا دن خواتین کا دن ہے اور جو خواتین محرومی اور ناانصافی کا شکار رہی ہیں اب ان کو ان کا حق ملے گا۔ صدر مشرف نے کہا کہ خواتین کی محرومیوں کو دور کرنے اور اس صورتحال کو بدلنے کا دور آگیا ہے خواتین یقین کریں کہ وہ کمزور نہیں ہیں بلکہ وہ ملک کی نصف آبادی یعنی آٹھ کروڑ ہیں اور وہ بہت طاقتور ہیں وہ اپنے آپ کو طاقتور سمجھیں ‘ طاقت دکھائیں اور اپنے حق کے لئے طاقت کا استعمال کریں۔

انہوں نے کہا کہ خواتین ان عناصر کو مسترد کردیں جو انہیں محرومی میں رکھنا چاہتے ہیں اور آگے نہیں آنے دینا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے عناصر ووٹ کے ذریعے ہی مسترد ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین ان عناصر کو ووٹ نہ دیں جو ان کو حقوق دلانے کے خلاف ہیں۔ صدر مشرف نے کہا کہ یہ ایسے لوگ ہیں جو نہ تو خواتین کو حق دینا چاہتے ہیں اور نہ ہی پاکستان کو آگے بڑھنے دینا چاہتے ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کے آباؤ اجداد نے پرنٹنگ پریسوں پر قرآن پاک کی اشاعت کے خلاف فتوے دے دیئے اور قائد اعظم کو کافر اعظم کہا۔ صدر مملکت نے کہا کہ یہ لوگ پاکستان کی ترقی اور اعتدال پسندوں کے خلاف ہیں اور انتہا پسندی پر یقین رکھتے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ آپ نے ایسا انتہا پسند عناصر کو ووٹ نہ دیا اور اعتدال پسندوں کو آئندہ الیکشن میں کامیاب کرایا تو ہم خواتین کو حقوق دلانے کے مشن میں یقیناً کامیاب ہوں گے اور یہ لوگ ناکام رہیں گے۔

صدر مملکت نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ خواتین کو ان کے حقوق ملیں اور وہ مردوں کے شانہ بشانہ کام کریں تاہم یہ اتنی آسانی سے نہیں ہوگا بلکہ اس کے لئے صلاحیت اور ہمت کی ضرورت ہوتی ہے اس لئے پارلیمنٹ اور دیگر اداروں میں موجود متحرک خواتین کو چاہئے کہ وہ دوسری خواتین کو متحرک کریں تاکہ وہ نچلی سطح سے اوپر آسکیں۔ پرویز مشرف نے کہا کہ ہمارا ایجنڈا یہ ہے کہ ہم خوتین کو ان کے حقوق دیں اور ان کو معاشرتی اور معاشی طور پر طاقتور بنائیں اور اقلیتوں کو ان کے مکمل حقوق دیئے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا آئین کہتا ہے کہ خواتین کو ان کے برابر کے حقوق دیئے جائیں تاہم خواتین کو اپنے حقوق حاصل کرنے کے لئے خود اعتمادی پیدا کرنا ہوگی انہوں نے کہا کہ جب تک خواتین اقتصادی طور پر مستحکم نہیں ہوجاتیں تب تک وہ مردوں کے برابر نہیں آسکتیں۔ انہوں نے کہا کہ جب خواتین کو ملازمتوں کے مواقع ملیں گے اور وہ با روزگار ہوں گی تو اس طرح وہ دوسروں پر بوجھ نہیں بنیں گی۔

صدر مملکت نے مزید کہا کہ اس وقت موجودہ حکومت میں سات خواتین وزراء ہیں تاہم ان کی تعداد بھی بڑھنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے روزگار پاکستان سکیم‘ وفاق میں دس فیصد کوٹہ بڑھانا‘ حدود آرڈیننس کے تحت تیرہ سو خواتین کی رہائی ‘ غیرت کے نام پر قتل کو روکنا ‘ خواتین کو پارلیمنٹ اور ضلعی حکومتوں میں نمائندگی دلائی جو اس کے اہم کارنامے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت وراثت‘ خواتین کی خرید و فروخت‘ زبردستی کی شادی‘ قرآن سے نکاح اور ونی جیسی رسومات و معاشرتی برائیوں کے خلاف قانون سازی کررہی ہے انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ موجودہ حکومت خواتین کے حقوق کیلئے کام کررہی ہے اور میں اس کا ساتھ دے رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جنسی امتیاز اور خواتین پر تشدد کو ہمیں پاکستان میں ہر صورت روکنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ میں خواتین پر ہاتھ اٹھانے والوں کے خلاف ہوں کیونکہ وہ بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور وہ ایک کمزور پر ہاتھ اٹھاتے ہیں اگر انہوں نے اپنی بہادری دکھانی ہے تو وہ کسی طاقتور کے ساتھ مقابلہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ جو مرد اس بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہیں خواتین کو ان کا جواب دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں میڈیا اور این جی اوز کو خواتین میں شعور اجاگر کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں معاشرتی برائیاں ختم کرنا چاہتے ہیں اور جو لوگ پاکستان میں رہ کر اس کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں ہم اس کے ساتھ ہیں لیکن کسی کو باہر جا کر پاکستان کی بدنامی کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے خواتین کونسلرز کے لئے ماہانہ دو ہزار روپے اعزازیہ کا اعلان کیا انہوں نے کہا کہ اس میں مزید اضافہ بھی کیا جائے گا صدر مشرف نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ خواتین ان عناصر کو مسترد کردیں جو ان کی ترقی کے خلاف ہیں اور میں ان کے خلاف آپ کے ساتھ ہوں۔

صدر مملکت نے کہا کہ آپ لوگوں کی ترقی کا سفر ہم لوگ مل کر طے کریں گے انہوں نے کہا کہ آپ لوگ ان کو ہرگز ووٹ نہ دیں جو آپ لوگوں کی مخالفت کرتے ہیں اور آپ لوگ دیہی علاقوں میں خواتین اور دیگر لوگوں کو بھی بتائیں کہ وہ غلط لوگوں کو ووٹ نہ دیں۔ آخر میں صدر مملکت نے وزارت برائے ترقی نسواں و امور نوجوانان کی طرف سے کنونشن کے انعقاد پر انہیں خراج تحسین پیش کیا جبکہ صدر مملکت نے تقریب میں تلاوت کرنے والی قاریہ ‘ نعت خواں اور نغمہ گانے والی خواتین کیلئے بھی انعام کا اعلان کیآ۔