تحفظ حقوق نسواں ایکٹ اسلام اور شریعت کے منافی نہیں ‘ صدر مملکت ۔۔ اس بل کے معاملہ پر مشکلات کا سامنا تھا‘ بہترین حکمت عملی کے تحت اس معاملہ کو حل کیا ‘قانون بھی بن چکا اور کوئی استعفے بھی نہیں آئے ۔۔ خواتین کی حیثیت کے حوالے سے پہلی عالمی خواتین کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو

ہفتہ 9 دسمبر 2006 22:03

لاہور ( اُردو پوائنٹ 9دسمبر 2006ء ) صدر مملکت جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ حدود آرڈیننس کے مکمل خاتمے کاسوال ہی پیدا نہیں ہوتا نہ ہی حقوق نسواں ا یکٹ واپس ہو سکتا ہے ۔ اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں گی اور انتخابات آئندہ سال ہونگے ۔ تحفظ حقوق نسواں ایکٹ اسلام اور شریعت کے منافی نہیں ہم پاگل نہیں جو اسلام کے منافی قانون سازی کریں ۔ وہ گزشتہ روز لاہور میں خواتین کی حیثیت کے حوالے سے پہلی عالمی خواتین کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے ۔

اس موقع پربیگم صہبا مشرف‘ گورنر پنجاب‘ لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد مقبول ‘ وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی ‘ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات محمد علی درانی ‘ وفاقی وزیر برائے ویمن ڈویلپمنٹ سمیرا ملک اور دیگر بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

صدر مشرف نے مزید کہا کہ میں بلوچستان اور سندھ سے ہو کر آیا ہوں وہاں پر عورتیں اس بل کی منظوری کے بعد بہت خوش ہیں اور اب وہ خود کو محفوظ تصور کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بل جب پیش کیا جارہا تھا تو ہمیں دو انتہاؤں کا سامنا تھا ایک وہ جو کہہ رہے تھے کہ حدود آرڈیننس بالکل ختم کیا جائے اور دوسرے وہ جو کہہ رہے تھے کہ آپ اسے چھیڑ بھی نہیں سکتے یہ بھی کہا گیا کہ اگر یہ بل لایا گیا تو ہم باہر آ جائینگے پارلیمنٹ ٹوٹ جائیگی لیکن بل منظو رہو گیا ہے ہم نے بہترین حکمت عملی کے تحت اس معاملہ کو حل کیا ہے قانون بھی بن چکا ہے اور کوئی استعفے بھی نہیں آئے ۔

انہوں نے کہا کہ خواتین پر تشدد ‘ نا انصافی ‘ امتیازی سلوک پوری دنیا کا مسئلہ ہے اور اگر کوئی صرف پاکستان کو سیاسی بنیادوں پر بدنام کرتا ہے تو مجھے اس پر غصہ آتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عورتوں کی صلاحیت تعلیم او رتربیت پر زور دینا ہوگا میں بھی چاہتا ہوں کہ خواتین کو پارلیمنٹ سمیت ہر جگہ پر پچاس فیصد نمائندگی جائے لیکن ہم جمپ نہیں کر سکتے پہلے ہمیں خواتین کی صلاحیت بہتر کر نا ہوگی کیونکہ 70فیصد خواتین دیہاتوں میں رہتی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ حدود آرڈیننس کے خاتمے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اگر میں ایسا کرتا تو کل لوگ کہتے پاکستان میں شراب خانے کھول کر چلا گیا ۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ پاکستان ایک اسلامی جمہوریہ ملک ہے یہاں ا سلام کے خلاف کوئی قانون نہیں بن سکتا ۔ حدود بل کیخلاف بھی ایسے گروپ تھے جو شاید میری وجہ سے اس بل کی مخالفت کر رہے تھے اگر میں نہ ہوتا تو شاید ایسا نہ کرتے ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت میں خواتین کو حقوق دئیے گئے ہیں فوج میں ایک خاتون جنرل ہے سٹیٹ بینک کی گورنر بھی خاتون ہیں سرکاری محکموں میں عورتوں کیلئے 10فیصد کوٹہ مختص کیا گیا ہے اور ہم آہستہ آہستہ اسکو مزید بڑھائینگے ۔ انہوں نے کہا کہ حدود اللہ کو کوئی بھی نہیں چھیڑ سکتا لیکن اگر اسکے نام پر کوئی عورتوں کے حقوق چھینے گا تو اسکی اجازت نہیں دی جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات سے کسی کو گھبرانا نہیں چاہیے ۔ تحفظ خواتین ایکٹ اعتدال پسند قوتوں کی فتح ہے اور خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنایا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے میرے ساتھ ملاقات میں اس بل کو اسلام کے عین مطابق قرار دیا ہے ۔ اسکے علاوہ مختلف لوگوں سے مذاکرات اور میڈیا پر بحث مباحثہ بھی جاری ہے اس طرح مذہبی حلقوں کو ساتھ لیکر چلنے کا موقع ملتا ہے اس سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ۔

متعلقہ عنوان :