عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے خلاف سوموٹو پر سماعت کیلئے نیا بنچ تشکیل دے دیا گیا

سپریم کورٹ کا 6رکنی لارجر بنچ 30اپریل کو سماعت کرے گا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بنچ کی سربراہی کریں گے، جسٹس یحیٰ آفریدی بنچ میں شامل نہیں، سپریم کورٹ کی کاز لسٹ جاری

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 25 اپریل 2024 22:55

عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے خلاف سوموٹو پر سماعت کیلئے نیا بنچ تشکیل ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 25 اپریل 2024ء) سپریم کورٹ نے کیسز کی سماعت کے حوالے سے کاز لسٹ جاری کردی ہے، جس کے تحت عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے خلاف سماعت کیلئے چھ رکنی لارجر بنچ تشکیل دے دیا گیا ہے۔میڈیا کے مطابق عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے خلاف سوموٹو پر سماعت کیلئے نیا بنچ تشکیل دے دیا گیا۔ ججز خط کیس میں سپریم کورٹ کا 6 رکنی لارجر بنچ 30 اپریل کو سماعت کرے گا، ججز خط کیس کی سماعت میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بنچ کی سربراہی کریں گے۔

بنچ میں جسٹس منصور علی شاہ ، جسٹس جمال مندوخیل ، جسٹس اطہرمن اللہ ، جسٹس مسرت ہلالی اور نعیم اختر افغان بھی 6رکنی بنچ میں شامل ہوں گے۔ نئے بنچ میں گزشتہ سماعت کرنے والے جسٹس یحیٰ آفریدی شامل نہیں ہوں گے، جسٹس یحیٰ آفریدی نے اپنے تحریری نوٹ میں خود کو بنچ سے الگ کرلیا تھا، جسٹس یحیٰ آفریدی کے علاوہ نئے بنچ میں باقی تمام ججز شامل ہوں گے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب گزشتہ روز فوجی عدالتوں میں ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف سماعت کرنے والا بنچ ٹوٹ گیا سپریم کورٹ نے بنچ کی ازسرنو تشکیل کیلئے معاملہ ججز کمیٹی کو بھجوا دیا بنچ پر اعتراض پر مبنی درخواستیں منظور کر لی گئیں۔بدھ کو جسٹس امین الدین کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت خان پر مشتمل 6 رکنی بنچ نے سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل منصور اعوان نے بتایا کہ عید پر 20 ملزمان رہا ہو کر گھروں کو جا چکے ہیں، متفرق درخواست کے ذریعے رہائی پانے والوں کی تفصیل جمع کرائی ہے۔جسٹس میاں محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ رہا ہونے والے ملزمان کے خلاف اب کوئی کیس نہیں ہی اعتزاز احسن نے اپنی نشست پر کھڑے ہو کر جواب دیا کہ ان ملزمان کو سزا یافتہ کر کے گھر بھیج دیا گیا ہے، ایک بچے کو ٹرائل کیے بغیر سزا یافتہ کیا گیا وہ اب چھپتا پھر رہا ہے، یہ جو کچھ بھی ہوا ہے بڑا بے ترتیب سا ہوا ہے، اٹارنی جنرل کی جو پرفیکشن ہوتی ہے وہ اس کیس میں نظر نہیں آئی۔

جسٹس امین الدین نے دریافت کیا کہ آپ جس کی بات کر رہے ہیں وہ اٹارنی جنرل کی جمع کرائی فہرست میں ہی اعتزاز احسن نے بتایا کہ وہ اس فہرست میں شامل ہے۔