امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر دمشق پہنچ گئیں۔نینسی پلوسی کے دورہ شام سے امریکی خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچے گا۔ وائٹ ہاؤس

بدھ 4 اپریل 2007 13:02

دمشق (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین04 اپریل 2007) امریکہ کے ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی شام کے دورے پر دارالحکومت دمشق پہنچ گئی ہیں جس پر وائٹ ہاوٴس نے کہا ہے کہ یہ امریکی خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر کا دمشق کے ہوائی اڈے پر شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم نے استقبال کیا۔ اس دوورے کے دوران نینسی پلوسی شام کے صدر بشارالاسد سے بھی ملاقات کریں گی۔

ڈیموکریٹ پارٹی کی سرکردہ رکن نینسی پلوسی نے وائٹ ہاوٴس کی طرف سے ہونے والے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عراق اور لبنان کے معاملات کو حل کرنے کے لیے شام سے مذاکرات بہت ضروری ہیں۔صدر بش کی رپبلکن انتظامیہ نے 2005ء میں لبنان میں رفیق الحریری کے قتل کے بعد سے شام کا بائیکاٹ کیا ہوا ہے۔

(جاری ہے)

صدر بش نے کہا ہے کہ نینسی پلوسی کے دمشق کے دورے سے شام کو بین الاقوامی سطح پر تنہا کرنے کی امریکی خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچے گا۔

صدر بش نے کہا کہ نینسی پلوسی کے دوران مذاکرات اور تصاویر اتراونے سے صدر بشار الاسد کی حکومت کو احساس ہوگا کہ وہ بین الاقوامی سطح پر تنہائی کا شکار نہیں ہیں اور بین الاقوامی برادری کا حصہ ہیں جبکہ شام دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والی ریاست ہے۔شام پہنچنے سے قبل نینسی پلوسی نے رپبلکن پارٹی کے تین ارکان فرانک ولف، جو پٹس، اور رابرٹس ایڈرہالٹ کی صدر بشار الاسد سے ملاقات کی طرف اشارہ کیا۔

نینسی پلوسی نے کہا کہ رپبلکن پارٹی کے ارکان کی صدر اسد سے ملاقات کے بارے میں وائٹ ہاوٴس نے کچھ نہیں کہا۔نینسی پلوسی نے صدر اسد سے ملاقات سے قبل سینٹ جان کے مقبرے کا دورہ کیا۔ نینسی پلوسی سر ایک سکارف میں ڈھانپے دمشق کے ایک بازار میں بھی گئیں جہاں انہوں نے مقامی افراد سے باتیں کیں جنہوں نے انہیں خشک میوے بھی پیش کیئے۔شام کے ذرائع ابلاغ امریکی سپیکر کے دورے کو ایک مثبت پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔دمشق سے شائع ہونے والے ایک اخبار کے مطابق اس دورے سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی ارکانِ پارلیمنٹ اس بات سے آگاہ ہیں کہ امریکہ کی خطے میں پالیسی عراق میں جنگ اور شام سے تعلقات کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے اور اس میں بہتری آنی چاہیے۔