میرانی ڈیم میں پانی کی سطح خطرناک حد تک پہنچ گئی‘ درجنوں دیہات زیرآب آگئے

جمعرات 28 جون 2007 11:48

کوئٹہ (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار28 جون 2007) سمندری طوفان اور بارشوں کے باعث میرانی ڈیم میں پانی کی سطح خطرناک حد تک پہنچ گئی‘ ڈیم کا پانی تربت کی آبادی میں داخل ہوگیا جس سے متعدد علاقے زیر آب آگئے‘ ہزاروں افراد بے گھر‘ پسنی میں ہزاروں افراد نے پہاڑوں پر پناہ لے لی امدادی سامان نہ پہنچنے کے باعث سینکڑوں زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوگیا ‘ ضلع کیچ میں پاک بحریہ اور پاک فوج نے ریسکیو آپریشن شروع کردیا‘ پھنسے ہوئے بیس افراد کو محفوظ مقام پر پہنچا دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں سمندری طوفان اور بارشوں سے ساحلی علاقے شدید متاثر ہوئے،جبکہ میرانی ڈیم میں پانی کی سطح خطرناک حدتک بڑھ گئی۔ مسلسل بارشوں کی باعث بلوچستان کو دوسرے شہروں سے ملانے والی ریلوے ٹریک اور کوسٹل ہائی وے پر گڑھے پڑ گئے اور زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔

(جاری ہے)

حالیہ سمندری طوفان اوربارشوں کے باعث بلوچستان کے اضلاع تربت ،گوادر، پسنی، اورماڑہ ،جھل مگسی، لسبیلہ،جعفرآباداور نصیر آباد شدید متاثر ہوئے ہیں۔

ضلع گوادر کی تحصیل پسنی میں شدید بارشوں کے باعث سیلابی پانی گھروں میں داخل ہوگیا،ضلع نصیر آبادکے علاقے میں دریائے مولا کا سیلابی ریلا داخل ہو نے کے باعث متعدد دیہات زیر آب آگئے۔پسنی میں کئی مقامات پر اب بھی کئی فٹ پانی موجود ہے ، انتظامیہ کی جانب سے امدادی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں۔پسنی اور اورماڑہ کے درمیان کوسٹل ہائی وے پرتاحال زمینی رابطہ بحال نہیں ہو سکا ہے اوروہاں چار سو کے قریب لوگ پھنسے ہوئے ہیں ،ان میں سے ایک عورت سمیت تین افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں۔

ضلع کیچ میں بارش نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے جبکہ تربت شہر میں سیلابی پانی داخل ہونے سے دس ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوگئے۔متاثرہ افراد نے ہسپتالوں ،اسکولوں ،مساجد اور کھجوروں کے درختوں پر پناہ لے رکھی ہے۔ جبکہ بیس افراد کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔ میرانی ڈیم میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھنے کے بعد یونین کونسل ناصر آباد ،کلاقت ،نودذ اورگنہ شدیدمتاثر ہوئی ہیں۔

سمندری طوفان اور شدید بارش کے باعث بلوچستان کو دوسرے شہروں سے ملانے والی ریلوے ٹریک اور کوسٹل ہائی وے پر گڑھے پڑ گئے اور زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ریلوے حکام کے مطابق کوئٹہ سبی ریلوے ٹریک کو حالیہ بارشوں کے باعث بدھ کی صبح دو مقامات پر نقصان پہنچا تھا جس کی وجہ سے اس روٹ پر ٹرینوں کی آمدورفت معطل ہوگئی جو جمعرات کے روز بحال کردی گئی ۔

بلوچستان کے سیکریٹری داخلہ محمد طارق ایوب نے کہا کہ سیلا ب اور بارشوں سے متاثرہ اضلاع میں ریلیف کا کام جاری ہے۔ وفاقی حکومت نے صوبے کے لئے بیس کروڑ اور صوبائی حکومت نے دس کروڑ روپے مختص کئے ہیں۔ متاثرین کو امداد فراہم کرنے کیلئے چار ہیلی کاپٹرز نے کام شروع کردیا ہے۔اس کے علاوہ امدادی سامان لیکر دس سی ون تھرٹی طیارے روانہ ہوگئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :