ممبئی‘ہری مسجد پولیس فائرنگ کیس‘ عدالت نے دو ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا

منگل 8 اپریل 2008 13:13

ممبئی (اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین08اپریل 2008 ) بھارتی ہائی کورٹ نے ہری مسجد پولیس فائرنگ معاملے کی سماعت کے دور ان تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرکزی حکومت سی بی آئی سے جانچ پڑتال کیوں نہیں کرنا چاہتی اور ہدایت کی جس اہلکار نے یہ مکتوب روانہ کیا ہے اپنے حلف نامے کے ذریعے دو ہفتوں کے اندر تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کرے - گزشتہ روز ہائی کورٹس کے جج جسٹس بلال از کی اور جسٹس اے پی دیشپانڈے کی ڈویژن نے ہری مسجد کیس کی سماعت کی عدالت نے سی بی آئی کے وکیل سے کہاکہ دوہفتوں کے اندر عدالت کے سامنے اپنا حلف نامہ داخل کرے ۔

ہائی کورٹ میں ہری مسجد پولیس فائرنگ معاملے کی سماعت کے دور ان درخواست گزار کے وکیل یوسف مچھالہ نے عدالت کو بتایا کہ سی بی آئی کی تفتیش سے انکار کے سلسلے میں انہیں اور عدالت کو تحریری طورپر مطلع نہیں کیا گیا ہے یہ سننے کے بعد عدالت نے سی بی آئی کے وکیل جے سی ساتپوتے سے وضاحت طلب کی تو انہوں نے مرکزی حکومت کی جانب سے 27مارچ 2008ء کو ریاستی حکومت کو روانہ کردہ ایک مکتوب کی نقل عدالت میں پیش کی جس میں بتایا گیا ہے کہ ہری مسجد پولیس فائرنگ کا معاملہ 15برس پرانا ہے اور اس معاملے کی مقامی پولیس اور اسپیشل ٹاسک فورس کے ذریعے تفتیش کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

جبکہ اسپیشل ٹاسک فورس نے اپنی رپورٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ اسسٹنٹ پولیس انسپکٹر نکھل کاپسے پر کوئی مجرمانہ کیس نہیں بنتا وہ اس وقت (کاپسے)میں ڈیوٹی پر تھے اور انہوں نے جو کارروائی کی وہ اپنا فرض نبھانے کیلئے کی ۔اس لئے اس معاملے کی سی بی آئی کے ذریعے تفتیش کر انے کی ضرورت نہیں ہے عدالت نے مذکورہ مکتوب کا جائزہ لینے کے بعد برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ سی بی آئی کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اس طرح کا فیصلہ دے بلکہ وہ صرف تفتیش کرسکتی ہے اس کے ساتھ ہی عدالت نے سی بی آئی کے وکیل سے کہاکہ مرکزی حکومت کے جس اہلکار نے یہ مکتوب روانہ کیا ہے اپنے حلف نامے کے ذریعے دو ہفتوں کے اندر تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کرے کہ وہ سی بی آئی سے جانچ پڑتال کیوں نہیں کروانا چاہتے اس کے ساتھ ہی عدالت نے اس معاملے کی سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی آئندہ سماعت 21اپریل کو ہوگی ۔

متعلقہ عنوان :