پٹرولیم قیمتوں میں اضافہ غریب عوام کی کمر توڑنے کے مترادف ہے ،مولانا فضل الرحمن

جمعرات 1 اپریل 2010 19:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔یکم ۔ اپریل ۔ 2010ء) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن نے پٹرولیم قیمتوں میں اضافے کے فیصلے پر کڑی نقطہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ غریب عوام کی کمر توڑنے کے مترادف ہے انہوں نے کہا کہ پٹرولیم اور بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے عوام کی پریشانیوں میں بے پناہ اضافہ کردیا ، انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات خود حکومت کیلئے نقصاندہ ہیں اور اس طرح حکومت کا گراف بڑی تیزی کے ساتھ نیچے آرہا ہے انہوں نے کہا کہ پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان آئی ایم ایف کی شرائط پر عملدرآمد ہے انہوں نے کہا کہ حکومت ایک طرف پٹرولیم اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرتی ہے اور دوسری طرف عوام اور سرکاری ملازمین کو ریلیف دینے کے بھی اقدامات کرتی ہے انہوں نے کہا کہ جے یو آئی ایسے اقدامات کے خلاف پارلیمنٹ میں آواز بھی اٹھائے گی، انہوں نے کہا کہ عوام مہنگائی کی چکی میں مزید اب پسنے کیلئے تیار نہیں ہے ، ریلیف نہ ملنے کی صورت میں مہنگائی کے سیلاب سے عوام متاثر ہو رہی ہے اور پھر اس سیلاب سے حکمران بھی متاثر ہونگے ، دریں اثناء جے یو آئی کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے کو غریب عوام کیلئے ایک ہلا دینے والی خبر قرار دیا اور کہا کہ حکمرانوں کے ناعاقبت اندیش فیصلوں سے غریب عوام کے مدہم چولہوں کو مکمل بجھایا جارہا ہے ، انہوں نے کہا کہ پٹرولیم ، بجلی اور ضروریات اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے ثابت کردیا ہے کہ موجودہ حکمران بھی پرویز مشرف کی طرح ورلڈ بینک کے فیصلوں کے غلام ہیں ، علاوہ ازیں جے یو آئی کے رہنماؤں نے قاری شیر افضل خان، ملک سکندر ایڈووکیٹ، مولانا احمد یوسف، قاری فیاض الرحمن علوی، مولانا محمد امجد خان، الحاج شمس الرحمن شمسی نے بھی پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے کو غریب عوام کیلئے ایک بم دھماکہ قرار دیا ہے جس سے غریب قوم کی درودیوار ہل گئی ہے انہوں نے کہا کہ عوامی حکومت عوام کو کچھ دینے کی بجائے ان کے ہاتھ سے سب کچھ لے کر ورلڈ بینک کو لوٹا رہی ہے انہوں نے کہا کہ حکمران مہنگائی کے حملے کرنے کی بجائے عوام کو ریلیف دیں ، یہ ان کا اسلامی، آئینی، قومی فریضہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عوام کو ریلیف نہ ملا تو ایک عرصہ سے دبا ہوا لاوا کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے ۔