روسی پارلیمنٹ نے یوکرائن پرفوج کشی کی اجازت دیدی،امریکا کادوبارہ انتباہ،روسی سینیٹ میں اوباما کے خلاف مذمتی قراردادبھی منظور،امریکاسے سفیر واپس بلایاجائے،ایوان کا پیوٹن سے مطالبہ، مسلح افواج انتہائی چوکس، ممکنہ روسی مداخلت سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بندی کرلی ،حساس ادروں کی سیکورٹی بڑھادی،یوکرائنی صدرکاقوم سے خطاب،24گھنٹے کے دوران سلامتی کونسل کا دوسرااجلاس،یوکرائن کی صورتحال پر تبادلہ خیال،اوباما نے سلامتی مشیر اوروزیردفاع سے رابطہ کیاہے،امریکی محکمہ خارجہ

اتوار 2 مارچ 2014 14:16

ماسکو/واشنگٹن/کیف(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2مارچ۔2014ء) روس کی پارلیمنٹ یوکرائن کی ریاست کرائمیامیں فوج بھیجنے کی منظوری دیدی ،صدر ولادی میر پیوٹن کو یوکراین پر فوج کشی کا اختیار دیاگیاہے جب کہ امریکا نے یوکرائن میں روس کی فوجی نقل و حرکت پرگہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے انتباہ کیاہے کہ اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی ،ادھر یوکرائن کے عبوری صدر اولیکسانڈر ٹرچی نوف نے کہاہے کہ ملک کی مسلح افواج کو انتہائی چوکس رہنے کا حکم دیا گیا ہے اور روس کی طرف سے کسی بھی فوجی مداخلت سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، ملک کے جوہری بجلی گھر، ہوائی اڈوں اور دوسری اسٹریٹیجک تنصیبات پر سیکیورٹی بڑھادی گئی ہے جبکہ قومی سلامتی اور دفاع کی کونسل نے کسی بھی فوجی جارحیت سے نمٹنے کے لیے ایک تفصیلی منصوبہ بھی تیار کر لیا ہے،بعدازاں یوکرائن کے بحران پر غور کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک اور ہنگامی اجلاس ہوا، گذشتہ چوبیس گھنٹوں میں یہ دوسرا ہنگامی اجلاس تھا جس میں یوکرائن کی صورتحال پر غورکیاگیا،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق روس کے صدارتی محل کریملن سے جاری ایک بیان میں کہاگیاکہ روسی صدروالادی میرپیوٹن نے پارلیمنٹ سے اپیل کی کہ یوکرائن میں فوج داخل کرنے کی اجازت دی جائے جسے پارلیمنٹ کے ایوان بالا نے منظور کرلیا یہ منظوری متفقہ رائے سے دی گئی ، فیڈریشن کونسل کہلانے والے ایوان بالا کی طرف سے منظوری کے بعد یہ فیصلہ صدر پیوٹن خود کسی مناسب وقت پر کریں گے کہ کرائمیامیں ماسکو کے فوجی دستے اگر تعینات کیے جائیں گے تو کب کیے جائیں، فوجی دستوں کی تعیناتی کی منظوری کا مطلب یہ نہیں کہ روسی فوجی دستے ہر حال میں فوری طور پر یوکرائن روانہ بھی کردیئے جائیں گے،روسی پارلیمنٹ سے متفقہ طور پر منظور ہونے والی اس قرارداد میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ روسی صدر کو یوکرائن کے کس علاقے میں فوج داخل کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے،قرارداد میں کہا گیا کہ امریکا کے صدر باراک اوباما نے گزشتہ روز یوکرائن سے متعلق دیے جانے والے اپنے بیان میں روس کی توہین کی ہے جس کے جواب میں یہ قدم اٹھایا گیا،روسی پارلیمان نے ایک علیحدہ قرارداد میں صدر پیوٹن سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکی رویے پر بطورِ احتجاج واشنگٹن میں تعینات روسی سفیر کو واپس ماسکو بلالیں،ادھر قوم سے خطاب کرتے ہوئے یوکرین کے عبوری صدر اولیکسانڈر ٹرچی نوف نے کہا کہ ملک کی مسلح افواج کو انتہائی چوکس رہنے کا حکم دیا گیا ہے اور روس کی طرف سے کسی بھی فوجی مداخلت سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے،صدر ٹرچی نوف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ ملک کے جوہری بجلی گھر، ہوائی اڈوں اور دوسری اسٹریٹیجک تنصیبات پر سیکیورٹی بڑھادی گئی ہے جبکہ قومی سلامتی اور دفاع کی کونسل نے کسی بھی فوجی جارحیت سے نمٹنے کے لیے ایک تفصیلی منصوبہ بھی تیار کر لیا ہے،بعدازاں یوکرائن کے بحران پر غور کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک اور ہنگامی اجلاس ہوا، گذشتہ چوبیس گھنٹوں میں یہ دوسرا ہنگامی اجلاس تھا جس میں یوکرائن کی صورتحال پر غورکیاگیا،دسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین پاسکی نے کہاکہ روسی پارلیمنٹ کی جانب سے یوکرائن پر فوج کشی کی قرارداد منظور ہونے کے بعد صدر اوباما نے صورتِ حال پر غور کے لیے اپنے قومی سلامتی کے مشیروں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا ،انہوں نے کہاکہ اگر روس نے ایسی غلطی کی تو اس کا خمیازہ بھگتنا ہوگا۔