کینیڈااورراولپنڈی کی گلیوں میں بیٹھ کرفوج کو پکارنے والوں کی پکارنہیں سنی گئی،خواجہ آصف

منگل 24 جون 2014 22:37

کینیڈااورراولپنڈی کی گلیوں میں بیٹھ کرفوج کو پکارنے والوں کی پکارنہیں ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24جون 2014ء) وفاقی وزیرپانی وبجلی ودفاع خواجہ محمد آصف نے کہاہے کہ فوج طاہرالقادری کو پاکستان میں بلانے میں شامل نہیں ہے اورنہ ہی فوج سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہے ،اگرکوئی لندن،کینیڈایاروالپنڈی کی گلیوں میں بیٹھ کرفوج کو پکارتارہے توفوج بکاؤ نہیں ہے جو بھاگ کرچلی آئیگی ،فوج کو پکارنے والوں کی پکارنہیں سنی گئی ،وقت کے ساتھ ساتھ سب ننگے ہوتے جارہے ہیں سب کو ان کی اوقات نظرآنے لگ گئی ہے ،آج چوہدری شجاعت اورپرویز الہیٰ طاہر القادری کے ساتھ چپکے ہوئے ہیں عوام دیکھ رہے ہیں کہ ان کو حالات کہاں سے کہاں لے آئے ہیں، طاہر القادی متشددسوچ کو فروغ دے رہے ہیں پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ،کروڑوں روپے میڈیاکو دے کر اپنی مرضی مسلط کی جارہی ہے،پورے کے پورے جہازبک کروائے جاتے ہیں یہ سب کچھ کرنے کے لیے پیسہ کہاں سے آتاہے؟اس کی تحقیقات کریں گے اورکسی بھی ایسی حکومت یاملک مخالف سرگرمی میں ملوث ہونے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائیگی، فوج اورحکومت ایک پیج پر ہیں سول ملٹری تعلقات میں کوئی تناؤ نہیں ہے اورایسی افوائیں پھیلانے والے کبھی اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہوئے ہیں نہ ہوں گے،فوج آج جنرل کیانی کی روایت کو تقویت دے رہی ہے ،ملک میں قانون وآئین کی بالادستی چاہتے ہیں قانون کااطلاق مشرف پر ویسے ہی ہوگاجسطرح عام آدمی پرہوتاہے،مشرف کے خلاف غداری کیس میں کوئی ذاتی مسئلہ نہیں ہے قانون جو فیصلہ کرے گاہمیں قبول ہوگا،مسافروں کی حفاظت کے لیے سول ایوی ایشن کے قوانین کے تحت حکومت جہازکا رخ موڑنے کا اختیاررکھتی ہے ،2006میں فوج سے متععلق جوکچھ اسمبلی کے فلورپرکہااس پر آج بھی قائم ہوں مگرافسوس تب میڈیانے اس ویڈیوکونہیں چلایاتب مشرف کادوردورا تھااورشایدکسی میں اتنی جرآت نہیں تھی،نجی ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویومیں وزیردفاع خواجہ آصف نے کہاکہ سول ایوی ایشن قوانین کے تحت مسافروں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہو تو حکومت کوجہاز ڈائیورٹ کرنے کا اختیار حاصل ہے اس لیے ہم نے مسافروں کی جانوں کی حفاظت کے لیے یہ اقدام اٹھایا اورجہاز کا پائلٹ بھی یہ اختیاراستعمال کرسکتاہے یہاں تک جہاز میں دومسافروں کی لڑائی ہوجائے توبھی جہازکا رخ موڑاجاسکتاہے اس میں کوئی دورائے نہیں ہے،انہوں نے کہاکہ فوج طاہرالقادری کو پاکستان میں بلانے میں شامل نہیں ہے اورنہ ہی فوج سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہے ،اگرکوئی لندن،امریکا،کینیڈایاروالپنڈی کی گلیوں میں بیٹھ کرفوج کو پکارتارہے توفوج بکاؤ نہیں ہے جو بھاگ کرچلی آئیگی ،فوج کو پکارنے والوں کی پکارنہیں سنی گئی ،وقت کے ساتھ ساتھ سب ننگے ہوتے جارہے ہیں سب کو ان کی اوقات نظرآنے لگ گئی ہے ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ آج چوہدری شجاعت اورپرویز الہیٰ طاہر القادری کے ساتھ چپکے ہوئے ہیں عوام دیکھ رہے ہیں کہ ان کو حالات کہاں سے کہاں لے آئے ہیں،انہوں نے کہاکہ 2006میں میری فوج کے بارے میں جوتقریر میڈیاپر باربار دکھائی جاتی رہی میں اس پر آج بھی قائم ہوں مگرافسوس یہ ہوتاہے کہ اس وقت جب مشرف کے اقتدارکاسورج نصب النہارپر تھا تب یہ ویڈیوبار بار چلائی جاتی آج تو حالات بدل چکے ہیں دس سال میں بہت ساری تبدیلیاں رونماہوچکی ہیں تب کے حالات میں اورآج کے حالات میں بہت زیادہ فرق ہے ،ملک میں جمہوریت کا بول بالاہے ،خواجہ آصف نے کہاکہ فوج اورحکومت ایک پیج پر ہیں سول ملٹری تعلقات میں کوئی تناؤ نہیں ہے اورایسی افوائیں پھیلانے والے کبھی اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہوئے ہیں نہ ہوں گے،فوج آج جنرل کیانی کی روایت کو تقویت دے رہی ہے ،انہوں نے کہاکہ ملک میں قانون وآئین کی بالادستی چاہتے ہیں قانون کااطلاق مشرف پر ویسے ہی ہوگاجسطرح عام آدمی پرہوتاہے،مشرف کے خلاف غداری کیس میں کوئی ذاتی مسئلہ نہیں ہے قانون جو فیصلہ کرے گاہمیں قبول ہوگا،انہوں نے کہاکہ طاہر القادی متشددسوچ کو فروغ دے رہے ہیں پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ،کروڑوں روپے میڈیاکو دے کر اپنی مرضی مسلط کی جارہی ہے،پورے کے پورے جہازبک کروائے جاتے ہیں یہ سب کچھ کرنے کے لیے پیسہ کہاں سے آتاہے؟اس کی تحقیقات کریں گے اورکسی بھی ایسی حکومت یاملک مخالف سرگرمی میں ملوث ہونے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائیگی،خواجہ آصف نے کہاکہ پچھلے چارماہ میں فوج کے فضائی حملوں میں سویلین نقصان نہیں ہوااوراب متاثرین کو نکلنے کے لیے وقت دیاجارہاہے اورایک اندازے کے مطابق سات لاکھ متاثرین شمالی وزیرستان سے نکلیں گے ،انہوں نے کہاکہ آپریشن ضرب عضب میں بہت سارے دہشگردمارے گئے،آپریشن میں بلاامتیازکارروائیاں کی جارہی ہیں،آپریشن کے حوالے سے افغان حکومت سے بھی مسلسل رابطے میں ہیں،جولوگ قانون وآئین کو تسلیم کرتے ہیں ہتھیارڈالتے ہیں ان سے اچھاسلوک کیاجائیگامگرجودہشت گردی میں ملوث ہوگااس کا خاتمہ کریں گے،انہوں نے کہاکہ فاٹاکوریگولراسٹرکچردینے کا سوچ رہے ہیں،انہوں نے کہاکہ آئی ڈی پیزکو بھوکانہیں مرنے دیں گے آپریشن مکمل ہونے کے بعد انہیں ان کے گھر میں آبادکرکے دم لیں گے،ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ آپریشن ضرب عضب کے خاتمے کا ٹائم فریم نہیں دے سکتامگرآخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ آپریشن جاری رہے گا ۔

متعلقہ عنوان :