میٹھے پانی کی فراہمی کے لیے سندھ میں لگائے جانے والے تمام آر او پلانٹس بند ہوگئے

ہفتہ 15 نومبر 2014 17:52

کراچی (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 15نومبر 2014ء) وفاقی حکومت کی طرف سے میٹھے پانی کی فراہمی کے لیے سندھ میں لگائے جانے والے تمام ریورس آسموسز ( آر او ) پلانٹس بند پڑے ہیں جبکہ کئی آر او پلانٹس صرف کاغذوں میں ہیں ۔ اس معاملے کی تحقیقات کی جائے تو بڑا اسکینڈل سامنے آ سکتا ہے ۔ وفاقی حکومت نے 2005ء میں ” کلین واٹر فار آل “ کا منصوبہ شروع کیا تھا ، جس کے تحت ملک بھر میں 6035 آر او پلانٹس نصب ہونے تھے ۔

ابتداء میں اس منصوبے کے لیے 4 ارب روپے مختص کیے گئے تھے ۔ منصوبے پر عمل درآمد میں تاخیر کی وجہ سے منصوبے کی لاگت 4 ارب روپے سے بڑھا کر 8 ارب روپے کر دی گئی تھی ۔ اس کے بعد لاگت میں ایک مرتبہ پھر نظر ثانی کی گئی اور اسے 8 ارب روپے سے بڑھا کر 16 ارب روپے کر دیا گیا ۔

(جاری ہے)

منصوبے میں تاخیر کا ایک سبب یہ ہے کہ تین مرتبہ ٹینڈرز کیے گئے تاکہ اپنی من پسند کمپنیوں کو ٹھیکہ دیا جا سکے ۔

سندھ میں دو کمپنیوں کو ٹھیکے دیئے گئے تھے ، جنہیں 1005 اور 385 آر او پلانٹس لگانے کا کام سونپا گیا تھا ۔ ان کمپنیوں نے 30 فیصد ایڈوانس رقم بھی وصول کر لی تھی لیکن وہ اپنا کام مکمل نہیں کر سکی تھیں ۔ کل 1390 آر او پلانٹس میں سے سندھ میں صرف 400 آر او پلانٹس نصب کیے گئے لیکن ان پلانٹس کو چلانے کے لیے نہ تو عملہ فراہم کیا گیا اور نہ ہی آپریشنل اخراجات کا بجٹ رکھا گیا ۔

وفاقی حکومت نے باقاعدہ طور پر یہ پلانٹس صوبائی حکومت کے حوالے بھی نہیں کیے ۔ نتیجتاً یہ آر او پلانٹس بند ہو گئے اور ابھی تک بند پڑے ہیں ۔ سندھ میں اس وقت صرف وہی آر او پلانٹس چل رہے ہیں ، جو سندھ حکومت نے نصب کیے ہیں ۔ تھر پارکر ، بدین اور ٹھٹھہ میں 104 آر او پلانٹس چل رہے ہیں جبکہ صوبے کے دیگر اضلاع 500 فلٹر پلانٹس بھی چل رہے ہیں ۔ وفاقی حکومت کے آر او پلانٹس کی مشینری بھی چوری ہونے لگی ہے کیونکہ ان کی حفاظت کے کوئی مناسب انتظامات نہیں ہیں ۔ وفاقی حکومت اس معاملے پر توجہ بھی نہیں دے رہی ہے ۔ قوم کے اربوں روپے ان پلانٹس پر ضائع ہو چکے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :