سانحہ پشاور کا ذمہ دار سکول کا لیب اسسٹنٹ تھا
جمعرات 18 دسمبر 2014 14:55
چارسدہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18دسمبر 2014ء) آرمی پبلک سکول پر حملے میں دہشت گردوں کو ”اندرونی“ معاونت حاصل ہونے کا معاملہ سامنے آ گیا ہے اور انکشاف ہوا ہے کہ سکول کے لیب اسسٹنٹ دہشت گردوں کی معاونت کر رہا تھا۔ عینی شاہد طلباءکا کہنا ہے کہ لیب اسسٹنٹ دہشت گردوں کے ساتھ ملے ہوئے تھے جن کی سربراہی میں دہشت گرد سکول میں داخل ہوئے اور قتل و غارت شروع کر دی۔
ان خیالات کا اظہار شہید طالب علم رضوان سریر کے نماز جنازہ کے بعد ان کے بھائی سلمان سریراور ان کے سکول میٹ نے چارسدہ پریس کلب کے صحافیوں سے بات چیت کر تے ہوئے کیا۔ شہید رضوان کے بھائی سلمان جو آرمی پبلک سکول پشاور میں 12ویں جماعت کا طالب علم ہے نے بتایا کہ شہید رضوان سریر وقوعہ کے روز بیماری کے باعث سکول جانا نہیں چاہتے تھے مگر والدہ نے سکول جانے پر مجبور کیاہم دونوں بھائی اکھٹے سکول گئے۔(جاری ہے)
عینی شاہد طلباءنے کہا کہ شدت پسند وں نے سکول پرنسپل طاہرہ قاضی کو جلا کر بربریت کی انتہا کر دی۔
نماز جنازہ میںموجود سیکنڈ ائیر کے طالب علم اظہر نے بتایا کہ 8 دہشت گرد جنہوں نے خود کش جیکٹ اور آرمی کی نیلی وردی پہنی ہوئی تھی دونوں ہاتھوں میں جدید اسلحہ لیکر اندر داخل ہو ئے اورسیدھے ایڈیٹوریم کا رخ کر کے اندھا دھند فائرنگ کرتے رہے۔ دہشت گرد باقاعدہ طالب علموں کو دیکھ کر ان کی موت کی یقین کرکے آگے بڑھتے رہے۔ دہشت گرد اردو ،عربی بول رہے تھے اور ساتھ ساتھ طلباءکو بتا رہے تھے کہ آج آپ مریں گے تو سیدھے جنت جائیں گے۔ ایک اور طالب علم نے بتایاکہ جوں ہی دہشت گرد سکول کے اندر داخل ہوئے تو انہوں نے والد سے رابطہ کرکے صورتحال سے آگاہ کیا جس پر والد نے ہدایت کی کہ چار پانچ طلباءدہشت گردوں کے گن کو اونچا کرکے ان پر قابو پائےں ورنہ بڑی تباہی ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گرد اپنے ساتھ کپڑے لائے تھے جو کھڑے کھڑے انہوںنے تبدیل کئے۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ سکول کے جونیئر سیکشن کے لیب اسسٹنٹ دہشت گردوں کے ساتھ ملے ہوئے تھے۔سکول میں الوداعی پارٹی تھی اور فوج کے ایک میجر خصوصی لیکچر دے رہے تھے۔ دہشت گردوں کو کس طرح پتہ چلا کہ تمام طلباءایڈیٹوریم میں جمع ہےں۔ دہشت گردوں کے سکول میں داخل ہونے سے پہلے لیب اسسٹنٹ سکول داخل ہوئے اورتمام دہشت گرد سیدھے آڈیٹوریم کی طرف آئے۔ مقامی میڈیا کے مطابق آرمی سکول پر حملے کا منصوبہ دسمبر کے پہلے ہفتے میں پانچ طالبان گروپوں کے 16 کمانڈروں نے افغانستان کے سرحدی صوبے کنٹر میں ملا فضل اللہ کی قیادت میں بنایا۔ ان کمانڈروں میں حافظ گل بہادر، شکیل خالد حقانی، حافظ سعید، حافظ دولت، قاری سیف اللہ، منگل باغ اور اس کا بیٹا بھی شامل تھے۔ خودکش حملہ آوروں، ابوذر، عمار، عمران، یوسف، قادری عزیز اور چمنے کو باڑہ کے علاقے شینی ڈھنڈ میں حملے کی تربیت دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق دہشت گرد سکول پر حملے کے دوران فون پر کنٹر میں مسلسل رابطے میں تھے اور وہیں سے ہدایات لے رہے تھے جبکہ اپنی کارروائی سے مسلسل انگاہی بھی دے رہے تھے۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
پاکستان: دیہی علاقوں میں شدید گرمی کے حاملہ خواتین پر اثرات
-
پولیس اہلکار پر نازیبا حرکات کا الزام، خواجہ سراؤں نے تھانے پر دھاوا بول دیا
-
جرمنی میں شرح پیدائش ایک دہائی کی نچلی ترین سطح پر
-
بجلی کی اوور بلنگ پر 3 سال کی سزا کا بل منظور
-
عرب ممالک میں ذوالحجہ چاند7جون کو نظرآنے‘ یوم عرفات 15 جون اور عید الاضحی 16 جون کو ہو نے کا امکان
-
بھارت کا نیپال کے جاری کردہ نئے 100 روپے کے کرنسی نوٹ پر شدید تحفظات کا اظہار
-
او آئی سی کو متحد ہو کر امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز کا مربوط جواب دینا چاہیئے، وزیرِ خارجہ
-
تاجردوست سکیم کی ناکامی پر ایف بی آر کا ازخود دکانداروں کی رجسٹریشن کا فیصلہ
-
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا ملک کی سکھ برادری میں خوف کا اعتراف
-
وزیراعظم کی اضافی چینی برآمد کرنے کے لیے وزارت نیشنل فوڈسیکیورٹی کو جائزہ لینے کی ہدایت کردی
-
وفاقی حکومت کا لاہور اور کراچی میں ایک‘ ایک پاسپورٹ آفس 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا اعلان
-
فیصل آباد میں پنساری کی دوائی کھانے سے ایک خاتون اور چار نوجوان لڑکیاں ہلاک
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.