پشتونخواملی عوامی پارٹی کے زیر اہتمام شہدا ء کی15ویں برسی کے موقع پر جلسہ عام کے سلسلہ میں اجلاس

پشتون قومی تحریک کے تمام شہدا کو ان کی قربانیوں پر زبردست خراج عقیدت پیش

بدھ 29 اپریل 2015 22:51

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29اپریل۔2015ء ) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے زیر اہتمام 27اپریل 2000؁کے شہدا ء کی15ویں برسی کے موقع پر کوئٹہ میں جلسہ عام پارٹی کے صوبائی صدر سینیٹر عثمان خان کاکڑ کی صدارت میں منعقد ہوا جلسہ عام سے عثمان خان کاکڑ ،مرکزی سیکرٹری عبدالرؤف خان ، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری رکن صوبائی اسمبلی نصراﷲ خان زیرے ،صوبائی ڈپٹی سیکرٹری یوسف خان کاکڑ ،رکن صوبائی اسمبلی سید لیاقت آغا اور ولیم جان برکت نے خطاب کیا ۔

جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری اور پشتونخوا ایس او کے سیکرٹری اول احمد جان نے سرانجام دیئے ۔پارٹی رہنماؤں نے 27اپریل کے شہدا اور شہیدوں کے سالار خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی سمیت استعماری قبضے وبالادستی ، نابرابری واستحصال کیخلاف اور قومی آزادی ،جمہوریت ، سماجی انصاف ،امن وترقی کے حصول کی جدوجہد کی راہ میں پشتون قومی تحریک کے تمام شہدا کو ان کی قربانیوں پر زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے ملی ارمانوں کو پائے تکمیل تک پہنچانے اور قومی وجمہوری سیاسی اہداف کے حصول کیلئے جدوجہد تیز تر کرکے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کرنے کی تجدید عہد کی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قیام کے بعد روز اول سے اقتدار حقیقی جمہوری سیاسی رہنماؤں اور قوموں کے حوالے کرنے اور ملک میں حقیقی وفاقی پارلیمانی جمہوری نظام اور آئین کی تشکیل کرنے کے بجائے اقتدار پر وہ قوتیں قابض ہوئی جو قوموں کے حقوق واختیارات اور جمہوریت کے خلاف تھے اور اسی دن سے ان استعماری وآمرانہ قوتوں اور قومی برابری و جمہوریت کے علمبردار جمہوری سیاسی تحریکوں کے مابین کشمکش شروع ہوئی جس میں پشتونخواملی عوامی پارٹی نے ہر مرحلے کے جمہوری تحریکوں میں رہنماء کردار ادا کیا ہے اور اس سیاسی جمہوری جدوجہد کے دوران خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی اور پشتونخواملی عوامی پارٹی نے جنرل ایوب کے فوجی آمریت سے لیکرجنرل ضیاء اور جنرل مشرف کے فوجی آمریت کے خاتمے اور جمہوریت کی بحالی تک رہنماؤں وکارکنوں کی شہادت اور قید وبند کی صعوبتوں کا سامنا کیا ہے ۔

جس کے نتیجے میں استعماری وآمرانہ قوتیں کمزور ہوکر شکست سے دوچار ہوئی اور جمہوری قوتوں کو کامیابیاں حاصل ہوئی ہے آج ملک کو جن سنگین اور بدترین سیاسی معاشی معاشرتی بحرانوں اور دہشتگردی ،بدامنی ،بیروزگار ی کی صورتحال کا سامنا ہے اس کی بنیادی وجہ استعماری قوتوں کی استعماری وآمرانہ پالیسیاں اور فوجی آمریتیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کاشغر اقتصادی راہداری کا معاہدہ پاکستان اور چین کے مابین نہیں بلکہ پنجاب اورچین کے مابین ہوا ہے کیونکہ اس اہم معاشی منصوبے کے اصل روٹ کو تبدیل کرکے پشتونخوا وطن کے کروڑوں عوام کو ترقی اور روزگار کے مواقع سے ایک بار پھر محروم رکھا اور 45ارب ڈالر کے اس اہم منصوبے میں ہمیں نظر انداز کیا گیا حالانکہ اس منصوبے کا اہم روٹ پشتونخوا وطن اور بلوچستان تھا لیکن وفاقی حکومت کو یہ قبول نہیں اور اس اقتصادی راہداری کے اس اہم منصوبے کو پنجاب تک محدود کیا جارہا ہے ۔

جس کو پشتون ملت اور پشتونخوامیپ کسی صورت تسلیم نہیں کریگی اور یہ امر انتہائی خوش آئند ہے کہ اس پر پشتونخوا وطن میں قومی اتفاق رائے پیدا ہوچکی ہے اورپشتون بلوچ صوبے کے صوبائی اسمبلی کی متفقہ قرار داد و صوبائی کابینہ کے فیصلے سمیت پشتونخوا وطن اورملک کی جمہوری سیاسی پارٹیوں نے اقتصادی راہداری روٹ کی تبدیلی کو تبدیل کرنے کے منصوبے کو مسترد کیا ہے ۔

اور پشتونخوامیپ اور اس کی قیادت نے ہر فورم پر یہ واضح کیا ہے کہ اس سلسلے میں وفاقی حکومت کا طرز عمل ملک کے مفاد میں ہر گز نہیں اور آج پشتونخواوطن کے عوام و جمہوری سیاسی قوتوں میں جو قومی اتفاق رائے وشعور بیدار ہوا ہے وہ پشتونخوامیپ کی سیاسی نظریات اور جدوجہد وقربانیوں سے ہم آہنگ ہے ۔ مقررین نے وفاقی وزیر ترقیات ومنصوبہ بندی احسن اقبال کا اس اہم منصوبے سے متعلق بیان کو استعماری سوچ کا عکاس قرار دیتے ہوئے کہا کہ دراصل وزیر موصوف کا موقف اور بیان ملک کی اقوام وعوام کے برخلاف ہے جبکہ پشتونخوامیپ اور دیگر جمہوری سیاسی قوتوں کا موقف حقیقت پر مبنی ہے ۔

جو آج ایک جمہوری سیاسی تحریک کی شکل اختیار کرچکا ہے ۔ لہٰذا ہم ایک بار پھر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ وفاقی حکومت اس اہم منصوبے کو ڈیرہ اسماعیل خان ،ژوب ،کوئٹہ ،قلات ،گوادرکے اصل روٹ کی تعمیر کو بحال کرکے اسے یقینی بنائیں اور اقتصادی راہداری کے ترقیاتی منصوبوں کو اس روٹ پر قائم کرے ۔ انہوں نے کہا کہ خطے ودنیا میں سامراجی واستعماری قوتیں اور بادشاہتیں مکافات عمل کا شکار ہے اور اسی طرح آزاد جمہوری افغانستان میں مداخلت کرکے اس کی تباہی میں حصہ دار استعماری قوتوں کوبھی مکافات عمل کا سامنا ہے ۔

اسلام آباد کے استعماری اور آمرانہ قوتوں نے آزاد جمہوری افغانستان میں مداخلت جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ پشتونخوا وطن پر دہشتگردی اور بدامنی مسلط کی ہے اور اپنی استعماری پالیسی سے اب تک دستبردار نہیں ہوئے ہیں جس کے تباہ کن نتائج سے ملک وخطہ دوچار ہے ۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں ایک جمہوری وآئینی حکومت قائم ہے جو صوبے کے عوام نے منتخب کیا ہے اس کے مقابلے میں دوسری حکومت کا تاثر اور اقدامات غیر آئینی وغیرقانونی ہے ضلع ہرنائی میں کول مائنز پر ایف سی کی جانب سے جبری ٹیکس اور خوست میں مقامی عوام کی ملکیت پر چند خارجی قبضہ گر عناصر کی قبضہ کیلئے ایف سی کا استعمال صوبے میں متبادل حکومت کے غیر آئینی وغیر قانونی اقدام پر مبنی ہے اور اسی طرح صوبائی حکومت وصوبائی کابینہ اور وزیر اعلیٰ کے فیصلے واحکامات کو نظر انداز کرنا صوبائی خود مختیاری اور صوبائی حکومت کی اختیارات اور رٹ کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب میں پولیس کا رویہ طرز عمل اور اقدامات پشتونوں کے توہین تذلیل پر مبنی ہے پشتون اس ملک کے پر امن شہری ہے اور ملکی آئین میں انہیں ملک کے کسی بھی حصے میں کاروبار ،روزگار ، تجارت کرنے کا قانونی حق حاصل ہے اور اس حق سے کوئی بھی ادارہ وقوت ہمیں محروم نہیں کرسکتا لیکن یہ امر نہایت ہی افسوسناک ہے کہ پنجاب میں آئے روز پشتون عوام تاجروں ،کاروباری افراد ، ٹرانسپورٹروں اور دیگر معاشی سرگرمیوں سے منسلک لوگوں کو پولیس بلاجواز گرفتار کرکے تھانوں میں حراساں کرتی ہے اور ان پر بیجاء تشدد کرکے رشوت وصول کرتی ہے سندھ وپنجاب کی صوبائی حکومتوں کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ پشتون عوام کے آئین میں دیئے گئے بنیادی شہری حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ نادرا حکام وانتظامیہ نے جنوبی پشتونخوا کے عوام کو اپنے قانونی وآئینی حق ،شناختی کارڈ سے محروم کر رکھا ہے اور ملک کے دیگر صوبوں کے برعکس ہمارے عوام پر درجن بھر غیر قانونی خود ساختہ شرائط مسلط کیئے گئے ہیں۔ جو نادرا کے SOPقوائد وضوابط کے برعکس ہے نادرا دفاتر رشوت خوری کے مراکز میں تبدیل ہوچکے ہیں اور پشتون عوام کے ساتھ نادرا انتظامیہ کا رویہ انتہائی توہین آمیز ہے جو ہمارے عوام کیلئے کسی صورت قابل قبول نہیں لہٰذا ملک کے دیگر صوبوں کی طرح ہمارے عوام کیلئے بھی نادرا کی بنیادی SOPپر عملدرآمد کو یقینی بنا کر ہمیں غیر قانونی شرائط سے نجات دلائی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ریکورڈک اس صوبے کے عوام کا ملکیت ہے اور اس سے متعلق ہر فیصلے کا اختیار صوبے کے عوام اور صوبائی حکومت کو حاصل ہے ۔

متعلقہ عنوان :