بائیوکھاد کے استعمال سے پھلی دار فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کیاجاسکتاہے، ماہرین زراعت

منگل 2 جون 2015 14:03

فیصل آباد ۔2 جون(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 جون۔2015ء) جامعہ زرعیہ فیصل آبادکے ماہرین نے کہا ہے کہ پاکستان میں اگنے والی پھلی دار فصلوں سویا بین ، چنا، مونگ، ماش،برسیم، مٹر ، جنتر، مونگ پھلی وغیرہ کیلئے بائیو کھاد انتہائی مفید پائی گئی ہے جبکہ بائیوکھاد کے استعمال سے ان کی پیداوار میں خاطرخواہ اضافہ کیاجاسکتاہے ۔انھوں نے بتایا کہ بائیو کھاد کی اہمیت وقت کے ساتھ ساتھ تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے کیونکہ اس کا استعمال زمین کی تیزی سے کم ہوتی ہوئی قدرتی زرخیزی کو روکنے میں معاون ثابت ہوا ہے جبکہ بائیو کھاد کے استعمال سے پھلی دار فصلوں کی پیداوار میں 15سے100فیصد تک اضافہ ممکن ہے ۔

انھوں نے کہا کہ بائیو کھاد ایسے جرثوموں پر مشتمل ہوتی ہے جس کی زمین میں موجودگی اس کی قدرتی ذرخیزی کو نہ صرف برقرار رکھتی ہے بلکہ موافق حالات میں اسے بڑھانے کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوتی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ زمین میں کچھ جرثومے ایسے ہوتے ہیں جو ہوا میں موجود نائٹروجن کو جذب کر سکتے ہیں یہ جرثومے پھلی دار فصلوں کی جڑوں کے اندر گھر بنا کر رہتے ہیں اور ہوا میں موجود نائیٹروجن کو قابل استعمال بنا کر پودے کی نشو ونما کیلئے مہیا کرتے ہیں اس لئے اگر یہ جرثومے کھیت میں مناسب تعداد میں موجود ہوں تو نائیٹروجن کی مصنوعی کھاد کی ضرورت باقی نہیں رہتی ۔

انہوں نے بتایا کہ زرعی سائنسدانوں نے طویل تحقیق کے بعد ان جرثوموں پر مشتمل ایک کھاد تیار کی ہے جسے نائٹروجنی بائیو کھاد کا نام دیا گیا ہے جو پاکستان میں اگنے والی پھلی دار فصلوں بشمول سویا بین ، چنا، مونگ، ماش،برسیم، مٹر ، جنتر، مونگ پھلی وغیرہ کیلئے انتہائی مفید پائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکار بائیو کھاد کا استعمال یقینی بنائیں تاکہ انہیں بہتر پیداوار کے حصول میں مدد مل سکے ۔