پنجاب میں چنے کی کاشت کارقبہ 22لاکھ اور مسور کی کاشت کارقبہ 30ہزار ایکڑ سے بھی تجاوز کرگیا، کاشتکاروں کو دالوں کی ضروریات پوری کرنے کیلئے مزید رقبہ پر چنے ، اور مسورکی کاشت کی ہدایت

جمعہ 26 جون 2015 15:16

فیصل آباد ۔26 جون (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 26 جون۔2015ء) پنجاب میں چنے کی کاشت کارقبہ 22لاکھ اور مسور کی کاشت کارقبہ 30ہزار ایکڑ سے بھی تجاوز کرگیاہے جبکہ ماہرین زراعت نے کاشتکاروں کو دالوں کی ضروریات پوری کرنے کیلئے مزید رقبہ پر دالوں ، چنے ، مسورکی کاشت کی ہدایت کی ہے اورکہاہے کہ دالوں میں 25فیصد تک پروٹین پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے انہیں گوشت کا نعم البدل کہا جاتا ہے نیز گزشتہ چند سالوں سے دالوں کی قیمت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور حکومت ان دالوں کی برآمد پر کثیر رقم خرچ کرتی ہے ۔

مزید برآں گزشتہ سال ناموافق موسمی حالات زیادہ بارشوں ، ژالہ باری ،جراثیمی اور فنجائی سے پھیلنے والی بیماریوں کے باعث دالوں کی پیداوار میں کمی ہوئی ہے۔مسعود قادر وقار ڈائریکٹر آڈاپیٹو ریسرچ پنجاب نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی ہدایت پرحکومت پنجاب نے دالوں کے زیر کاشت رقبہ اورپیداوار میں اضافہ کے لیے کاشتکاروں کو گزشتہ سال رعائتی قیمت پرسیڈ ڈرل فراہم کی ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ ایرڈزون ریسرچ انسٹی ٹیوٹ بھکر کے زرعی سائنسدانوں نے دیسی اور کابلی چنے کی زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل نئی اقسام متعارف کرائی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کابلی چنے اور مسور کی ستمبر کاشتہ کماد اور دھان کے بعد آبپاش علاقوں میں کاشت کو فروغ دے کر اس کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال زیادہ بارشوں کی وجہ سے جراثیمی اور فنجائی سے پھیلنے والی بیماریوں بلخصوص جھلساؤ، تنے کا گلاؤ اور جڑ کی سٹرن سے چنے کی فصل متاثر ہوئی ہے جس سے پیداوار میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دالوں کی آبپاش علاقوں میں کاشت کے فروغ کے لیے نئی اقسام کے بیج کی فراہمی اور تحفظ نباتات کے لیے تربیتی مہم شروع کی جارہی ہے۔انہوں نے کاشتکاروں کوہدایت کی کہ وہ جڑی بوٹیوں کی تلفی اورسنڈیوں کے تدارک کے لیے مناسب زہروں کے سپرے کی طرف خصوصی توجہ مرکوز کریں۔

متعلقہ عنوان :