تحریک انصاف نے حکومت سنبھالتے ہی تعلیمی ایمر جنسی کااعلان کیا تاکہ خیبر پختونخوامیں تعلیم کے شعبے میں رسائی انصاف،برابری اور معیار بہتر بنانے جیسے مسائل کو ہنگامی طور پر حل کیا جائے

صوبائی وزیربرائے اعلیٰ تعلیم،اطلاعات اور تعلقات عامہ مشتاق احمد غنی

منگل 11 اگست 2015 22:52

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 اگست۔2015ء ) خیبرپختونخوا کے وزیربرائے اعلیٰ تعلیم،اطلاعات اور تعلقات عامہ مشتاق احمد غنی نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے حکومت سنبھالتے ہی تعلیمی ایمر جنسی کااعلان کیا تاکہ خیبر پختونخوامیں تعلیم کے شعبے میں رسائی انصاف،برابری اور معیار بہتر بنانے جیسے مسائل کو ہنگامی طور پر حل کیاجائے۔ان خطوط پرکام کرتے ہوئے اپنے وعدوں کی تکمیل کے لئے سکول جانے کی عمرکے تقریباً4لاکھ بچوں کو ورکشاپوں ،مارکیٹوں اور فیکٹریوں سے اٹھاکر اسی سال سرکاری سکولوں میں داخل کیا گیاجبکہ اس سال6سے7لاکھ مزید بچوں کو سرکاری سکولوں میں داخل کرایا گیا ہے۔

صوبائی وزراء تعلیم کی باہمی کانفرنس سے منگل کے روزخطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ دوسرا مسئلہ اساتذہ کی غیر حاضریوں کا تھا جس کیلئے ایک پائیدار اور زبردست مہم شروع کی گئی اور ایک مخصوص طریقہ کار اختیارکیا گیا جسکے باعث اساتذہ کی سو فیصد حاضریوں کونہ صرف شہری علاقوں بلکہ صوبے بھر کے د ور درازعلاقوں میں بھی یقینی بنایا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید نشاندہی کی کہ خیبر پختونخوامیں 27فیصدصوبائی بجٹ تعلیم کیلئے مختص کیا گیا ہے جس میں سے23ملین روپے اعلیٰ تعلیم کی اصلاحات پرعمل درآمد کے یونٹ پر خرچ کئے جارہے ہیں جبکہ تعلیمی شہر کے قیام پر بھی کام جاری ہے۔

اعلیٰ تعلیم کے بارے میں صوبائی وزیر نے کہا کہ بھرتی ہونے والے کالج کے اساتذہ کوٹریننگ دینے کے لئے ایک اکیڈمی قائم کی گئی ہے جبکہ اس اکیڈمی کی شاخیں دوسرے ڈویژنوں میں بھی بنائی گئی ہیں اسکے علاوہ فیکلٹی کی ترقی کے لئے 200ملین روپے مختص کئے گئے ہیں اور دنیا کی 20بہترین یونیورسٹیوں میں طلباء کومیرٹ اور ضرورت کی بنیاد پر اسپانسر کرنے کے لئے پانچ بلین روپے کا انڈومنٹ فنڈبھی قائم کیا گیا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ یونیورٹیوں میں تحقیقی مراکزکو500ملین روپے کی لاگت سے ترقی دی جا رہی ہے انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یونیورسٹیوں کی کارکردگی کی بنیاد پر آڈٹ کی پالیسی شروع کی گئی ہے جس کے تحت حکومت کی بجائے آزاد ماہرین صوبے میں یونیورسٹیوں کی اس قسم کی کارکردگی کامعائنہ کریں گے۔یہ ماہرین آزاداکیڈمی پر مشتمل ہوں گے۔انہوں نے مزیدکہاکہ یہ آزاد تعلیمی اداروں کے ماہرین حکومت کو یونیورسٹیوں کے مستقبل کی ضروریات سے متعلق بھی بروقت آگاہ کریں گے اور تعلیمی اداروں کے لئے آزادانہ طور پر بھرتیاں بھی کریں گے جس میں حکومت مداخلت نہیں کرے گی اس طرح سے یونیورسٹیوں میں سیاسی مداخلت نہیں کی جا سکے گی۔

اعلیٰ تعلیم کے وزیر نے مزید کہاکہ تمام معذورلوگوں کو فری تعلیم دی جاتی ہے اور خواتین کیلئے عمرکی بالائی حد کو ختم کر دیا گیا ہے اور اس طرح وہ زندگی کے کسی حصے میں بھی تعلیم حاصل کر سکتی ہیں۔مشتاق غنی نے قومی تعلیمی پالیسی2009کی اصلاحات اور نظرثانی کے بارے میں کہاکہ صوبے میں ایک ٹاسک فورس مستقل بنیادوں پر تعلیی سہولیات میں بہتری اور اصلاحات لانے کے لئے کام کر رہی ہے۔

اس موقع پر محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے سیکرٹری قیصر عالم نے کہاکہ صوبائی حکومت نے ایک ٹاسک فورس قائم کی ہے جو تعلیمی پالیسی پر نظر ثانی کے لئے کام جاری رکھے ہوئے ہے۔انہوں نے تجویزدی کہ حقیقت پسندانہ اہداف کا تعین کیاجائے اور فنڈزمختص کرنے کاعمل بھی قابل عمل ہونا چاہیے تاکہ مقررہ اہداف کا حصول ممکن بنایاجاسکے۔