خیبرپختونخوا ترقیاتی ورکنگ پارٹی نے 71264.331ملین روپے مالیت کے35پراجیکٹس کی منظوری دیدی

منگل 18 اگست 2015 23:09

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 18 اگست۔2015ء) صوبائی ترقیاتی ورکنگ پارٹی(PDWP) نے 71264.331ملین روپے مالیت کے35پراجیکٹس کی منظوری دے دی ہے۔ یہ منظوری ایڈیشنل چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا حماد اویس آغا کی زیر صدارت منگل کے روز منعقدہ پی ڈی ڈبلیو پی کے ایک اجلاس میں دی گئی جس میں اس کے ممبران،سیکرٹری محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات سید ظفر علی شاہ اور متعلقہ انتظامی سیکرٹریز نے بھی شرکت کی۔

اجلاس میں صوبے بھر میں صنعت،صحت،آبپاشی،ابتدائی و ثانوی تعلیم،اعلیٰ تعلیم،کھیل و سیاحت،مواصلات و تعمیرات،آبنوشی،بلدیات اور سماجی بہبود کے شعبوں سے متعلق چالیس منصوبوں پر غور و خوض کے بعد35 پراجیکٹس کی منظوری دی گئی جبکہ غیر موزوں پراجیکٹ ڈیزائنزکے باعث پانچ پراجیکٹس کو موخر کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق صنعت کے شعبے میں منظور شدہ پراجیکٹس میں ’’درگئی،مالاکنڈ میں سمال انڈسٹریل اسٹیٹ کا قیام‘‘ اور’’ڈی آئی خان،بنوں،کوہاٹ اور مانسہرہ میں موجودہ سمال انڈسٹریل اسٹیٹس کی بحالی‘‘شامل ہیں جبکہ پانی کے شعبے میں ایک پراجیکٹ’’ضلع دیر پائیں میں صنم ڈیم پراجیکٹ کی تعمیر‘‘ کی منظوری دی گئی۔

’’اسی طرح ابتدائی و ثانوی تعلیم کے شعبے میں 10پراجیکٹس کی منظوری دی گئی ہے جن میں خیبرپختونخوا میں100گرلز پرائمری اور 50بوائز پرائمری سکولوں کے قیام کے دو منصوبے‘‘’’آئی ٹی؍کمپیوٹر سائنس ٹیچرز اور کمپیوٹر لیبز پراجیکٹ فیزتھری‘‘خیبرپختونخوا میں 70گرلزسیکنڈری سکولوں کا قیام‘‘،’’30بوائز ہائی سکولوں کی ہائرسیکنڈری سطح پر درجہ بلندی‘‘،50گرلز مڈل سکولوں کا ہائیرسیکنڈری کی سطح پر درجہ بلند کرنے‘‘،’’50گرلز ہائی سکولوں کی ہائیرسیکنڈری سطح تک درجہ بلندی‘‘،’’خیبر پختونخوامیں گورنمنٹ ہائی اور ہائیر سیکنڈری سکولوں میں 500انفارمیشن ٹیکنالوجی لیبارٹریز کا قیام،خیبر پختونخوا میں 20 بوائز مڈل سکولوں کا ہائی کی سطح پر درجہ بلندکرنا اور خیبر پختونخوا میں 30بوائز سیکنڈری سکولوں کا قیام ،کے پراجیکٹس شال ہیں جبکہ محکمہ اعلیٰ تعلیم کے منظور شدہ منصوبوں ’’ مانسہرہ اور چارسدہ میں پبلک لائبریریزکے قیام کے دو منصوبے اور30۔

PKضلع مردان میں گورنمنٹ گرلزڈگری کالج کا قیام‘‘کے منصوبے شامل ہیں ’’سوات میں آثار قدیمہ کے گیارہ مقامات کے تحفظ اور فروغ کے لئے اراضی کا حصول‘‘کا ایک منصوبہ بھی منظور کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ سڑکوں کے شعبے میں پانچ منصوبوں کی منظوری دی گئی جن میں ضلع شانگلہ میں (الف) مارتنگ سے دیبال(ب) شیکولئی سے انوار(تین کلو میٹر)،(ج) انورئی سے کنڈونہ(دو کلومیٹر) اور(د)فضا سے الہ گرام(دو کلو میٹر)ضلع شانگلہ(12کلومیٹر)کی فیز ایبلٹی سٹڈی،ڈیزائن اور بحالی کے منصوبے اور ضلع ایبٹ آباد میں (الف)ناکہ گلی کتھیالہ سے مبارکہ(ب)چھتری سے شیر بائی منگل پل براستہ بانڈی مترچ(ج)گرامری بشمول سیال سرگل یو سی پوا کی فیزایبلٹی سٹڈی ڈیزائن اور BT سوات میں تین کلو میٹرمیاں روڈ سے ننگولئی،دریائے سوات(خورشید خان)میموریل روڈکی فیزایبلٹی،ڈیزائن اور تعمیر؍B T،موٹروے کرنل شیر خان انٹر چینج سے چکدر ہ نیشنل ہائی وےN-45تک سوات موٹر وے کی کاغذی کارروائی اور ضلع ایبٹ آباد PK_48میں کئی سڑکوں کی تعمیر،بہتر بنانے اور بحالی کے منصوبے شامل ہیں جبکہ عمارات کے شعبے میں ریس کورس گارڈن پشاور میں ’’سرکاری افسران کی رہائش گاہوں کے ڈیزائن اور تعمیر‘‘اور’’ ہنگامی نوعیت اور دفاتر اور رہائشی عمارتوں کی اضافی تعمیر‘‘ اور چیف انجینئرPHEDکے لئے دفتر کی عمارت کی تعمیر کے منصوبے شامل ہیں۔

پینے کے پانی اور نکاسی کی سکیموں میں ضلع نوشہرہ میں واٹر سپلائی سکیم رسالپور کی منظوری دی گئی جبکہ بلدیات کے شعبے میں ’’کوتل ٹاؤن شپ سکیم کوہاٹ کی بیرونی الیکٹریفیکیشن‘‘ اور خیبر پختونخوا کے ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز(مردان‘کوہاٹ‘بنوں اور ڈی آئی خان میں واٹر اینڈ سنیٹیشن سروسز کمپنیز(WSSCS) کا قیام،خصوصی اقدامات کے شعبے میں ’’سستا آٹا،گھی خصوصی پیکج کا ایک منصوبہ اور سماجی بہبود کے شعبے میں ناساپا پایاں فلیٹ پشاور میں سٹریٹ چلڈرن کے لئے ماڈل انسٹی ٹیوٹ(کڈز ہیون)؍زمنگ کورکے پراجیکٹ منظور کئے گئے۔

متعلقہ عنوان :