باغبان اپنے باغات کی بعد از برداشت سنبھال میں شاخ تراشی، کھادوں کے استعمال اور تحفظ نباتات بالخصوص بیماریوں اور نقصان دہ کیڑوں سے حفاظت جیسے اہم عوامل پرخصوصی توجہ دیں‘ ماہرین آم کی سفارش

ہفتہ 5 ستمبر 2015 16:59

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 ستمبر۔2015ء) آم کے ماہرین نے باغبانوں کو سفارش کی ہے کہ وہ اپنے باغات کی بعد از برداشت سنبھال میں شاخ تراشی، کھادوں کے استعمال اور تحفظ نباتات بالخصوص بیماریوں اور نقصان دہ کیڑوں سے حفاظت جیسے اہم عوامل پرخصوصی توجہ دیں تاکہ پھل کی برداشت کے بعد آم کے پودوں پر نئی منزلیں بروقت نکل آئیں۔انہوں نے بتایا ہے کہ کاٹ چھانٹ کے اس عمل کے دوران بنیادی طور پر بٹور یابیماری سے متاثرہ، خشک، آپس میں الجھی ہوئی اور زمین کو چھونے والی شاخوں کو کاٹنے کے لیے ہمیشہ آری اور تیز دھار آلات استعمال کیے جائیں ۔

بڑی شاخوں کو ہمیشہ ترچھا یعنی لکھنے والی قلم کی شکل میں کاٹنے کے بعد ان پر بورڈوپیسٹ (1:1:10)لگائیں۔پودوں کی کٹائی مکمل ہونے پر کاپر والی پھپھوند کش زہر مثلاً کاپر آکسی کلورائیڈ یا کاپر ہائیڈروآکسائڈ بحساب 250گرام فی 100لٹر پانی سپرے کر یں۔

(جاری ہے)

پودوں کی باقاعدہ کاٹ چھانٹ سے نہ صرف پھل کی کوالٹی عمدہ ہوتی ہے بلکہ ہر سال آم کی بھرپور پیداوار لی جا سکتی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ یہ پودے مسلسل جوان رہتے ہیں اورایک لمبے عرصے تک باغبان کی آمدنی کا باعث بنتے ہیں۔ زرعی سائنسدانوں کے مشاہدہ میں آیا ہے کہ چھوٹے پودوں کو طویل دورانیہ کی دھند نے کم متاثر کیا ہے اور ان پودوں نے اگلے سیزن میں بہتر ثمرآوری کی ہے اس لیے باغبان زائد قد آور درختوں کی جسامت بتدریج کم کرنے کے لیے کانٹ چھانٹ پر خصوصی توجہ دیں ۔

شاخ تراشی کے مکمل ہونے پر نائٹروجنی کھاد کا استعمال انتہائی ضروری ہے تاکہ پودا بروقت نئی منزلیں نکال سکے۔البتہ وہ پودے جنھوں نے اس سال پھل نہیں اٹھایا اوردوران سال اپنی بڑھوتری والی منزلیں نکالنے کی طرف ہی مائل رہے، ان پودوں کو نائٹروجنی کھاد ڈالنے سے اجتناب کریں۔آم کے پودوں پر نئی منزلوں کی بڑھوتری کو یقینی بنانے کے لیے پوٹاشیم نائٹریٹ بحساب 2کلوگرام فی100 لٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔

نئی منزلوں کے حصول کے بعدپودوں کی عمر کے مطابق فاسفورس اور پوٹاش والی کھادوں کا استعمال جڑوں کی نشوونما بہتر بنا کر پودے کو صحت مند رکھتا ہے۔آم کے پودوں کی اہم بیماریاں وہ ہیں جو پھولوں پر حملہ آور ہوتی ہیں۔ ان میں پاؤڈری ملڈیو، بلاسم بلائیٹ اور بٹور قابل ذکر ہیں۔ ان بیماریوں کا دوسرا حملہ اس وقت ہوتا ہے جب پودا نئی شاخیں، منزلیں یا نئے پتے نکال رہا ہو۔ لہٰذا ایسے باغات جہاں پتوں والی یا پھل کو لگنے والی بیماریوں کا حملہ زیا دہ ہوتو وہاں پھل کی برداشت اور کاٹ چھانٹ کے بعد ستمبر کے مہینے میں کاپر والی زہر کا ایک سپرے کریں اور نئی منزلیں نکلنے کے بعد بھی کسی سرائیت پذیر پھپھوند کش زہر کا دوسرا سپرے بھی کریں۔

متعلقہ عنوان :