سعودی مرد حضرات اپنی بیویوں کو چھوڑ کر نوکرانیوں سے شادیاں رچانے لگے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 5 اکتوبر 2015 15:33

سعودی مرد حضرات اپنی بیویوں کو چھوڑ کر نوکرانیوں سے شادیاں رچانے لگے

سعودی عرب(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 05 اکتوبر 2015 ء): سعودی مرد حضرات میں نوکرانیوں اور ملازماؤں سے شادیاں رچانی شروع کر دی ہیں اور یہ رجحان بتدریج اتنا بڑھتا جا رہا ہے کہ ہر دوسری عورت اپنے خاوند کی ملازمہ سے شادی پر حیران ہے. اب تک کئی سعودی مرد غیر ملکی، خصوصاً ایشیائی ملازماؤں سے دوسری بیاہ کر چکے ہیں ایک سعودی خاتون اریج نے اپنی کہانی سناتے ہوئے بتایا کہ میں نے ریٹا نامی ایشیائی خاتون کو گھر میں ملازم رکھا۔

اور اس سے انتہائی شفقت سے پیش آتی اور کبھی اس پر کام کا بوجھ نہ ڈالتی۔ اریج کا کہنا تھا کہ میں نے ایک لمحے کے لیے بھی یہ نہ سوچا تھا کہ اس کی ملازم ریٹا ہی اس سے اس کا شوہر چھین لے گی۔ اریج کے مطابق اس کے شوہر نے بھی ملازمہ سے نا پسندیدگی کا اظہار کیا اور ہمیشہ ملازمہ سے رابطہ کرنے سے گریز کرتا تھا۔

(جاری ہے)

لیکن کچھ عرصہ بعد اریج کو اپنے شوہر پر کچھ شک گزرا کہ اس کے اور ریٹا کے درمیان کچھ مشکوک تعلق چل رہا ہے۔

جب اریج کو ان کے تعلقات کا یقین ہو نے لگا تو اس نے ریٹا کو واپس اس کے آبائی ملک بھیج دیا لیکن 5ماہ بعد ریٹا دوبارہ سعودی عرب پہنچ گئی۔ اس بار وہ ملازمہ بن کر نہیں بلکہ اریج کے شوہر کی دوسری بیوی کی حیثیت سے آئی تھی۔اریج کو ایک جھٹکا لگا، وہ مسلسل سوچتی رہی کہ اس کے شوہر نے اتنی ساری سعودی خواتین کو چھوڑ کر اس کی ملازمہ ہی سے کیوں شادی کی؟ کیا مجھ میں ایسی کوئی خامی ہے جس کی وجہ سے میرے شوہر نے ایسا کیا یا میرے شوہر ہی میں کوئی خامی ہے۔

یہی نہیں ایسا ہی ایک اور سعودی خاتون سمیرا عبد المحسن کے ساتھ بھی ہوا اپنی ملازمہ کے آنے کے دو ماہ بعد ہی سمیرا کو اپنے شوہر اور ملازمہ کے مابین چل رہے تعلق کا عمل ہوا جس کے بعد سمیرا کے شوہر نے بھی ملازمہ ہی سے نکاح کر لیا. ایک اور خاتون بدریا خالد کا کہنا ہے کہ گھر میں ملازمہ رکھنے سے قبل خواتین اس بات کا خیال نہیں رکھتیں کہ ملازمہ بھی ایک خاتون ہے اور ہمیشہ کسی اچھے شخص سے شادی کرنے کے موقع کی تلاش میں رہتی ہیں. بدریا کا کہناہے کہ جب کبھی میرے شوہر میری تعریف کرتے ہیں تو میری ملازمہ کے چہرے سے صاف عیاں ہوتا ہے کہ وہ مجھ سے حسد محسوس کرنے لگتی ہے اور مجھے بعد میں یہ بھی معلوم ہوا کہ میری غیر موجودگی میں میرے شوہر کی توجہ پانے کے لیے میری ملازمہ میرا میک اپ اور میرے کپڑے بھی استعمال کرتی ہے . ان کا کہنا تھا کہ شوہر کی ملازمہ کی جانب توجہ کی خواتین ذمہ دار ہیں کیونکہ ان کو چاہئیے کہ وہ اپنے خاوند کا خاص خیال رکھیں اور ان کا کوئی بھی کام ملازمہ کے سپرد نہ کریں.میرا یہ مطلب نہیں کہ خود ہی ملازمہ بن جائیں لیکن اپنے شوہر کی ضروریات اور ان کا خاص خیال رکھیں اور اس ضمن میں خواتین کو اپنے خاوند کے ساتھ باہمی پیار اور وقار کا رشتہ استوار رکھنا چاہئیے.