بھارتی ریاست بہار میں اسمبلی انتخابات میں عوام نے بی جے پی کے انتہاپسندانہ نظریات کو مسترد کردیا

اعتدال پسند رہنما لالوپرشاد یادیوکی قیادت میں قائم اتحاد کو پھر اقتدار کا سرٹیفکیٹ دیدیا ، بی جے پی نے شکست تسلیم کرلی مودی جیت جاتے تو اپنے ہندوتوا کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتے اب وہ کمزوری محسوس کریں گے ،عالمی مبصرین

اتوار 8 نومبر 2015 14:00

بھارتی ریاست بہار میں اسمبلی انتخابات میں عوام نے بی جے پی کے انتہاپسندانہ ..

پٹنہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔8 نومبر۔2015ء) بھارت کی شمال مشرقی ریاست بہار میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں عوام نے بی جے پی کے انتہاپسندانہ نظریات کو مسترد کرتے ہوئے اعتدال پسند رہنما لالوپرشاد یادیوکی قیادت میں قائم اتحاد کو پھر اقتدار کا سرٹیفکیٹ دیدیا ہے اور بی جے پی نے بھی شکست تسلیم کرتے ہوئے بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کو مبارکباد دی ہے جبکہ عالمی میڈیا کے مبصرین نے کہا ہے کہ یہ انتخاب بہار کے لیے ہی نہیں بلکہ بھارت کے مستقبل کی سمت و رفتار بھی متعین کریں گے،اگر مودی جیت جاتے تو مزید مصبوط ہوکر ہندوتوا کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتے اب کمزوری محسوس کریں گے۔

بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے ایک ٹویٹ میں بہار کے لوگوں کا زبردست حمایت کے لیے شکریہ ادا کیا ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے لکھاکہ ہم آپ کی زبردست حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ہم اپنی فتح میں باوقار رہیں گے۔جبکہ کانگریس رہنما احمد پٹیل نے کہاکہ بہار کی قیادت اور کارکنوں کو مبارک باد، راشٹریہ جنتا دل اور جنتا دل یونائٹیڈ کو بھی۔ سب نے محنت کی اور این ڈی اے کے جھوٹے دعووں کو شکست دے دی۔

خیال رہے کہ بہار میں مقابلہ جے ڈی یو، آر جے ڈی اور کانگریس کے وسیع اتحاد اور بی جے پی کی قیادت والے این ڈی اے کے درمیان ہے۔بھارتی الیکشن کمیشن کے مطابق 243 سیٹوں میں سے اب تک لالو پرساد اور نتیش کمار کا وسیع اتحاد اکثریت حاصل کر چکا ہے جبکہ بی جے پی اتحاد این ڈی اے شکست خوردہ نظر آ رہی ہے۔بدلتے ہوئے رجحانات کے حوالے سے بی جے پی لیڈر کیلاش وجے ورگہ نے بھارتی چینل انڈیا ٹی وی سے کہا: ’اس سے انکار نہیں کہ ابھی رجحانات مہا گٹھبندھن (لالو نتیش کے وسیع اتحاد) کے حق میں ہے لیکن مجھے امید ہے کہ یہ بدل سکتا ہے۔

میں اس سے انکار کرتا ہوں کہ ووٹ پولرائز ہوا ہے۔ہم نے ترقی کے نام پر ووٹ مانگا لیکن ابھی کے رجحانات سے یہ لگ رہا ہے کہ ہم اپنی بات ووٹروں تک نہیں پہنچا سکے۔جے ڈی یو کے وسیع اتحاد کے دفتر کے سامنے جشن کا ماحول ہے۔مبصرین کے مطابق یہ انتخاب بہار کے لیے ہی نہیں بلکہ بھارت کے مستقبل کی سمت و رفتار بھی متعین کریں گے۔مبصرین کے مطابق بی جے پی کی جیت سے مودی ذاتی طور پرانتہائی طاقتور ہو جاتے کیونکہ بہار میں انتخابی مہم کی قیادت خود انھوں نے کی تھی۔

اس جیت کے ساتھ مودی کا اعتماد اور بڑھ ھاتا اور وہ اپنے ایجنڈے پر تیزی سے عمل کرتے لیکن جس طرح انھوں نے بہار کے انتخابات میں ہندوتوا کا پرانا فارمولہ استعمال کیا اس سے اشارہ ملتا ہے کہ ہندوتوا کی طاقتیں بھی پہلے سے زیادہ متحرک ہو جاتیں تاہم بی جے پی کی شکست کے بعدمودی کی منتخب وزیر اعظم ہونے کے باوجود پوزیشن کمزر ہو گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :