زمین کی زرخیزی کیلئے ڈالی جانے والی نائٹروجن کھاد کی 30فیصد مقدار بخارات کی شکل میں ضائع ہو جاتی ہے ،ماہرین جامعہ زرعیہ

بدھ 2 مارچ 2016 15:12

فیصل آباد۔2 مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔02 مارچ۔2016ء ) جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین زراعت نے کہاہے کہمختلف فصلوں کی کاشت اور ان کی فی ایکڑ بھر پور پیداوار کے حصول سمیت اراضی کی زرخیزی کیلئے استعمال کی جانے والی نائٹروجن یوریا کھاد کی 30فیصد مقدار بخاراتی شکل میں ضائع اور گیس کی صورت میں ہوا میں تحویل ہو جاتی ہے جس کے باعث نائٹروجن کی صلاحیت میں بھی خاطر خواہ کمی و اقع ہوتی ہے اور نتیجتاً توقعات کے مطابق فصل حاصل نہیں ہوتی ۔

ایک ملاقات کے دورا ن انہوں نے بتایاکہ یوریا پاکستان میں میجر نائٹروجن کھاد ہے اور مختلف فصلات کی کاشت سمیت زمین کو زرخیز اور زیادہ پیداوار کی فراہمی کے قابل بنانے کیلئے اس کا استعمال عام ہے لیکن جب یہ کھاد کھیتوں کھلیانوں میں استعمال کی جاتی ہے تو اس کی 30 فیصد مقدار گیس کی صورت میں بخارات بن کر تحلیل ہو جاتی ہے اور اس سے اس کے مطلوبہ نتائج میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ جدید تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اگر نائٹروجن کھاد کو فاسفورس کھاد کے ساتھ 1:1یا کیلشیم امونیم نائٹریٹ کھاد کے ساتھ 1:1.5 کی شرح کے ساتھ مکس کر کے استعمال کیا جائے تو اس کے بہترین نتائج کے حصول سمیت گندم کی 10فیصد بلکہ اس سے بھی زیادہ اضافی پیداوار کا حصول ممکن ہو سکتا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ زرعی ماہرین نے انتہائی کامیابی کے ساتھ مذکورہ طریقہ دریافت کیا ہے جس کے استعمال سے زیادہ پیداوار حاصل کر کے عام حالات کے باوجود قومی معیشت میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شو ر زدہ زمین میں این ایچ 4 اور این او 3 کو ملا کر استعمال کرنے سے گندم کی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔