کھادوں کی قیمتوں کے تعین کے حوالے سے طلب اور رسد کے میکنزم کو مدنظر نہیں رکھا گیا، کرنسی کی قدر منجمد رکھی تو برآمدات متاثر ہوں گی

پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی سید نوید کا قومی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پر بحث کے دوران اظہار خیال

جمعرات 9 جون 2016 16:22

اسلام آباد ۔9جون (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔09 جون۔2016ء) پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی سید نوید نے کہا ہے کہ کھادوں کی قیمتوں کے تعین کے حوالے سے طلب اور رسد کے میکنزم کو مدنظر نہیں رکھا گیا، کرنسی کی قدر منجمد رکھی تو برآمدات متاثر ہوں گی، شماریات ڈویژن کی اعلیٰ آسامیوں پر تعیناتی پارلیمنٹ کی منظوری سے کی جائے تاکہ آئندہ کوئی اعداد و شمار پر شکوک و شبہات کا اظہار نہ کر سکے۔

جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ 2016-17ء پر جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے سید نوید قمر نے کہا کہ حکومت قرضے لے کر اپنا کام چلا رہی ہے، تحدید قرضہ جات ایکٹ کی خلاف ورزی کی گئی ہے ، اس کے تحت 60 فیصد کی حد مقرر ہے مگر یہ حد تجاوز ہو چکی ہے۔ پہلے سال قرضوں کی شرح 64 فیصد‘ دوسرے سال 62.5 فیصد اور تیسرے سال 53.2 فیصد تھی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قرضوں کی ادائیگی جاری اخراجات کا 47 فیصد ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کھادوں کی قیمتوں کے تعین کے حوالے سے طلب اور رسد کے میکنزم کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے اپنی کرنسی کی قدر منجمد رکھی تو اس سے برآمدات متاثر ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ شماریات ڈویژن کی اعلیٰ آسامیوں پر تعیناتی پارلیمنٹ کی منظوری سے کی جائے تاکہ اس ادارے سے جو بھی اعداد و شمار آئیں ان پر کوئی اعتراض نہ کر سکے۔