عورتوں سے متعلق بیانات کی وجہ سے ترک صدر کو تنقید کا سامنا

اتوار 12 جون 2016 16:52

عورتوں سے متعلق بیانات کی وجہ سے ترک صدر کو تنقید کا سامنا

انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 جون ۔2016ء ) ترک صدر طیب اردوگان کی طرف سے اپنے ملک کی عورتوں کو خاندانی منصوبہ بندی پر عمل نہ کرنے سے متعلق بیان پر خواتین کی تنظمیوں کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے اور اس کے بارے میں علما اور سیاسی مبصرین کی طرف سے بھی سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔امریکی میڈیاکے مطابق ترکی میں خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیم کادر کی سیکرٹری جنرل سرین مائین کلک نے کہا کہ یہ طے کرنا کہ عورت کو ماں بننا چاہیے اس کے کتنے بچے ہونے چاہیں یا کہ وہ کام کرے یا نا کرے ہمارے خیال میں یہ امور صدر کے اہم فرائض میں شامل نہیں ہیں۔

ترک ذرائع ابلاغ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ زیادہ سود مند ہوتا اگر صدر عورتوں کے قتل، بچوں سے زیادتی، خواتین کی بے روزگاری اور خواتین کے خلاف تشدد جیسے معاملات پر غور کرتے۔

(جاری ہے)

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ترکی میں ہر خاتون اوسط دو سے زائد بچو ں کو جنم دیتی ہے۔ترکی کے شماریات کے دفتر کے مطابق گزشتہ سال ترکی کی آبادی سات کروڑ 87 لاکھ ہو گئی تھی اور آبادی میں اضافے کی شرح 1.3 فیصد تھی جبکہ 2000 میں ترکی کی آبادی چھ کروڑ 80 لاکھ سے کم تھی۔

تاہم یہ شرح پیدائش ترکی کے صدر کی نظر میں بظاہر کافی نہیں ہے۔صدر اردوگان نے رواں ماہ ترکی کی وویمن اینڈ ڈیموکریسی ایسوسی ایشن کی عمارت کے افتتاح کے موقع پر کہا تھا کہ میں تین بچوں کے حق میں ہوں۔ایک عورت جو ماں نہیں بننا چاہتی اور جو گھر میں نہیں رہنا چاہتی وہ اپنی عملی زندگی میں کتنی بھی کامیاب کیوں نا ہو وہ نامکمل ہے۔چند روز پہلے اردوان نے اس مطالبے کو دہرایا کہ ترکی کی عورتوں کو مانع حمل طریقے استعمال نہیں کرنے چاہیں۔

متعلقہ عنوان :