سندھ میں باغبانی کی ترقی و ترویج یہاں مستقبل میں محفوظ اور مضبوط معاشی ترقی کی بنیاد فراہم کر سکتی ہے، زرعی سائنسدان

جمعہ 29 جولائی 2016 16:42

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔29 جولائی۔2016ء) شمسی توانائی سے حاصل شدہ نئی ٹیکنالوجی کو فصلوں کی بڑھوتی کے لیے استعمال میں لا کر بہترین نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ PARC کے زرعی سائنسدان ملک کو خوراک میں خود کفیل بنانے میں اپنا اہم کردارادا کر رہے ہیں۔ شمسی توانائی سے کھجور کو خشک کرنے کے طریقے کو اپنانے سے کھجور کی پیداوار میں بہترین اضافہ ہو سکتا ہے۔

زراعت کی پیداوار کے لحاظ سے صوبہ سندھ کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر برائے قومی تحفظِ خوراک و تحقیق سکندر حیات بوسن نے شمسی توانائی سے کھجور خشک کرنے کے طریقے پر فیلڈ ڈے کے موقع پر خیر پور میں زرعی سائنسدانوں اور کسانوں سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں باغبانی کی ترقی و ترویج یہاں مستقبل میں محفوظ اور مضبوط معاشی ترقی کی بنیاد فراہم کر سکتی ہے۔

(جاری ہے)

باغبانی کا شعبہ دیہی لوگوں کے روزگار کے لیے مرکزی اور قومی تحفظِ خوراک اور ملک کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ اس شعبہ میں ترقی بنیادی طور پر روزگار اور دیہی علاقوں کے سماجی و معاشی استحکام کا ذریعہ بھی ہے۔ باغبانی کا شعبہ پاکستان معیشت میں 11.8فیصد کا حصہ دارہے۔ باغبانی کے شعبہ میں کھجور سالانہ چھ لاکھ ٹن پیداوار کے ساتھ پاکستان کا تیسرا اہم پھل ہے۔

پاکستان کی 50 فیصد سے زائد کھجورسندھ میں کاشت کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھجور کی پیداوار کا شعبہ آجکل مسائل کا شکار ہے کیونکہ کھجور کو خشک اور محفوظ کرنے کے لیے مناسب سہولتوں کا فقدان ہے جسکی وجہ سے اکثر ڈنگ کھجور کی بجائے چھوہارے میں تبدیل کر دیا جاتا ہے جو کہ کم قیمت پر فروخت ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کھجور کو خشک کرنے کے لیے پرانی ٹیکنالوجی کا استعمال ہو رہا ہے جس سے ہماری کھجور عالمی منڈی کے معیار پر پورا نہیں اُترتی اور ہمارے کسان کو اسکی محنت کا صلہ نہیں ملتا۔

انہوں نے کہا کہ پی اے آر سی کے سائنسدانوں نے ڈنگ سے کھجور تیار کرنے کے لیے شمسی توانائی سے چلنے والی مشین تیار کی ہے اور ان مشینوں سے صاف ستھری اور معیاری کھجور تیار ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان ٹیکنالوجیز کو پھیلانے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومت کو مزید اقدامات کرنے ہونگے تا کہ عوام اس سے استفادہ حاصل کر سکیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چئیرمین پی اے آر سی ،ڈاکٹر ندیم امجد نے کہا کہ یہ تقریب کھجور کے کاشتکاروں کے لیے منعقد کی گئی ہے تا کہ وہ پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کی نئی ایجادات سے روشناس ہو سکیں۔

انہوں نے کہا کہ کونسل اب تک بہت سی ٹیکنالوجیز کسانوں تک پہنچا چکی ہے جس میں زیرو ٹلیج ڈرل، گندم کا بھسہ بنانے والی مشین، دھان تھریشر ، ریپرونڈروور، مونگ پھلی کا تھریشر اور کٹائی مشین، سرسوں کا تھریشر، موبائل فلیٹ بیڈ ڈرائیر، فرٹیلائزر بیڈ پلانٹ ڈرل، شمسی توانائی سے پھلوں اور سبزیوں کی خشک کرنے کی مشین، دھان اور گندم بیجائی والی مشین، موبائل سیڈ پرالیسنگ مشین، زیتون کا تیل نکالنے والی مشین شامل ہیں۔ ۔

متعلقہ عنوان :