وسطی پنجاب کے کاشتکار گاجر کی بہتر اور معیار ی اگیتی کاشت ستمبر سے شروع کریں ،زرعی ماہرین

ہفتہ 6 اگست 2016 13:42

لاہور۔6 اگست(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔06 اگست۔2016ء) وسطی پنجاب کے کاشتکار گاجر کی بہتر اور معیار ی اگیتی کاشت ستمبر سے شروع کریں ،زرعی ماہرین کے مطابق گاجر کی منظور شدہ ترقی دادہ قسم "ٹی ۔29 “ہے جس کی پیداواری صلاحیت 16سے 20ٹن فی ایکڑ ہے، انہوں نے کہاکہ اچھی کوالٹی اور زیادہ پیداوار کے حصول کیلئے جڑی بوٹیوں کا تدارک انتہائی ضروری ہے۔

یہ قسم اپنی خوبصورت رنگت، سائز اور ذائقہ کے لحاظ سے کوئی ثانی نہیں رکھتی، گاجر کی اچھی کوالٹی اور بہتر پیداوار کے حصول کیلئے بُھر بُھری ، ذرخیز اور لیزر سے ہموار میرا زمین درکار ہوتی ہے جبکہ اگیتی پیداوار کیلئے ریتلی میرا زمین موزوں ہے۔ گاجر لمبی جڑ والی فصل ہے اس لئے زمین کی بوائی سے پہلے کافی گہرائی تک اچھی طرح تیار کرنے کے لیے وتر حالت میں زمین کو 3تا 4مرتبہ گہرا ہل چلا کر بمعہ سہاگہ دیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید بتایا کہ اچھی کوالٹی کا صحت مند اور زیادہ روئیدگی والا 8تا10کلو گرام بیج فی ایکڑ استعمال کریں ۔ گاجر کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کیلئے 45کلو گرام نائٹروجن،45کلوگرام فاسفورس اور 25کلو گرام پوٹاش کی ضرورت ہوتی ہے۔ فاسفورس اور نائٹروجن کا اکٹھا استعمال پیداوار پر مثبت اثرات کا حامل ہے لہٰذا زمین کی تیاری کے دوران 2بوری ڈی۔

اے۔پی اور ایک بوری پوٹاش فی ایکڑ یکساں بکھیر کر زمین میں اچھی طرح ملا دیں۔ فصل کے اگاؤ کے ایک ماہ بعد ایک بوری یوریا فی ایکڑ ڈال دیں۔ اچھی طرح ہموار اور تیار شدہ زمین میں75سینٹی میٹر(اڑھائی فٹ) کے فاصلہ پر پٹڑیاں بنا کردونوں کناروں پر ایک سینٹی میٹر گہرائی میں بیج کیرا کر کے مٹی سے ڈھانپ دیں اور فوراً پانی لگا دیں، انہوں نے کہاکہ بوائی کے بعد چھ ہفتوں تک جڑی بوٹیوں سے پاک کھیت نہ صرف زیادہ پیداوار کا سبب بنتے ہیں بلکہ اچھی کوالٹی کے سبب منڈی میں قیمت بھی زیادہ ملتی ہے۔ گاجر میں پینڈی میتھلین بحساب 1 تا 1.5لٹر فی ایکڑ بوائی کے فوراً بعد تر وتر حالت میں سپرے کرنے سے جڑی بوٹیوں کا کامیاب تدارک ممکن ہے۔

متعلقہ عنوان :