فاٹا کوالگ صوبہ بنانا عملی طور پر ممکن نہیں

فاٹا کوضم کرنا مسائل کا حل ہے ،فاٹا میں بڑی مشکل سے حکومتی رٹ بحال کی ہے،اگر وہاں سیکورٹی نظام کو مزید بہتر نہ کیا گیا تو دوبارہ غلط لوگ آجائیں گے، مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی ٹی وی چینل سے گفتگو

ہفتہ 27 اگست 2016 22:48

فاٹا کوالگ صوبہ بنانا عملی طور پر ممکن نہیں

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 اگست ۔2016ء) وزیر اعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ فاٹا کو الگ صوبہ بنانا عملی طور پر ممکن نہیں ، فاٹا کو خیبرپختونخواہ میں ضم کرنا مسائل کا حل ہے، فاٹا میں بڑی مشکل سے حکومتی رٹ بحال کی ہے،اگر وہاں سیکورٹی نظام کو مزید بہتر نہ کیا گیا تو دوبارہ غلط لوگ آجائیں گے، وفاقی حکومت کو فاٹا کی سیکورٹی اور ڈویلپمنٹ کی ذمہ داری خود لینیہوگی،فاٹا کے عوم کو گھروں اور دوکانوں کی تعمیر کے لئے حکومت رقم فراہم کرے گی ۔

وہ ہفتہ کو سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرر ہے تھے، انہوں نے کہا کہ فاٹا کے لوگوں کی اکثریت بھی چاہتی ہے کہ فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم کردیا جائے کیوں کہ اس طرح سے وہاں کے لوگوں کو ان کے بنیادی حقوق درست طریقے سے ملیں گے ، فاٹا کو الگ صوبہ بنانا ممکن نہیں، فاٹا کو خیبرپختونخواہ میں ضم کرنا مسائل کا حل ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے سفار ش کی ہے کہ فاٹا اراکین پارلیمنٹ کو قانون سازی اور ایڈمنسٹریٹر کے کاموں میں حصہ لینا چاہیے ، انہوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کمیٹی تمام ایجنسیز کے نمائندوں اور خیبر پختونخواہ حکومت کے لئے 5 سال کا ٹارگٹ رکھا ہے، اصلاحات اور ترقیاتی کاموں کے لئے فاٹا میں سالانہ 90ا رب روپے خرچ کئے جائیں گے ، مشیر خارجہ نے کہا کہ فاٹا کو سوشل اکنامک دویلپمنٹ کے لئے مزید اقدامات کرنے ہوں گے ، انہوں نے کہا کہ تمام آئی ڈی پیز کو دسمبر 2016 تک گھروں کو واپس بھیج دیاجائے گا جبکہ 2018 تک آئی ڈی پیز کے علاقوں میں ترقیاتی کام اور ان کی آباد کاری کا عمل مکمل ہوجائے گا۔

(جاری ہے)

مشیر خارجہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کو فاٹا کی سیکورٹی اور ڈویلپمنٹ کی ذمہ داری خود لینی ہوگی،فاٹا کے عوم کو گھروں اور دوکانوں کی تعمیر کے لئے حکومت رقم فراہم کرے گی ، فاٹا میں لیویزپولیس کے فرائض انجام دے گی فاٹا میں ایف سی آر کی جگہ نیا قانون لا رہے ہیں، فاٹا میں عام کو سبسڈائزڈ ریٹ پر سولہ پینل فراہم کئے جائیں گے۔(ح ب)

متعلقہ عنوان :