شعبہ گندم ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ کے زیر اہتمام سالانہ ریسرچ پروگرام کا انعقاد

منگل 18 اکتوبر 2016 22:15

فیصل آباد۔18 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اکتوبر2016ء)پاکستان میں تقریباً سالانہ 25ملین ٹن گندم پیدا ہوتی ہے جس میں سے تقریباً 19ملین ٹن پنجاب پیدا کرتا ہے جو کہ پا کستان میںگندم کی کل پیداوار کا تقریباً 76فیصد ہے ۔ گندم پیدا کرنے والے ممالک میں پاکستان آٹھویں سے چھٹے نمبر پر آگیا ہے دو درجہ بہتری ہوئی ہے 2015-16میںگندم کی پیداوار میں 1.6فیصد اضافہ ہوا ہے۔

جس سے پاکستان کو کم ازکم 16ملین کا فائدہ ہوگا۔پاکستان میں ہر سال دو سے اڑھائی کروڑ ایکڑ رقبے پر گندم کاشت ہوتی ہے ۔پاکستان گندم میں خود کفیل ہوگیا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر عابد محمود ڈائریکٹر جنرل زراعت ریسرچ پنجاب نے تحقیقاتی ادارہ گندم کے سالانہ ریسرچ پروگرام 2016-17کی پلاننگ کے سلسلہ میں ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آبادمیں منعقدہ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

پروگرام میں سال رواںکے دوران تحقیقاتی ادارہ گندم کی طرف سے گندم کی پیداوار میں حائل رکاوٹوں خصوصاً بیماریوں ٬ خشک سالی ٬ درجہ حرارت ٬ سیم وتھور کے گندم کی پیداوار پر اثرات ٬کنزرویشن ایگریکلچر اور گندم کی کوالٹی وغذائیت میں بہتری کے لیے کئے جانے والے تجربات کا جائزہ لیا گیا۔اس پروگرام میں ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد٬ این اے آر سی اسلام آباد ٬ سمٹ ٬اکارڈا اور ہارویسٹ پلس کے زرعی سائنسدانوں کے علاوہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے پروفیسرز ٬ سیڈ٬ فرٹیلائزر اور زرعی ادویات کے کاروبار سے منسلک کمپنیوں اور کاشتکار تنظیموں کے نمائندوںکی بھاری تعدادنے شرکت کی۔

ڈاکٹر عابد محمود نے کہا کہ تحقیقاتی ادارہ گندم کے سائنسدان دن رات گندم پر ریسرچ میں مصروف ہیں اور بلاشبہ اس میں خاطر خواہ کامیابیاں بھی حاصل کی ہیںلیکن زرعی سائنسدانوں کو گندم کی پیداوار کے ساتھ اس کی کوالٹی میں بہتری کے لیے ریسرچ پر توجہ دینی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ سائنسدان دنیا میں ڈیورم گندم کے بڑھتے ہوئے استعمال کو مدنظر رکھتے ہوئے ریسرچ کریں ۔

انہوں نے زرعی سائنسدانوںسے کہا کہ زرعی تحقیق میں غیر ذمہ داری کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ قبل ازیں ڈاکٹر مخدوم حسین ڈائریکٹر تحقیقاتی ادارہ گندم نے شرکاء کو ادارے کی طرف سے گزشتہ سال کئے گئے تجربات کے نتائج اور آئندہ سال کے دوران کی جانے والی ریسرچ کے بارے میں بریفنگ دی انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی ادارہ گندم کی طرف سے آئندہ سال گندم پر 155تجربات کئے جائیں گے جن کے لیے ایرڈزون ریسرچ انسٹیٹیوٹ بھکر٬ ریجنل ایگری کلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ بہاول پور ٬ بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ چکوال٬ سمٹ ٬ ہارویسٹ پلس اور اکارڈاکے زرعی سائنسدانوںکا تعاون بھی حاصل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ان تجربات میں درجہ حرارت میں تبدیلی ٬ خشک سالی ٬ بے وقت بارشوں ٬ قدرتی آفات کے گندم پر اثرات کے حوالے سے تجربات کئے جائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ گندم کے وقت کاشت٬ بیماریوںاور کیڑوں کے نقصانات سے بچنے کے لیے بھی تجربات کئے جائیں گے۔ ادارے کی دیگر سرگرمیوں کے حوالے سے ڈاکٹر مخدوم حسین نے بتایا کہ تحقیقاتی ادارہ گندم اب تک گندم کی0 8نئی اقسام متعارف کروا چکا ہے۔

2016میں گندم کی 5نئی اقسام تیار کی گئی ہیں جن میںآبپاش علاقوں کے لیے گولڈ 2016٬ جوہر 2016٬ اجالا 2016 جبکہ احسان 2016اور فتح جنگ 2016بارانی علاقہ جات کے لیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وارئٹی ڈویلپمنٹ کے ساتھ کراپنگ پیٹرن میں تبدیلی ٬ کھڑی کپاس میں گندم کی کاشت اور زیروٹیلج طریقہ کاشت پر بھی تحقیقی کام جاری ہے اور اس پر مزید نئے تجربات کئے جائیں گے اس کے علاوہ گزشتہ سال کی طرح زرعی سائنسدانوں اور طلباء کی کپیسٹی بلڈنگ کے لیے تربیتی پروگرام اور ورکشاپس کا انعقاد بھی کیا جائے گا۔