سندھ میں 291 ٹیوب ویلز میں بڑی خرابی درست کرنے کی کوشش کی جائے گی ، سندھ اسمبلی میں وقفہ سوالات
بدھ 23 نومبر 2016 23:08
(جاری ہے)
اس لیے ایوان میں اس ایشو پر بحث کے لیے ایک پورا دن مختص کیا جائے ۔
اسپیکر آغا سراج درانی نے سردار احمد کی تجویز کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ بہت اچھی بات ہے کیونکہ سندھ پوری معیشت کا دارومدار زراعت پر ہے اور پانی ہمارے لیے اہم معاملہ ہے تاہم یہ ضروری ہے کہ جب اس اہم ایشو پر ایوان میں بات کی جائے تو تمام ارکان موجود ہوں اور وہ دلچسپی کا مظاہرہ کریں ۔ ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ یہ ہماری روزی روٹی کا معاملہ ہے اور اس پر ہمیں کھل کر بات کرنی چاہئے ۔ ایم کیو ایم کے سردار احمد نے بتایا کہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ 1991 کے معاہدے کے آدھے حصے کو لوگوں کے علم میں لایا گیا اور آدھا حصہ چھپا کر رکھ دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بڑی مشکل سے اس معاہدے کی کاپی حاصل کی اور قواعد کے مطابق معاہدے کے ہر صفحے پر فریقین کے دستخط ہوتے ہیں لیکن کچھ صفحات پر فریقین کے دستخط بھی نہیں ہیں اور محکمہ آب پاشی کے پاس بھی اس کی مکمل کاپی موجود نہیں ہے ۔ وزیر پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے کہاکہ ایسی تمام حرکتیں بدنیتی کی وجہ سے کی جاتی ہیں ۔ ایوان میں بدھ کو وقفہ سوالات کا تعلق محکمہ آب پاشی سے تھا اور ارکان کی جانب سے دریافت کیے گئے سوالوں کے جواب وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے صوبائی وزیر پارلیمانی نثار احمد کھوڑو نے دیئے ۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کی رکن اسمبلی نصرت سحر عباسی کے ایک سوال کے جواب میں نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ محکمہ آب پاشی سندھ میں خراب ٹیوب ویل کی مرمت اور انہیں صحیح طریقے سے چلانے کے لیے خصوصی اقدامات کر رہی ہے ۔ انہون نے بتایا کہ اس حوالے سے 2013-14 میں ایک اسکیم بنائی گئی تھی ، جو منظوری کے مرحلے میں ہے جیسے ہی اسکیم منظور ہوئی اس پر کام شروع کر دیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ جن 291 ٹیوب ویلز میں بڑی خرابی ہے ، انہیں درست کرنے کی کوشش کی جائے گی ۔ صوبائی وزیر نے بتایا کہ محکمہ آب پاشی کی جانب سے 40 مقامات پر دوبارہ بورنگ کرائی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خیرپور ایک زرخیز علاقہ ہے لیکن اس کے باوجود انڈر گراؤنڈ واٹر لیول کم ہونے کے باعث ٹیوب ویل لگائے گئے ہیں اور یہ سلسلہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں شروع کیا گیا تھا ۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کے رکن صوبائی اسمبلی سید سردار احمد نے کہ اکہ کسی زمانے میں ایک اسکارپ پروجیکٹ ہوا کرتا تھا ، جس کے تحت سندھ میں کینال کے ساتھ ساتھ ٹیوب ویل لگائے گئے تاکہ سیمو تھور کے مسئلے سے بچا جا سکا اب اسکارپ کا محکمہ ختم ہو چکا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سندھ کے بجٹ میں ہر سال ٹیوب ویلز کے لیے بڑی رقم مختص کی جاتی ہے ۔ ایوان کو یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ وہ صحیح طریقے سے خرچ ہو رہی ہے یا نہیں ۔مزید اہم خبریں
-
غزہ: جنگ کی ہولناکیوں سے بچے ہکلاہٹ اور کم گوئی کا شکار
-
مشرق وسطیٰ کا بڑھتا بحران شام تک پھیلنے کا خدشہ، یو این خصوصی نمائندہ
-
عالمی ادارہ صحت کی لبنان کے لیے مزید امداد کی اپیل
-
افریقہ میں ایم پاکس کی روک تھام کے لیے 59 ملین ڈالر درکار، یونیسف
-
اسلام آباد میں گھمبیر صورتحال کا سامنا کرنا پڑا، مولانافضل الرحمٰن
-
پارلیمنٹ کے بعد آئینی ترمیم کے نام پر عدلیہ کو بھی یرغمال بنانے کی کوشش ہو رہی ہے
-
آئینی ترمیم غلط ہوئی تو سپریم کورٹ ماننے سے انکار کرسکتا ہے
-
وزیرستان میں فورسز کی کارروائی، 12 خوارج ہلاک، 6 فوجی جوان شہید
-
اجازت نہ ملی تو مینارپاکستان کو احتجاج گاہ بنا دیں گے، عمران خان
-
سپریم کورٹ آئین میں کسی چیز کا اضافہ یا کچھ ری رائٹ نہیں کرسکتا
-
چیف جسٹس اوروکیل اسلامک یونیورسٹی میں تلخ کلامی
-
پی ٹی وی کے اینکر کے حوالے سے حنیف عباسی کا بیان سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا جا رہا ہے، عطا تارڑ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.