جننگ فیکٹریوں کے مالکان کپاس کی فصل کو گلابی سنُڈی کے حملہ سے بچانے کیلئے کچرے کی تلفی کو یقینی بنائیں،زرعی ماہرین

ہفتہ 26 نومبر 2016 14:42

لاہور۔26 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 نومبر2016ء) کپاس کی آئندہ فصل کو گلابی سنُڈی کے حملہ سے بچانے کیلئے جننگ فیکٹریوں کے مالکان کچرے کی تلفی کو یقینی بنائیں جبکہ کاشتکار کھیتوںاور سڑکوں کے کنارے پڑی کپاس کی چھڑیوں کو الٹ پلٹ کر کے ان کھلے ٹینڈوں اور کچرے کو تلف کریں ،زرعی ماہرین کے مطابق کپاس کی بے موسمی اگیتی کاشت کی وجہ سے کپاس کی گلابی سنُڈی زیادہ اہمیت اختیار کر گئی ہے جو باآسانی فروری مارچ کی کاشتہ فصل پر منتقل ہوجاتی ہے ا ورافزائش نسل کے ذریعے ستمبر اور اکتوبر میں کپاس کے پھولوں، ڈوڈیوں اور ٹینڈوں پر حملہ آور ہو کر نہ صرف پیداوار میں کمی کا سبب بنتی ہے بلکہ اس کی وجہ سے کپاس کی روئی داغدار ہوجاتی ہے اور اس کا معیار بھی گرجاتا ہے،گلابی سنُڈی سردیوں کا موسم دو بیجوں کو جوڑ کر ان کے اندر یا آخری چنائی کے بعد بچ جانے والے ان کھلے ٹینڈوںیا جننگ فیکٹریوں کے کچرا کے اندر گزارتی ہے ، کاشتکار آخری چنائی کے بعد کپاس کے کھیتوں میں بھیڑ بکریاں چرائیں اور آخری چنائی کے بعد بچ جانے والے ٹینڈوں کو توڑ کر تلف کریں، چھڑیوں کی کٹائی کے وقت ان کو زمین کے اندر چھ انچ گہرائی سے کاٹا جائے تاکہ ان سے موسم بہار کی آمد پر نئی پھوٹ نہ نکل سکے، چھڑیوں کی کٹائی اورتلفی کا عمل 31 جنوری تک ہر صورت مکمل کرلیں اور خالی کھیتوں میں گہرا ہل چلا کر سنڈیوں کے پیوپے تلف کردیں، کپاس کے خالی کھیتوں میں موسم بہار کی آمد سے قبل روٹا ویٹر یا مٹی پلٹنے والا گہرا ہل چلا کر کپاس کے مڈھوں اور خود رو جڑی بوٹیوں کو تلف کردیں ، کاشتکار چھڑیوں کو ہر صورت تلف کریں لیکن اگر ایندھن کے طور پر ان کو رکھنا مقصود ہو تو چھوٹے چھوٹے گٹھے بنا کر ان کو دھوپ میں اس طرح رکھیں کہ ان کے مڈھ زمین کی طرف رہیںتاکہ دھوپ لگنے سے باقی ماندہ ٹینڈوں سے گلابی سنڈی کے پروانے کپاس کی فصل سے قبل نکل کر ضائع ہوجائیں ۔

متعلقہ عنوان :