آم کے کاشتکار آم کے پودوں کو کورے سے بچانے کیلئے پیشگی موثر اقدامات شروع کردیں ‘محکمہ زراعت پنجاب

جمعرات 1 دسمبر 2016 17:25

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 دسمبر2016ء) آم کے کاشتکار آم کے پودوں کو کورے سے بچانے کے لیے پیشگی موثر اقدامات شروع کردیں ۔محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان نے آم کے کاشتکاروں کو آگاہ کیا ہے کہ دسمبر سے وسط فروری تک کورا پڑنے کا خطرہ شروع ہوتا ہے تاہم اسکا زیادہ امکان وسط دسمبر سے آخر جنوری تک رہتا ہے۔کورا پتوں میں موجودخلیات کو نقصان پہنچاتا ہے جس سے پتوں کا رنگ سیاہ ہو جاتا ہے۔

کوراان راتوں میں پڑسکتا ہے جب سردیوں میں دن کے وقت ٹھنڈی ہوا شمال کی سمت سے چلے یا تمام رات ساکت رہے۔اس کے علاوہ اس رات مطلع صاف ہو اور بادل بالکل نہ ہوں۔ترجمان کے مطابق آم کی اگیتی اور درمیانی ا قسام کونائٹروجن کی تیسری خوراک اگست تک ڈالی جاتی ہے تاکہ نئی شاخیں سردی آنے سے پہلے پختہ ہو جائیں۔

(جاری ہے)

آم کی پچھیتی اقسام کو نائٹروجن دو قسطوںمیں فروری اور مارچ میں ڈالیں۔

کورے والی راتوں میں کاشتکار نرسری میں آم کے پودوں کو شیشم وغیرہ کی شاخوں کے ساتھ اس طرح ڈھانپیں کہ پودوں پر دن کے وقت سورج کی روشنی بھی پڑتی رہے۔کورے کا اثر کم کرنے کے لئے باغات میں دھواں کریں ۔ کورے والی راتوں سے قبل آبپاشی کردینے سے زمین کا درجہء حرارت بڑھ جاتا ہے جس سے پودوں کو محفوظ رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ترجمان نے بتایا ہے کہ آم کی نرسری کو کورے سے بچانے کا ایک اور موثر طریقہ اسکو پلاسٹک سے ڈھانپ دینا بھی ہے۔

باغ میں جب آم کا پودا پانچ فٹ سے بڑا ہو جائے تو اسے پانچ فیصد چونے کا سپرے کریں۔اس طرح چونے کی ایک پتلی تہہ پتوں اور شاخوں پر بن جاتی ہے جو کورے کے اثرات کو کم کرتی ہے۔ بڑے پودوں کے تنوں پر سفیدی کریں اور چھوٹے پودوں کے تنوں پر پرالی وغیرہ باندھ دیں اور اس کے ساتھ ساتھ پودوں کی غذائی ضروریات کا خاص خیال رکھیں۔

متعلقہ عنوان :