سعودی خواتین سے شادی کے خواہشمند غیرملکیوں کو منشیات کے ٹیسٹ سے گزرنا ہوگا

غیرملکی مرد وعورت دونوں کا ٹیسٹ کو پاس کرنا لازم قرار

جمعہ 16 دسمبر 2016 16:55

سعودی خواتین سے شادی کے خواہشمند غیرملکیوں کو منشیات کے ٹیسٹ سے گزرنا ..

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 دسمبر2016ء) سعودی گورنمنٹ کی جانب سے سعودی خواتین سے شادی کے خواہشمند غیرملکیوں پر کڑی پابندیوں میں اضافہ کرتے ہوئے ایک اور ٹیسٹ کا اعلان کیا گیا ہے جس میں غیرملکیوں کو شادی سے پہلے منشیات کا ٹیسٹ پاس کرنا ہو گا کہ آیا وہ منشیات کا استعمال تو نہیں کرتے۔
سعودی وزارت صحت کی جانب سے ریاست کے تمام اسپتالوں کو نئے ٹیسٹ کے بارے میں ںوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔


نئے قانوں کے مطابق سعودی خواتین سے شادی کے خواہشمند غیرملکیوں کو اب شادی سے پہلے اسپتال سے منشیات متعلقہ ٹیسٹ پاس کرنا لازمی ہو گا تاہم یہ ٹیسٹ صرف غیرملکیوں کے لیئے ہو گا ، سعودی مردوں کو اس ٹیسٹ کی ضرورت نہیں ہو گی۔جبکہ غیرملکی مرد و عورت دونوں کو اس ٹیسٹ سے گزرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

سعودی حکومت کا کہنا ہے کہ اس ٹیسٹ سے سعودیہ میں ہونے والی طلاق کی شرع کو کافی حد تک کم کیا جا سکے گا۔


اس سے پہلے سعودی حکومت کی جانب سے ایک قانون بنایا گیا تھا کہ سعودی خاتون سے شادی کرنے کے لیئے غیرملکی مرد کی کم از کم ماہانہ آمدنی 3000 ریال ہونا لازم ہے اور اس کے پاس کرائے کا اپارٹمنٹ یا گھر ہونا بھی لازم قرار دیا گیا ہے۔
قانون میں یہ بھی واضع کیا گیا ہے کہ سعودی مرد سے شادی کرنے والی خاتون کو سعودی شہریت دینے یا نہ دینے پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔
قانون میں سعودی خاتون کے حوالے سے ایک شق یہ بھی ہے کہ شادی کرنے والے غیر ملکی مرد اور سعودی خاتون کے مابین عمر کا فرق 10 سال سے زیادہ نہ ہو۔
2015 کے سروے کے مطابق سعودی خواتین کے طلاق کے کیس 40,000 تک ریکارڈ کیئے گئے ہیں تاہم کنڑیکٹ کی شادیوں کی تعداد 133,000 ریکارڈ کی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :