کیمیائی کھادوں سے قوت مدافعت کم ہوتی ہے‘کاشتکار جانوروں کے فضلہ کو بطور نامیاتی کھاد استعمال کریں،زرعی تحقیق

ہفتہ 18 فروری 2017 15:18

لاہور۔18 فروری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 فروری2017ء) ترشاوہ باغات سے منافع بخش پیداوار کیلئے زیر کاشت زمینوں میں نامیاتی مادہ 2فیصد تک ہونا ضروری ہے جبکہ پاکستان میں اس کی مقدار 0.6فیصد تک ہے ،جدید تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ نامیاتی مادہ کی کمی کی وجہ سے زمینیں سخت ہو جاتی ہیں اوران زمینوں میں پودوں کی جڑیں صحیح طریقے سے نشوونما نہیں کر سکتیں جبکہ ان میں وتر بھی جلد خشک ہو جاتا ہے ۔

محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان نے باغبانوں کو سفارش کی ہے کہ وہ فصلوں کی باقیات اور جانوروں کے پیشاب و گوبر وغیرہ کو کچھ عرصہ کے لیے مناسب گڑھوں میں دبا نے کے بعد اسے بطوراچھی نامیاتی کھاد کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں، مرغیوں کے فضلہ میں نائٹروجن اور فاسفورس کی مقدار گوبر کی کھاد کے مقابلہ میں دوگنا ہوتی ہے ،کاشتکار مرغیوں کے فضلہ کی مقدار 15تا20کلو گرام یا گوبر کی گلی سڑی کھاد 50تا60کلو گرام فی 10سالہ پودا یا اس سے بڑا پودا سال میں ایک دفعہ فاسفورسی اور پوٹاش کھاد وں کے ساتھ استعمال کریں۔

(جاری ہے)

ترجمان نے مزید بتایا ہے کہ کیمیائی کھادوں کی کمی سے پودوں میں بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت کم ہو جاتی ہے اس لئے باغبان محکمہ کی سفارش کردہ نائٹروجن کھاد کو 3حصوں میں برابر تقسیم کر کے قسطوں میں استعمال کریں، ترشاوہ باغات بالخصوس کنو کی لیٹ برداشت کی صورت میں نائٹروجنی کھاد کی پہلی قسط فروری کے آخر سے وسط مارچ، دوسری قسط آخر اپریل میں اور تیسری قسط اگست اور ستمبر کے مہینوں میں ڈالیں۔