کا شتکار گھیا توری لوکل کی میدانی علاقوں میں کاشت رواں ماہ مکمل کر لیں،ماہرین زراعت

جمعرات 2 مارچ 2017 14:05

فیصل آباد۔2مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 مارچ2017ء)ماہرین زراعت نے گھیا توری کی مشہور قسم گھیا توری لوکل کی میدانی علاقوں میں کاشت رواں ماہ مارچ کے دوران مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے اورکہاہے کہ مارچ کے اختتام تک اس کی کاشت مکمل کرکے بہتر پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے جبکہ اسے گندم کی برداشت کے بعد مئی و جون کے مہینوں میں بھی کامیابی سے کاشت کیاجاسکتاہے۔

ایک ملاقات کے دوران انہوںنے کہاکہ عام طور پر گھیا توری کی دو اقسام کاشت کی جاتی ہیں جن میں ایک قسم ابھری ہوئی لائنوں والی جسے کالی توری کہاجاتاہے اور دوسری قسم گھیا توری کہلاتی ہے جو زیادہ تر پنجاب کے میدانی علاقوں میں کاشت کی جاتی ہے۔ انہوںنے بتایاکہ کالی توری کی بارانی علاقوں میں کاشت سے بہترین پیداوار حاصل ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ پرائیویٹ سیڈ کمپنیاں گھیاتوری کادوغلا بیچ تیار کررہی ہیں جس کا سائز عام توری کے مقابلہ میں کافی بڑا ہوتاہے اور اس کی پیداوار بھی زیادہ ہوتی ہے۔

انہوںنے کہاکہ ایک ایکڑ رقبہ پر گھیا توری کی کاشت کیلئے ایک سے ڈیڑھ کلو گرام صحت مند بیج درکار ہوتاہے تاہم بوائی سے قبل امیڈاکلوپرڈ یا تھائیو فینیٹ میتھائل بحساب 2گرام فی کلو گرام بیج کو لگا کر کاشت کرنا چاہیے تاکہ فصل مختلف بیماریوں سے محفوظ رہ سکے۔ انہوںنے بتایاکہ گھیاتوری میں نشاستہ ، چکنائی ، لحمیات بھی پائے جاتے ہیں ۔ انہوں نے بتایاکہ 100گرام گھیاتوری میں توانائی 18گرام ، پانی 7 2گرام ، پروٹین 1.2گرام ، چکنائی 0.2گرام ، نشاستہ 2.9گرام ، ریشہ 1.7گرام ،فولاد 1.1ملی گرام ، کیلشیم 3.6گرام پایاجاتاہے۔

انہوںنے بتایاکہ گھیا توری میں فاسفورس ، وٹامن اے ، بی اور تھائیامین بھی پائی جاتی ہے جو انسانی جسم کیلئے نہائت مفید ہے۔ انہوںنے بتایاکہ ماہ مارچ میں کاشت کی گئی فصل اپریل کے آخری ایام سے لے کر جولائی کے آخر تک پھل دیتی ہے جبکہ مئی و جون میں کاشت کی گئی فصل سے اکتوبر ونومبر میں پھل حاصل کیاجاسکتاہے۔ انہوںنے کہاکہ کاشتکار مزید رہنمائی کیلئے ماہرین زراعت یامحکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف سے بھی رابطہ کرسکتے ہیں۔