بائیوچار اور نامیاتی کھادوں کے مشترکہ استعمال سے زمین کی ذرخیزی اور پیداواریت میں اضافہ یقینی بنایا جاسکتاہے ،ماہرین زراعت

ہفتہ 11 مارچ 2017 16:40

فیصل آباد۔11 مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 مارچ2017ء)جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین زراعت نے کہاہے کہ بائیوچار اور نامیاتی کھادوں کے مشترکہ استعمال سے زمین کی ذرخیزی اور پیداواریت میں اضافہ یقینی بنایا جاسکتاہے لہٰذابڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات کے تناظر میں زمین کی ذرخیزی اورپیداواریت میں اضافہ کیلئے بائیوچار اور نامیاتی کھادوں کا مشترکہ استعمال بڑھانا ہوگا۔

انہوںنے کہاکہ ملک کی 60فیصد آبادی فوڈ سکیورٹی کے جملہ مسائل کی وجہ سے بھوک کا شکارہے اور ایک زرعی ملک کی حیثیت سے پاکستان کو بائیوچار کی ایک بڑی مقدار دستیاب ہے جسے زمین کی ذرخیزی میں اضافہ اور دیگر ضرورتوں کیلئے بروئے کار لایا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں مناسب ویسٹ مینجمنٹ کے ذریعے گرین انرجی اور کلین ڈویلپمنٹ کے اہداف پورے کرنے پر توجہ دیناہوگی۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ ہرچند بائیو چار گزشتہ نصف دہائی سے معروف ہونے والی ٹیکنالوجی ہے تاہم اس کیلئے خام مال کی ارزاں دستیابی یقینی بنانا ہوگی کیونکہ پرائیویٹ انڈسٹری چاول‘ مکئی اور دوسری زرعی اجناس کی باقیات کو بائیوچار کی بجائے دیگر استعمال کیلئے ترجیح دیتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کم آبادی کے حامل ممالک کے مقابلے میں پاکستان 19کروڑ آبادی کے ساتھ بڑا عالمی ملک ہے جسے عوام کیلئے غذائی استحکام کے اہداف ترجیحی طور پر پورے کرنا ہیں تاہم بائیوچار اور نامیاتی کھادوں کا مشترکہ استعمال زمین کی ذرخیزی اور پیداواریت میں اضافہ کیلئے استعمال کرنا زیادہ موزوں ہوگا۔

انہوں نے جنگلات کی بے مہابا کٹائی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مؤثر روک تھام کی ضرورت پر زور دیا۔انہوںنے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں نے انسانی زندگی کو نئے چیلنجز سے دوچار کر دیا ہے جن کی وجہ سے گلیشیرز تیزی سے پگھل رہے ہیں جوزرعی ترقی کو کئی حوالوں سے متاثرکریں گے۔انہوں نے ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے دن رات کے درجہ حرارت میں خاصا فرق پیدا ہوگیا ہے جس کی وجہ سے سردیوںکا موسم سکڑکر کم اور گرمیوں کادورانیہ بڑھ رہا ہے۔