18ء تک 28لاکھ مستحق بچوں کو پارٹنر سکولوں میں مفت تعلیم کی فراہمی اولین ترجیح ہے،صوبہ بھر میں25لاکھ بچے 10ہزار پارٹنر سکولوں میں مفت اوربین الاقوامی معیار کی بہترین تعلیم حاصل کر رہے ہیں، پارٹنر سکول کا معیار تعلیم برقرار رکھنے کیلئے ڈیجیٹل مانیٹرنگ کا جدید نظام متعارف کروایا گیا ، چیئرمین پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن

پیر 1 مئی 2017 16:14

لاہور۔یکم مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 مئی2017ء) چیئرمین پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن انجینئر قمر الاسلام راجہ نے کہا ہے کہ صوبے میں2500سرکاری سکولوں کی فائونڈیشن کو سپردگی کے بعدنتائج میں 100فیصدبہتری آئی اور طلبا ء وطالبات کی تعدادبھی دگنی ہو ئی ہے،پارٹنر سکول کا معیار تعلیم برقرار رکھنے کے لیے ڈیجیٹل مانیٹرنگ کا جدید نظام متعارف کروایا گیا ہے،چولستان کے 76سکولوں میں 10ہزار سے زائد طالب علموں کو مفت تعلیم دی جا رہی ہے جبکہ خانہ بدوش گھرانوں کے بچوں کی مفت تعلیم کیلئے موبائل سکولنگ پراجیکٹ لانچ کیا گیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں اے پی پی کو خصوصی انٹرویو میں کیا۔قمر الاسلام راجہ نے کہا کہ صوبہ بھر میں25لاکھ بچے 10ہزار پارٹنر سکولوں میں مفت اوربین الاقوامی معیار کی بہترین تعلیم حاصل کر رہے ہیں،وزیر اعلیٰ پنجاب کے ویژن ’’پڑھو پنجاب ،بڑھو پنجاب ‘‘کے تحت 2018تک 28لاکھ مستحق بچوں کو پارٹنر سکولوں میں مفت تعلیم کی فراہمی اولین ترجیح ہے،فائونڈیشن سکولوں میں معیار تعلیم برقرار رکھنے کے لیے ڈیجیٹل مانیٹرنگ کا جدید نظام متعارف کروادیاگیا ہے جبکہ نجی سکولوں کے اساتذہ کیلئے جدید طرز تدریس سکھانے اور نصابی موادپر دسترس کے حصول کیلئے خصوصی تربیت بھی دی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن پارٹنر سکولوں کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت کام کرتی ہے جو سکول معیاری ادارہ ہونے کے بنیادی اصولوں پر پورا اترتے ہیں، وہ معاہدہ کے تحت فوائد کے حقدار ٹھہرتے ہیں ، قواعد و ضوابط اور شراکت داری کی رو سے پارٹنر سکول انتظامیہ طالب علموں سے داخلہ فیس ، پیپر منی، جرمانہ وغیرہ الغرض کسی بھی مد میں کو ئی رقم وصول کرنے کی مجاز نہیں ہوتی۔

انہوںنے بتایا کہ پارٹنر سکولوں کو کسی بھی تگ و دو اور سفارش کے بغیر گھر بیٹھے سکول میں داخل بچوں کی تعداد کے حساب سے ماہانہ فیس بذریعہ بنک موصول ہو جاتی ہے جبکہ پیف کے مرتب کردہ قوانین کے مطابق مناسب عمارت اور ضروری سازوسامان کے حامل نجی سکول ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد پیف کے پروگرامز میں داخل کر لیے جاتے ہیں ، کوئی بھی سکول کوالٹی ایشورنس ٹیسٹ پاس کیے بغیر پارٹنر نہیں بن سکتا۔

انہوں نے کہا کہ فائونڈیشن پہلے سے موجود سکولوں میں معیار تعلیم کو برقرار رکھنے کے لیے سکولوں میں سالانہ بنیادوں پر باقاعدہ طلبا وطالبات کا تھرڈ پارٹی کے ذریعے کوالٹی ایشورنس ٹیسٹ کا انعقاد کرتی ہے جو مالی معاونت برقرار رکھنے کے لیے ایک بنیادی عنصر ہے علاوہ ازیں ہر سکول کو پارٹنر شپ برقرار رکھنے کے لیے کوالٹی ایشورنس ٹیسٹ میں 75فیصد نمبر لینالازمی ہیں نیزلگاتار دو مرتبہ فیل ہونے والے سکول سے پارٹنر شپ منسوخ کر دی جاتی ہے ۔

چیئرمین پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن نے کہا کہ پیف کے تیزی سے پھیلتے ہوئے نیٹ ورک میں پارٹنر سکول کا معیار تعلیم برقرار رکھنے کے لیے ڈیجیٹل مانیٹرنگ کا جدید نظام متعارف کروایا گیا ہے ،جہاں مانیٹرز سکول کا وزٹ اچانک کرتے ہیں اور سکول انتظامیہ کو اس وقت پتہ چلتا ہے جب مانیٹرنگ ٹیم ان کے دروازے پر پہنچتی ہے اور اپنا تعارفی کارڈ پیش کرتے ہوئے معائنہ کرنے کی اجازت طلب کرتی ہے ، اس اچانک دورے کی وجہ سے ہر سکول پر یہ خوف طاری رہتا ہے کہ کسی وقت بھی کوئی ٹیم سکول کا معائنہ کر سکتی ہے ۔

قمر الاسلام راجہ نے سرکاری سکولوں کی پیف میں شمولیت کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ 53ہزار سرکاری سکولوں میں تقریباایک کروڑ دس لاکھ سے زائد بچے و بچیاں مفت اور معیاری تعلیم حاصل کر رہے ہیں ان سرکاری سکولوں میں سارے اقدامات (نئے کلاس رومز، واش رومز، بائونڈری والز، الیکٹریسٹی ، فرنیچروغیرہ) کے باوجود پانچ ہزار سکول ایسے ہیں جن کے نتائج خاطر خواہ نہیں تھے بہت کوششوں کے باوجود اُن سکولوں میں بچوں کی تعداد بھی 20سے 25تھی ، پنجاب حکومت نے پیف کی کارکردگی کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا کہ ان سکولوں کو پیف ماڈل کے تحت چلایا جائے ، ان سکولوں کی بلڈنگ پنجاب حکومت کی ملکیت ہی رہے گی ،فائونڈیشن ان سکولوں میں پڑھنے والے طلبا و طالبات کی فیس اور کتابیں فراہم کرے گی ، پہلے دومراحل میں 25سو سے زائد سکول فائونڈیشن کے حوالے کر دیے گئے ہیں اور تھوڑے عرصے میں بڑے اچھے نتائج سامنے آئے ہیں ، سکولوں میں پڑھنے والے طلبا کی تعداد دگنی ہو گئی ہے ، مستقبل میں اس پروگرام کے بہترین نتائج سامنے آئیں گے ۔

قمرالاسلام راجہ نے بتایاکہ پیف نے چولستان کے 76سکولوں کو اپنا لیا ہے جس میں 10ہزار سے زائد طالب علموں کو مفت تعلیم دی جا رہی ہے جبکہ اساتذہ کی تنخواہوں میں بھی اضافہ کیاگیا ہے ، اس کے علاوہ پیف نے چولستان کے وسیع و عریض صحرائی علاقوں میں آباد خانہ بدوش گھرانوں کے بچوں کی تعلیم کے لیے موبائل سکولنگ پراجیکٹ لانچ کیا ہے اور اس پراجیکٹ کے تحت بچے مفت اور معیاری تعلیم سے مستفید ہو رہے ہیں ۔

موبائل سکولنگ اپنی نوعیت کے اعتبار سے دنیا بھر میں واحد مثال ہے جس کے تحت ضرورت مند بچوں کو اُن کی دہلیز پر تعلیم میسر آئی ہے۔ چیئرمین پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن نے بتایا کہ پرائیویٹ تعلیمی ادارے فروغ تعلیم میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں مگر پرائیویٹ سکولوں کی اکثریت محدود وسائل کی بناء پر اپنے اساتذہ کی پیش ورانہ تربیت کرانے سے قاصر رہتے ہیں نتیجتاً انہیں معیار تعلیم پر سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے ۔

انہوںنے بتایا کہ پیف نے پارٹنر سکولوںکے اساتذہ کے لیے ٹریننگز کا بھی اہتمام کر رکھا ہے جس کا مقصد کم آمدن والے سکولوں کے طالب علموں کو بہترین استاد کی فراہمی ہے ، کوشش کی جاتی ہے کہ اساتذہ کو بہتر تربیت کا موقع ملے ، اس سلسلے میں پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن کی طرف سے صوبہ بھر کے پرائیویٹ سکولوں کے اساتذہ کے لیے ٹیچرز ٹریننگ کا انعقاد کیا جاتا ہے ، اساتذہ کو جدید طرز تدریس سکھانے کے علاوہ نصاب سے متعلق تربیت بھی دی جاتی ہے ، یہ ٹریننگز ریاضی ، انگریزی اور سائنس کے مضامین پر مشتمل ہوتی ہیں جو کہ پرائمر ی سطح پر اساتذہ کرام کو فراہم کی جاتی ہیں ،ماہر ٹرینرز کا گروپ اساتذہ کو پیشے کی باریکیوں سے آگاہ کر تا ہے انہیں جدید طرز تعلیم اور نصابی مواد کا ماہر بناتا ہے تاکہ ٹریننگ لینے میں حصہ لینے والے اساتذہ کو اپنے درسی مضمون پر مکمل دسترس ہو ۔

چیئر مین پیف نے مزید کہا کہ سٹوڈنٹ انفارمیشن سسٹم کے ذریعے تمام طالب علموں کا ضروری ریکارڈ محفوظ کیا جاتا ہے ، اب کسی پارٹنر سکول کے تعلیمی ریکارڈ میں کسی قسم کی ہیرا پھیری کا تصور ہی نہیں کیا جا سکتا کیونکہ تمام طالب علمو ں کا ریکارڈ پیف کے مرکزی سرور میں محفوظ ہوتا ہے لہذا اس امر میں کوئی شک نہیں کہ انفارمیشن و کمیونیکیشن ٹیکنالوجی پر مکمل دسترس کے بغیر ترقی ممکن نہیں ، اس بات کے پیش نظر پیف نے اپنے پارٹنر سکولوں کا ڈیٹا جدید ترین GISمیپنگ سسٹم کے ذریعے محفوظ کر لیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :