نوجوان چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس مستقبل میں ملک کی اکانومی کو بلندیوں پر لے کر جائیں گے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

پیر 15 مئی 2017 23:55

نوجوان چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس مستقبل میں ملک کی اکانومی کو بلندیوں پر لے ..
لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 مئی2017ء) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ یہاں پاکستان کی اکانومی چلانے والوں کی کہکشاں ہے، مجھے امید ہے کہ چارٹرڈ اکاونٹس میں گریجویٹ کرنے والے نوجوان مستقبل میں اس ملک کو اکانومی کی بلندیوں پر لے کر جائیں گے۔ یہ آپ ہی ہیں جو اس ملک کے مالیاتی اداروں کو چلا رہے ہیں، آپ اس ملک کے فنانشل اداروں کے نگہبان ہیں۔

وہ یہاں انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاونٹنٹس آف پاکستان کے زیر اہتمام نئے چارٹرڈ اکاونٹنٹس میں گولڈ میڈلز اور اسنادکی تقسیم کے حوالے سے مقامی ہوٹل میں منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ اپنے ججز سے کہتا ہوں کہ جس جوڈیشل افسر کی شہرت خراب ہے وہ اس دنیا کا بد قسمت انسان ہے۔

(جاری ہے)

ایک پروفیشنل انسان کیلئے سیکھنے کو عمل جاری رہتا ہے، میں بطور چیف جسٹس آج بھی نئی نئی چیزیں سیکھتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کو یہ بھی یاد رکھنا ہے کہ آپ نے پیشہ وارانہ دیانتداری اور اپنے ادارے کی شہرت پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرنا۔ ایک چارٹرڈ اکاونٹنٹ کا بنیادی کام لوگوں کے پیسے کی نگہبانی ہوتا ہے اور اگر اس میں زرا سی بھی جھول ہو گی تو امانت میں خیانت کے مترادف ہے۔ کسی بھی مالیاتی ادارے یا اکاونٹ میں ایک پیسے کی بھی ہیرا پھیری نہیں ہو سکتی اگر آپ اپنے کام سے سمجھوتہ نہیں کرتے، میں بطور صوبے کے چیف جسٹس کے طور پر آپ سے امید کرتا ہوں کہ آپ کسی بھی ذاتی مفاد کیلئے عوامی مفاد پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، لوگوں سے ڈرنا چھوڑ دیں اگر ڈرنا ہے تو صرف اللہ تعالی سے ہی ڈرنا ہے، کوئی طاقت آپ کو آگے جانے سے نہیں روک سکتی۔

چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ ہم روزانہ مختلف نوعیت کے مقدمات کی سماعت کرتے ہیں جن میں کارپوریٹ مقدمات بھی شامل ہوتے ہیں مالیاتی معاملات بھی ہوتے ہیں اور کسی بھی ایسے مقدمہ میں جب کسی چارٹرڈ اکاونٹنٹ کی کوئی رپورٹ آتی ہے تو ہم مطمئن ہو جاتے ہیں، کیونکہ پاکستان کے چارٹرڈ اکاونٹنٹس کا مقام ہے اور ہمیں امید ہے نوجوان چارٹرڈ اکاونٹنٹس اس شہرت میں مزید اضافے کا باعٹ بنیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیشہ وارانہ اداروں میں سیاست نہیں ہونی چاہیئے، انہوں نے کہا کہ چارٹرڈ اکاونٹنٹس سوسائٹی میں کرپشن کے خاتمے میں گیٹ کیپر کا کام کرتے ہیں، اگر ایک چارٹرڈ اکاونٹنٹ نہ چاہے تو ایک پیسے کی بدعنوانی نہیں ہو سکتی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کوئی بھی ادارہ اکیلا کام نہیں کرسکتا، اداروں کو مل کر کام کرنا چاہیئے۔ ہم نے ٹیکس اور دیگر مالیاتی مقدمات کیلئے خصوصی بنچز بنائے ہیں جس کے بہترین نتائج سامنے آ رہے ہیں۔

بہت سارے مقدمات میں چارٹرڈ اکاونٹنٹس بطور معاون ہماری رہنمائی کرتے ہیں۔ چیف جسٹس نے سی اے پاکستان سے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کا بجٹ پلان بنانے میں ہماری مدد کریں تاکہ ہم لاہور ہائی کورٹ اور ضلعی عدلیہ کیلئے بہترین بجٹ پلان بنا سکیں۔انہوں نے خواہش ظاہرکی کہ آئی کیپ اپنے کچھ ماہرین کو پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں بطور اعزازی انسٹرکٹرز تعینات کرے تاکہ وہ زیر تربیت جوڈیشل افسران کو اکاونٹس کورسز کروائیں۔

چیف جسٹس نے چارٹرڈ اکاونٹس گریجویٹ کرنے والے 65 چارٹرڈ اکاونٹنٹس اور انکی فیملیز کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ یہ پاکستان کا مستقبل ہیں جو اس ملک کی اکانومی کو بلندی پر لے کر جائیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ چارٹرڈ اکاونٹنسی میں خواتین کی تعداد عدلیہ سے بھی کم ہے، خواتین موجودہ دور کاربار سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی میں اہم کردار ادا کررہی ہیں، اسی طرح اکاونٹنسی میں بھی خواتین کو آگے آنا چاہیئے۔ چیف جسٹس نے گریجویٹ چارٹرڈ اکاونٹنٹس میں میڈلز اور اسناد بھی تقسیم کئے۔ رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ سید خورشید انور رضوی بھی اس موقع پر موجود تھے۔قبل ازیں صدر آئی کیپ ندیم یوسف نے بھی خطاب کیا۔