ایرانی ووٹرز نے انتہا پسندی کو مسترد کر دیا ہے، حسن روحانی

ایرانی عوام نے دکھا دیا ہے کہ وہ دنیا سے بات چیت جاری رکھنے کے راستے پر گامزن رہنا چاہتے ہیں جو کہ انتہا پسندی اور تشدد سے دور ہے،الیکشن اب ختم ہو گئے ہیں،میں ملک کا صدر ہوں اور پورے ملک کی عوام سے مدد چاہتا ہوں، خواہ انھوں نے مجھے ووٹ دیا ہو یا نہیں،ایرانی صدارتی انتخاب میں فتح کے بعد اعتدال پسند ایرانی صدر کا پہلا خطاب

ہفتہ 20 مئی 2017 22:47

ایرانی ووٹرز نے انتہا پسندی کو مسترد کر دیا ہے، حسن روحانی
تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 مئی2017ء) ایران کے صدارتی انتخاب میں فتح کے بعد اعتدال پسند ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنے پہلے خطاب میں کہا ہے کہ الیکشن میں ان کی دوبارہ جیت یہ ظاہر کرتی ہے کہ ایران میں ووٹرز نے انتہا پسندی کو مسترد کر دیا ہے اور وہ بیرونی دنیا سے تعلقات بنانا چاہتے ہیں۔الیکشن کے نتائج کے مطابق حسن روحانی کو کل ووٹوں میں سے 57 فیصد ووٹ ملے جس سے ان کو ایک بار پھر موقع ملا ہے کہ اپنی پالیسیاں جاری رکھیں اور ملک کے معاشی حالات کی بہتری کے لیے کام کرتے رہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق اپنے خطاب میں انھوں نے کہا کہ ایرانی عوام نے دکھا دیا ہے کہ وہ دنیا سے بات چیت جاری رکھنے کے راستے پر گامزن رہنا چاہتے ہیں جو کہ انتہا پسندی اور تشدد سے دور ہے۔

(جاری ہے)

الیکشن اب ختم ہو گئے ہیں۔ میں ملک کا صدر ہوں اور میں پورے ملک کی عوام سے مدد چاہتا ہوں، خواہ انھوں نے مجھے ووٹ دیا ہو یا نہیں۔اس بار الیکشن میں ووٹ ڈالنے والوں کے تناسب میں واضح اضافہ دیکھا گیا اور 70 فیصد ایرانیوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جس میں سے دو کروڑ تیس لاکھ ووٹ حسن روحانی کے حق میں ڈالے گئے۔

ان کے مرکزی حریف ابراہیم رئیسی کو 38.5 فیصد یعنی ایک کروڑ ستاون لاکھ ووٹ ملے۔ایران کے صدارتی انتخاب میں حسن روحانی خارجہ پالیسی کے نعرے پر ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے اورسرکاری ٹی وی نے ان کو دوسری بار صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی ہے۔الیکشن کمیٹی کے سربراہ علی اصغر احمدی نے سرکاری ٹی وی کے مطابق تقریبا تمام ووٹوں کی گنتی ہو گئی ہے۔

ایران کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ٹرن آٹ غیر متوقع طور پر بہت زیادہ رہا اور چار کروڑ سے زیادہ ووٹ ڈالے گئے۔صدر حسن روحانی کے حریف ابراہیم رئیسانی نے ووٹنگ میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے شکایت کی ہے۔انھوں نے الزام لگایا کہ حسن روحانی کے حمایتیوں نے ووٹنگ بوتھ پر حسن روحانی کے حق میں پروپیگینڈہ کیا ہے جو الیکشن قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

ایران میں صدارتی انتخاب کے لیے ہونے والی پولنگ کے مقررہ وقت کو تین مرتبہ بڑھایا گیا تھا۔ووٹنگ کے لیے ملک بھر میں لمبی لمبی قطارے دیکھنے میں آئیں۔الیکشن کمیشن کے حکام کا کہنا ہے کہ لوگوں کی 'درخواست' اور 'جذبی' کو دیکھتے ہوئے ووٹ کے اوقات میں اضافہ کیا گیا۔ایران کے پڑوسی ملک ترکی میں ووٹ ڈالنے والے ایرانیوں کے لیے بیلٹ پیپر ختم ہونے کے بعد تہران سے مزید بیلٹ پیپرز بھجوانے کی کوششیں کی گئیں۔

صدارتی انتخابی مہم کے دوران معاشی مسائل چھائے رہے کیونکہ ملک میں بے روزگاری کی شرح کافی بلند ہے جبکہ بیرونی سرمایہ کاری بھی نہیں ہوسکی ہے۔68 سالہ موجودہ صدر حسن روحانی اعتدال پسند عالم ہیں جنھوں نے 2015 میں عالمی رہنماں سے جوہری معاہدے پر بات چیت کی تھی اور اہم معاہدہ طے پایا لیکن اس معاہدے کے ثمرات ابھی تک عوام تک نہیں پہنچ سکے ہیں۔ابراہیم رئیسی کی عمر 56 برس کی ہے اور وہ قدامت پسند خیالات کے مذہبی عالم ہیں، سابق سرکاری وکیل ابراہیم رئیس کو سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے قریب مانا جاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :