ڈالرکی قیمت116روپے کرو-آئی ایم ایف‘ورلڈ بنک اور عالمی مالیاتی اداروں کا پاکستانی حکومت سے مطالبہ-وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تمام کمرشل بینکوں کے سربراہان کو طلب کرلیا

وفاقی وزیرخزانہ اور سٹیٹ بنک کے ڈالر کی قیمت میں اچانک اضافے پر متصادم بیانات-حکومت پاکستان نے روپے کی قدر برقرار رکھنے کے لیے ڈالر کی حقیقی مالیت کو داﺅپر لگادیا ہے۔آئی ایم ایف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 6 جولائی 2017 12:25

ڈالرکی قیمت116روپے کرو-آئی ایم ایف‘ورلڈ بنک اور عالمی مالیاتی اداروں ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 جولائی۔2017ء)پاکستانی روپے کی قدر گراﺅ ٹ کے بعد آج روپیہ ڈالر کے مقابلے میں مستحکم ہونے لگا ہے اور انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کا کاروبار کا آغاز 107 روپے 80 پیسے سے ہوا لیکن صرف دو گھنٹے میں اس کی قیمت 108 روپے 10 پیسے پر پہنچ گئی۔روپے کی قدر میں تیز رفتار کمی پر وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں بھی اختلافات سامنے آچکے ہیں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے روپے کی قدر میں کمی کو ملک میں جاری سیاسی بحران کا نتیجہ قرار دیا لیکن اسٹیٹ بینک کے مطابق ایسا بیرونِ ملک سے ترسیلات زر میں کمی کے باعث ہوا تھا اور یہ ایک مثبت رجحان ہے۔

دوسری جانب مقامی جریدے نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ورلڈ بینک، آئی ایم ایف اور دوسرے عالمی مالیاتی ادارے پچھلے چند سال سے وفاقی وزارت خزانہ سے مسلسل مطالبہ کررہے ہیں کہ پاکستانی روپے کی خرید و فروخت اس کی ”اصل قیمت“ کے مطابق ہونی چاہیے جو ان اداروں کے حساب سے اس وقت 116 روپے فی ڈالر یا اس سے بھی کچھ زیادہ ہے۔

(جاری ہے)

روپے کی قدر میں غیرمعمولی کمی سے صرف 3 ہفتے قبل ہی آئی ایم ایف کے ڈائریکٹرز نے پاکستان سے کہا تھا کہ وہ انتظامی اقدامات پر انحصار کرنے کے بجائے شرح مبادلہ (ایکسچینج ریٹ) میں لچک پیدا کی جائے تاکہ اس حوالے سے بیرونی عدم توازن کم کیا جاسکے۔

علاوہ ازیں وسط جون 2017 میں آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ ایک ہینڈ آﺅٹ میں بتایا گیا تھا کہ ڈالر اور روپے میں مستحکم شرح مبادلہ کے تناظر میں پاکستان میں زرِ مبادلہ کے ذخائر کم ہوئے ہیں یعنی حکومت پاکستان نے روپے کی قدر برقرار رکھنے کے لیے ڈالر کی حقیقی مالیت کو داﺅپر لگادیا ہے۔فی الحال یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ آنے والے دنوں اور مہینوں میں روپے کی قدر مزید کم ہوگی یا اس میں اضافہ ہوگا لیکن ماضی کے تجربات مدنظر رکھے جائیں تو پاکستانی حکومت کے پاس آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے دیئے گئے ”مشوروں“ پر عمل کرنے کے سوا اور کوئی چارہ بھی نہیں ہوگا۔

دوسری جانب وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ڈالر کی قدر میں اضافے کے حوالے سے نوٹس لیتے ہوئے تمام کمرشل بینکوں کے سربراہان کو طلب کرلیا۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں ڈالر کی قیمت میں استحکام لانے کے لیے اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا، جس میں سرکاری عہدیداران کے علاوہ پاکستان کے کمرشل بینکوں کے سربراہان بھی موجود ہیں۔

وزیر خزانہ کے اس اقدام کی وجہ سے انٹر بینک مارکیٹ میں کاروبار کے دوران ڈالر کی قمیت میں نمایاں کمی نظر آئی ہے۔اس وقت انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت فروخت 106 روپے 20 پیسے ہے جبکہ قیمت خرید 106 روپے ہے۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے بیرون ملک قرضوں کی ادائیگی میں ملک کو مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔