وائس چانسلر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ملک بھر کے دیہی علاقوں میں رہنے والے ہزاروں طالب علموں کو فاصلاتی نظام تعلیم کی سہولیات دینے میں ناکام‘ روزانہ ایک سو سے زائد دیہی علاقوں کے طلباء و طالبات ریجنل آفسزکے کلرکوں کی نااہلی اور بے حسی کے باعث مین کیمپس میںآ نے پر مجبور

منگل 8 اگست 2017 19:09

وائس چانسلر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ملک بھر کے دیہی علاقوں میں رہنے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 اگست2017ء) وائس چانسلر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی شاہد صدیقی ملک بھر کے دیہی علاقوں میں رہنے والے ہزاروں طالب علموں کو فاصلاتی نظام تعلیم کی سہولیات دینے میں ناکام‘ روزانہ ایک سو سے زائد دیہی علاقوں کے طلباء و طالبات کو ریجنل آفسزکے کلرکوں کی نااہلی اور بے حسی کے باعث مین کیمپس میںآنا پڑتا ہے‘ ریجنل آفسز کے اہلکاروں کے عدم تعاون اور کام چوری کی وجہ سے طالب علموں کو مضامین کے رزلٹ اور اسائمنٹس کے مسائل لیکر اسلام آباد میں کیمپس آنا پڑتا ہے ،تعلیمی قابلیت کم ہونے کی وجہ سے ملک بھر کے تمام ریجنل آفسز میں بیٹھے کلرک طالب علموں کے مسائل حل کرنے کی بجائے ان کو اسلام آباد مین کیمپس کا راستہ دکھا دیتے ہیں۔

،وائس چانسلر کی ناک تلے بیٹھے مین کیمپس کے کلرک بھی اپنی بے حسی کا ثبوت دیتے ہوئے ان کو بار بار چکر لگواتے ہیں۔

(جاری ہے)

جبکہ وائس چانسلر ان کی باز پرس کرنے سے گریزاں ہیں۔ وائس چانسلر شاہد صدیقی دیہی علاقوں کی سہولت کیلئے ریجنل آفسز کو ٹھیک کرنے کی بجائے سسٹم کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کی باتیں کرتے ہیں‘ نوے فیصد دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونے کی حقیقت کو پس پشت ڈالتے ہوئے ٹائم پاس کررہے ہیں۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قائم فاصلاتی تعلیم مہیا کرنے والی علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے دیہی علاقوں میں رہنے والے ہزاروں طالب علم ریجنل آفسز میں بیٹھے کلرکوں کی نااہلی کے باعث اسلام آباد کے مین کیمپس میں چکر لگاتے ہیں۔ اسائمنٹس اور مضامین جیسے چھوٹے چھوٹے مسائل لے کر بھی روزانہ سو سے زائد طالب علموں کو دیہی علاقوں سے اسلام آباد کا رخ کرنا پڑتا ہے۔

طالب علموں نے بتایا کہ ریجنل آفس کی غلطی کی وجہ سے ڈگری میں شامل غلط مضمون کے پیپر دینے کی وجہ سے ان کو اسلام آباد ممین کیمپس آنا پڑا جبکہ ایک طالبہ نے بتایا کہ ایف اے مضامین میں اسائمنٹس بھیجنے کے باوجود نمبر نہ لگ سکے تو ریجنل آفس والوں نے اسلام آباد مین کیمپس جانے کا کہہ دیا اسی طرح کتنے ہی طالب علموں کو ریجنل آفسز کے اہلکاروں کی غلطیوں کی سزا بھگتنی پڑتی ہے اور اسلام آباد مین کیمپس آکر درستگی کروانی پڑتی ہے۔

یہ وہ تمام طالب علم ہیں جو کہ پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں اور اپنا مستقبل بنانے کے لئے فاصلاتی تعلیم کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ایک درجن سے زائد طالب علموں نے نمائندہ کو بتایا کہ ریجنل آفسز کے کلرکوں کی نااہلی کے باعث ان کے اسائنمنٹوں کے نمبر تھیوری پیپر میں شامل نہیں ہوئے اسی طرح مضامین میں ردوبدل اور رزلٹ کار جیسے مسائل کیلئے ان کو اسلام آباد کا سفر کرنا پڑا ۔ انہوں نے کہا کہ با ر بار ریجنل آفسسز کے چکر لگانے پر جب مسائل حل نہیں ہوئے تو میں کیمپس اسلام آباد آنا پڑا لیکن یہاں کے کلرک بھی ان سے مختلف نہیں ہیں اور ان کا رویہ بھی ویسا ہی ہے ۔

متعلقہ عنوان :