اشفاق احمد کی 92ویں سالگرہ منائی گئی
منگل 22 اگست 2017 17:01
(جاری ہے)
قیام پاکستان کے بعد اشفاق احمداپنے خاندان کے ہمراہ فیروز پور (بھارت) سے ہجرت کرکے پاکستان آ گئے۔
پاکستان آنے کے بعد اشفاق احمد نے گورنمنٹ کالج لاہور کے ’’شعبہ ارد و ‘‘ میں داخلہ لیا۔ جہاںکل چھ طلباء و طالبات زیر تعلیم تھے۔ انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم اے کیا، اٹلی کی روم یونیورسٹی اور گرے نوبلے یونیورسٹی فرانس سے اطالوی اور فرانسیسی زبان میں ڈپلومے کیے، اور نیویارک یونیورسٹی سے براڈکاسٹنگ کی خصوصی تربیت حاصل کی۔اشفاق احمد نے نے دیال سنگھ کالج، لاہور میں دو سال تک اردو کے لیکچرر کے طور پر کام کیا اور بعد میں روم یونیورسٹی میں اردو کے استاد مقرر ہوگئے۔وطن واپس آکر انہوں نے ادبی مجلہ داستان گو جاری کیا جو اردو کے آفسٹ طباعت میں چھپنے والے ابتدائی رسالوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے دو سال ہفت روزہ لیل و نہار کی ادارت بھی کی۔وہ 1967ء میں مرکزی اردو بورڈ کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے جو بعد میں اردو سائنس بورڈ میں تبدیل ہوگیا۔ 1989ء تک وہ اس ادارے سے وابستہ رہے۔ ضیاء الحق کے دور میں وفاقی وزارت تعلیم کے مشیر بھی مقرر کیے گئے۔ اشفاق احمد ان نامور ادیبوں میں شامل ہیں جو قیام پاکستان کے فورا بعد ادبی افق پر نمایاں ہوئے۔ 1953ء میں ان کا افسانہ گڈریا ان کی شہرت کا باعث بنا۔ انہوں نے اردو میں پنجابی الفاظ کا تخلیقی طور پر استعمال کیا اور ایک خوبصورت شگفتہ نثر ایجاد کی جو ان ہی کا وصف سمجھی جاتی ہے۔ اردو ادب میں کہانی لکھنے کے فن پر اشفاق احمد کو جتنا عبور تھا وہ کم لوگوں کے حصہ میں آیا۔ ایک محبت سو افسانے اور اجلے پھول ان کے ابتدائی افسانوں کے مجموعے ہیں۔ بعد میں سفردر سفر (سفرنامہ) ، کھیل کہانی (ناول) ، ایک محبت سو ڈرامے (ڈراما سیریز) اور توتا کہانی (ڈراما سیریز) ان کی نمایاں تصانیف ہیں۔ 1965ء سے انہوں نے ریڈیو پاکستان لاہور پر ایک ہفتہ وار فیچر پروگرام تلقین شاہ کے نام سے کرنا شروع کیا جو اپنی مخصوص طرز مزاح اور دومعنی گفتگو کے باعث مقبول عام ہوا اور تیس سال سے زیادہ چلتا رہا۔ ستر کی دہائی کے شروع میں اشفاق احمد نے معاشرتی اور رومانی موضوعات پر ایک محبت سو افسانے کے نام سے ایک ڈراما سیریز لکھی اور اسی کی دہائی میں ان کی سیریز توتا کہانی اور من چلے کا سودا نشر ہوئی۔ توتا کہانی اور من چلے کا سودا میں وہ تصوف کی طرف مائل ہوگئے ۔ اشفاق احمد اپنے ڈراموں میں پلاٹ سے زیادہ مکالمے پر زور دیتے تھے اور ان کے کردار طویل گفتگو کرتے تھے۔کچھ عرصہ سے وہ پاکستان ٹیلی وژن پر زاویہ کے نام سے ایک پروگرام کرتے رہے جس میں وہ اپنے مخصوص انداز میں قصے اور کہانیاں سناتے تھے۔ وہ 7 ستمبر، 2004ء کو جگر کی رسولی کی وجہ سے انتقال کرگئے تھے ۔ اشفاق احمد کی سالگرہ کے موقع پر مختلف ادبی اورسماجی تنظیموں کی جانب سے پروگرام منعقد کئے گئے جن میں مرحوم کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔مزید قومی خبریں
-
’’یوم تکبیر ‘‘ 28مئی کو جوش و خروش اور ملی جذبہ کے ساتھ منایاجائے گا
-
وزیر اعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ آفس میں پانچ گھنٹے طویل اجلاس، 33 سپیشل پراجیکٹس پر پیشرفت کا جائزہ
-
وزیراعلیٰ مریم نوازکی زیر صدارت اجلاس، 33 سپیشل پراجیکٹس پر پیشرفت کا جائزہ
-
سابق گورنرعمرسرفرازچیمہ کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع نہ کرنے کے خلاف کیس میں سماعت ملتوی
-
وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت پاکستان پیپلز پارٹی لاڑکانہ ڈویژن کا اجلاس
-
وزیر اعلی پنجاب کی زیر صدارت سی بی ڈی اتھارٹی کے پراجیکٹس سے متعلق اجلاس، آئی ٹی سٹی میں سلیکون کلسٹر پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا
-
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جنرل کونسل کا اجلاس 28 مئی کو ہو گا، مریم اورنگزیب
-
او آئی سی میں غزہ میں جاری مظالم ، مسئلہ کشمیراوراسلامو فوبیا پر آواز اٹھانا ہمارا ایجنڈا تھا،نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ کی پریس کانفرنس
-
سوشل میڈیا پر حکومت مخالف مہم چلانے پر یو کے پلٹ شخص گرفتار
-
پاسپورٹ کی فاسٹ ٹریک فیس میں اضافہ کردیا گیا
-
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے وعدہ پورا کردیا
-
اپریل میں بارشوں کا 41 سال پرانا ریکارڈ ٹوٹ گیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.