مہلک بیماریاں کا سبب،بناسپتی گھی کی مینو فیکچرنگ پرجولائی2020سے مکمل پا بندی عائد

پنجاب فوڈ اتھارٹی سائنٹیفک پینل نے گھی میں موجودٹرانس فیٹی ایسڈ، پالمیٹک ایسڈ اور نکل کی موجودگی پر فیصلہ کیا کیٹالسٹ کے طور پراستعمال ہونے واے یہ اجزاء موٹاپا، ذیابیطس، ذہنی بیماریوں، دل اور کینسر جیسی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں

بدھ 11 اکتوبر 2017 21:06

مہلک بیماریاں کا سبب،بناسپتی گھی کی مینو فیکچرنگ پرجولائی2020سے مکمل ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اکتوبر2017ء)پنجاب فوڈ اتھارٹی سائنٹیفک پینل نے بناسپتی گھی کی تیاری اور فروخت پرجولائی 2020سے پابندی لگا نے کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق پنجاب فوڈ اتھارٹی سائنٹیفک پینل اجلاس میں بناسپتی گھی کے انسانی صحت پر اثرات کے حوالے سے جاری مشاورتی اجلاس کے اختتام پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا۔

بنانسپتی گھی میں موجودٹرانس فیٹی ایسڈ، پالمیٹک ایسڈ اور نکل جن کو بناسپتی گھی کی تیاری میںکیٹالسٹ کے طور پراستعمال کیا جاتا ہے ، موٹاپا، ذیابیطس، ذہنی بیماریوں، دل اور کینسر جیسی مہلک بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔علاوہ ازیں جولائی 2020 سے لاگو ہونے والی ابندی سے قبل بناسپتی گھی بنانے والی کمپنیوں کو ٹرانس فیٹی ایسڈ کی مقدار کو 0.5 فی صد تک "کوڈیکس الیمینٹیریس کمیشن" کے مطابق لانے جانے کی ہدایات بھی جاری کی گیئں اور تین سالوں کے عرصہ میں بناسپتی گھی کی مینوفیکچرنگ اور فروخت پر پابندی اور متبادل کے طور پر کوکنگ آئل کی تیاری کو بڑھائے جانے کی سفارشات بھی جاری کی گئیں۔

(جاری ہے)

ا س حوالے سے ڈائریکٹر جنرل پنجاب فوڈ اتھارٹی نور الامین مینگل کا کہنا تھا کہ پاکستان میں خوردنی تیل اور گھی کا فی کس استعمال 18 کلو گرام سالانہ ہے جبکہ یورپ میںاس کا استعمال صرف 3 کلو فی کس سالانہ ہے۔ان حقائق کو دیکھتے ہوئے عوام کو بناسپتی گھی کی بجائے زیتون کا تیل، سویا بین تیل، سورج مکھی کا تیل اور دیگر سبزیوں کا تیل استعمال کرنا چاہئے۔ان کامزید کہنا تھا کہ ہمارااولین مقصد پنجاب میں عوام کو محفوظ خوراک کی فراہمی یقینی بنا کر عوام کی صحت کو محفوظ بنانا ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے سخت فیصلے لینے سے گریز نہیں کیا جائے گا ۔