قائداعظم یونیورسٹی کی بلوچ سٹوڈنٹس کونسل کا طلباء کی بحالی تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان

یونیورسٹی انتظامیہ دھڑوں میں بٹی ہوئی ہے ، وائس چانسلر کبھی ایک لابی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں کبھی دوسری لابی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں ،اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن والے چاہتے ہیں ہڑتال جاری رہے وہ وائس چانسلر سے استعفی مانگ رہے ہیں ، وہ اپنے ذاتی مقاصد کو کامیاب کرنے کے لئے ہمیں کیوں ذلیل کر رہے ہیں بلوچ سٹوڈنٹس کونسل کے چیئرمین کامران بلوچ کاپریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 22 اکتوبر 2017 17:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 اکتوبر2017ء) قائداعظم یونیورسٹی کی بلوچ سٹوڈنٹس کونسل نے طلباء کی بحالی تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کر دیا ، بلوچ سٹوڈنٹس کونسل کے چیئرمین کامران بلوچ نے کہا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ دھڑوں میں بٹی ہوئی ہے ، وائس چانسلر کبھی ایک لابی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں کبھی دوسری لابی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں ،اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن والے چاہتے ہیں ہڑتال جاری رہے وہ وائس چانسلر سے استعفی مانگ رہے ہیں ، وہ اپنے ذاتی مقاصد کو کامیاب کرنے کے لئے ہمیں کیوں ذلیل کر رہے ہیں ٹیچر کا ٹیگ لگا کر آپ دنیا کو بیوقوف بنا رہے ہیں،20مئی کو قائداعظم یونیورسٹی میں پیش آنے والا واقعہ انتظامیہ کی دانستہ غفلت کے بغیر پیش آ ہی نہیں سکتا تھا ، وائس چانسلر صاحب سو رہے ہیں ایچ ای سی کے چیئر مین ہمیں دھمکیاں دے کر جا رہے ہیں ، ہم لوگ پچھلے 20دنوں سے ذلیل ہو رہے ہیں ، ہم ظلم و زیادتی برداشت نہیں کر سکتے، ہم اپنے موقف پر قائم ہیں بلوچ طلبا ء اپنے طور پر طلباء کی بحالی تک اپنا پر امن احتجاج جاری رکھیں گے اتوار کو نیشنل پریس کلب اسلا م آبا د میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کامران بلوچ نے کہا کہ جس روز مذاکرات ہوئے تھے اس وقت ہم سے دو تین وعدے کیے گئے تھے،کہ آپ کو سینڈیکیٹ میں پیش ہو کر اپنا موقف بیان کرنے کا موقع دیا جائے گا ہمیں اسلام آبا دہوٹل تو بلایا گیا مگر ہمیں سینڈیکیٹ میں نہیں جانے دیا گیا کامران بلوچ نے کہا کہ ایسی کون سی سازشیں ہیں جس نے ہمیں اس مقام تک لا کھڑا کیا ہے ہمیں دھمکیاں دی جا رہی ہیں مگر ہم نے دھمکیوں کا بھی خیر مقدم کیا ہے ہم توڑ پھوڑ کی طرف نہیں جائیں گے انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ دھڑوں میں بٹی ہوئی ہے ، وائس چانسلر کبھی ایک لابی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں کبھی دوسری لابی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں ،اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن والے چاہتے ہیں ہڑتال جاری رہے وہ وائس چانسلر سے استعفی مانگ رہے ہیں ، وہ اپنے ذاتی مقاصد کو کامیاب کرنے کے لئے ہمیں کیوں ذلیل کر رہے ہیں ٹیچر کا ٹیگ لگا کر آپ دنیا کو بیوقوف بنا رہے ہیں ،کامران بلوچ نے کہا کہ کہا جا تا ہے کہ یونیورسٹی میں لڑائی ہوئی یہ سوال کیوں نہیں پوچھا جاتا کہ لڑائی کیوں ہوئی ، 20مئی کو قائداعظم یونیورسٹی میں پیش آنے والا واقعہ انتظامیہ کی دانستہ غفلت کے بغیر پیش آ ہی نہیں سکتا تھا ،انہوں نے کہا کہ 20مئی کو ہمیں پتہ چلا کی ایڈمن بلاک کے قریب ایک طلباء گروپ لڑائی کی غرض سے جمع ہوا ہے جس کے بارے میں ہم نے متعلقہ حکام کو آگاہ کر دیا کر دیا کہ یہ حرکتیں ہو رہی ہیں ان کو روکیں ، کامران بلوچ نے کہا کہ ہم جس کہ پاس بھی جاتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ آپ ٹھیک کر رہے ہیں انہوں نے طلباء کو 20راتوں سے سڑکوں پر لایا ہوا ہے ، وائس چانسلر صاحب سو رہے ہیں ایچ ای سی کے چیئر مین ہمیں دھمکیاں دے کر جا رہے ہیں ، ہم لوگ پچھلے 20دنوں سے ذلیل ہو رہے ہیں ، ہم ظلم و زیادتی برداشت نہیں کر سکتے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کیو ایس ایف نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا ہے مگربلوچ کونسل کا موقف اس حوالے سے بلکل واضح ہے ہم اپنے موقف پر قائم ہیں بلوچ طلبا ء اپنے طور پر طلباء کی بحالی تک اپنا پر امن احتجاج جاری رکھیں گے انہوں نے کہا ہم یہاں پڑھنے آئے ہیں ہماری غلطی نہیں ہم یہاں سے نہیں جائیں گے ، ہماری آواز نہیں سنی جارہی ہمارے پاس احتجاج والا آپشن ہی رہ گیا ہے، پیر کو یونیورسٹی بند رہے گی

متعلقہ عنوان :