سعودی حکومت نے اپنے شہریوں کو فوری طور پر لبنان چھوڑ کر وطن واپس آنے کا حکم دے دیا

متحدہ عرب امارات نے نے اپنے شہریوں کو بیروت یا لبنان کا سفر نہ کرنے کا مشورہ دیدیا

جمعہ 10 نومبر 2017 20:04

سعودی حکومت نے اپنے شہریوں کو فوری طور پر لبنان چھوڑ کر وطن واپس آنے ..
بیروت (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 نومبر2017ء) سعودی حکومت نے اپنی شہریوں کو فوری طور پر لبنان چھوڑ کر وطن واپس آنے کا حکم دے دیا جبکہ متحدہ عرب امارات نے نے اپنے شہریوں کو بیروت یا لبنان کا سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ غیر ملکی خبررساں اداریکے مطابق سعودی حکومت نے گذشتہ روز اپنے شہریوں کو ہدایات جاری کیں تھی کہ وہ لبنان کی صورتحال کے پیش نظر فوری طور پر وطن واپس آجائیں سعودی حکومت کی جانب سے جاری حکم میں کہا گیا کہ ’ایران اور حزب اللہ حوثی قبائل کو سیاسی اور عسکری مدد فراہم کررہے ہیں جو قابل مذمت ہے‘۔

مشرقِ وسطیٰ کے سابق پالیسی ڈائریکٹر نے لبنان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’یہاں بہت سے خطرات پیدا ہورہے ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اب کچھ برا ہونے جارہا ہے‘۔

(جاری ہے)

دوسری جانب گلف نیوز میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کی حکومت نے اپنے شہریوں کو لبنان سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔وزارتِ خارجہ کی جانب سے جمعرات کو جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ عالمی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے شہری لبنان کا سفر اختیار نہ کریں۔

یاد رہے کہ لبنان میں حکومت کے خلاف حوثی قبائل سرگرم ہیں جبکہ حال ہی میں لبنان کے سابق وزیراعظم نے اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ ’ایران اور حزب اللہ نے ایک مرتبہ پھر ہاتھ ملا لیے اور اب وہ مجھے میرے والد کی طرح قتل کردیں گے‘۔لبنان کے وزیر اعظم سعد حریری نے 4 نومبر کو ’خطرات‘ لاحق ہونے اور ملک پر ایران کی ’گرفت‘ مضبوط ہونے کے باعث عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’میں نے اپنی زندگی کو ٹارگٹ کرنے کے لیے بنائے گئے پوشیدہ منصوبے کو خود محسوس کر لیا ہے۔‘مسلسل 2 مرتبہ لبنان کے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے والے سعد حریری کے والد سابق وزیراعظم رفیق حریری کو 2005 میں قتل کیا گیا اور ان کے قتل کے حوالے سے کہا جارہا تھا کہ ’ایران اور اس کے طاقتور لبنانی اتحادی ’حزب اللہ‘ پر خطے میں غلبہ حاصل کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں‘۔قبل ازیں 2016 میں ایران میں سعودی مشن پر مشتعل افراد کے حملے کے بعد لبنان کے وزیر خارجہ نے مذمت کرنے سے انکار کردیا تھا جس پر خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی) کے رکن ممالک نے لبنان کا سفر کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔۔

متعلقہ عنوان :