بچوں سے جنسی زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر قابو پانے کے لیے موثرآگہی مہم
،رپورٹنگ انتہائی ضروری حکومت کو بتانا چاہیے کہ قصور میںاس سے پہلے جنسی زیادتی کے جو واقعات پیش آئے اُن سے متاثرہ بچوں کی کیا دادرسی کی گئی ،گھناؤنی برائیوں کے مستقل خاتمے کے لیے کون سے اقدامات اٹھائے گئے تھی ‘ایچ آر سی پی
جمعہ 12 جنوری 2018 17:48
(جاری ہے)
فائرنگ سے دو افراد ہلاک ہوئے تھے۔ حکومت کو یہ بھی بتانا چاہیے کہ اس سے پہلے قصور میں جنسی زیادتی کے جو واقعات پیش آئے اُن سے متاثرہ بچوں کی کیا دادرسی کی گئی اور اِن گھناؤنی برائیوں کے مستقل خاتمے کے لیے کون سے اقدامات اٹھائے گئے تھی اٹھارہویں ترمیم کے بعد، چائلڈ پروٹیکشن پالیسی تشکیل دینا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔
کیا صوبائی حکومتیں بتا سکتی ہیں کہ اُنہوں نے اس حوالے سے اب تک کیا پیش رفت کی ہے۔ پاکستان میں روزانہ 18 سال سے کم عمر بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے 11 واقعات پیش آتے ہیں اور زیادہ تر متاثرین کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا جاتا ہے۔ ان افسوسناک اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ یہ برائی ہمارے معاشرے میں سرائیت کر چکی ہے اور متعلقہ حکام کو چاہیے کہ وہ اِس پر قابو پانے کے لیے فوری ، سخت اور پائیدار اقدامات کریں۔ 2016 میں جنسی زیادتی کے 4139 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سے 43 فیصد واقعات میں ملوث مجرم متاثرہ بچہ / بچی کے واقف کار تھے جبکہ 16 فیصد کیسز میں زیادتی کرنے والے خاندان کے لوگ تھے۔ 2015ء میں ایچ آر سی پی کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کی رپورٹ کے مطابق قصور میں ہونے والے سانحہ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ بہت سے کیسز میڈیا پر آنے کے بعد رپورٹ ہوئے۔ جب والدین سے پوچھا گیا کہ انہوں نے بروقت کیس رپورٹ کیوں نہیں کیاتو انہوں نے اِس کی دو وجوہات بتائیں: ایک تو بدنامی کے خوف سے انہوں نے اسے چھپائے رکھا۔ اور دوسری وجہ یہ کہ جن لوگوں نے پولیس کو اس طرح کے کیسز بروقت رپورٹ کئے تھے ان کے ساتھ پولیس نے جو سنگدل رویہ اختیار کیا اس سے ان کی دل شکنی ہوئی تھی۔ میڈیا کو بھی اس بات کا احساس کرنا ہو گا کہ اس طرح کے سانحہ کو مکمل ذمہ داری اور قوت کے ساتھ اجاگر کرنا ہی کافی نہیں ہوتا بلکہ اس کا فالو اپ بھی اہم ہے تاکہ مجرموں کی جوابدہی یقینی ہو سکے اور اِن مسائل کا مستقل اور دیرپا حل نکالا جا سکے۔ ہماری صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ سکولوں کے نصاب میں اِن حساس موضوعات سے متعلقہ اسباق شامل کریں تاکہ بچے اور والدین ان معاملات کے بارے میں باشعور ہوں اور وہ اپنا تحفظ خود کرنے کے قابل ہو سکیں۔ بطور قوم بچوں کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے اور اس برائی سے نبٹنے میں ہم سب کو مل کر مؤثر کردار ادا کرنا ہو گا۔مزید قومی خبریں
-
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کی چاند پر پاکستانی سیٹلائٹ آئی کیوب قمر بھیجے جانے پر قوم کو مبارکباد
-
سٹی ٹریفک پولیس نے ای چالان ادا نہ کرنے والی متعدد گاڑیاں پکڑلیں، ای چالان نادہندہ گاڑیوں کے مالکان پولیس سروسز حاصل نہیں کرسکیں گے، ترجمان
-
وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت محکمہ خوراک کا اعلٰی سطحی جائزہ اجلاس، گندم خریداری پالیسی اینڈ پلان 2024 کا جائزہ لیا گیا
-
نجی بینک میں 5کروڑ روپے سے زائد جعلی کرنسی جمع کروانے والے 3ملازمین گرفتار
-
وزیر نجکاری عبد العلیم خان سے آذر بائیجان کے سفیر کی ملاقات ،ملکی و علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال
-
بس مجھے قتل کرنا رہ گیا ہے ،میں موت سے نہیں ڈرتا، عمران خان
-
تربت و گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے ،کوئی جانی نقصان نہیں ہوا
-
انصاف پسند معاشرے کے لیے آزاد صحافت ضروری ہے، بیرسٹر مرتضی وہاب
-
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی وزیراعظم ہاوس آمد ، وزیراعظم نے استقبال کیا اورحکومت میں شامل ہونے ایک بارپھردعوت
-
حریت فکر کا علم بلند کرنے والے ہر صحافی کو سلام: مریم نواز شریف
-
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازکی خضدار بم دھماکے کی مذمت
-
پاسپورٹ دفاترمیں ایجنٹوں کیخلاف کریک ڈائون جاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.