پوٹھوار میں اعلیٰ کوالٹی کا انگور پیدا ہوتا ہے، زرعی ترجمان

بدھ 24 جنوری 2018 17:09

راولپنڈی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جنوری2018ء) محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ خطہ پوٹھوار میں اعلیٰ کوالٹی کا انگور پیدا ہو رہا ہے جبکہ بہاولپور، ڈیرہ غازی خان ،گوجرانوالہ، لاہور، سرگودھا اور فیصل آباد ڈویژن میں بھی کافی حد تک انگور کی کاشت فروغ پارہی ہے۔ ترجمان نے کہاکہ انگور کی کاشت کیلئے موسم گرما کے دوران کم بارشوں کے حامل ،نسبتاً گرم اور خشک موسم کے علاقے موزوں تصور کیے جاتے ہیں۔

انگور کی کاشت تقریباً ہر قسم کی زمین میں کی جاسکتی ہے لیکن کامیاب کاشت کیلئے درمیانی زرخیز ہلکی میرا اور مناسب مقدار میں نامیاتی مادہ رکھنے والی زمین موزوں ہے۔ عام طور پر اس کی افزائش بذریعہ قلم کی جاتی ہے۔ قلمیں کم از کم ایک سال پرانی، صحت مند اور توانا شاخوں سے بنائی جاتی ہیں۔

(جاری ہے)

قلم کی لمبائی 8 تا 10 انچ جبکہ موٹائی آدھا انچ اور کم از کم تین چشموں پر مشتمل ہو۔

قلمیں عموماً جنوری میں شاخ تراشی کے عمل کے دوران تیار کی جاتی ہیں۔ پودے تیار کرنے کیلئے کالے رنگ کے 9 انچ لمبے اور 6 انچ چوڑے پلاسٹک بیگ استعمال کیے جاتے ہیں۔ بیگ کے نچلے حصے میں تقریباً 10 سوراخ ہوں تاکہ بارش یا آبپاشی کے وقت زائد پانی بیگ سے نیچے بہہ سکے۔ نرسری میں قلمیں وسط فروری میں لگانی چاہئیں اور تقریباً ایک سال تک نرسری میں رکھنے کے بعد پودے کھیت میں منتقل کیے جاتے ہیں۔

قلموں سے تیار کردہ پودے کھیت میں لگانے کا بہترین موسم وسط جنوری سے وسط فروری ہے۔ پرلیٹ، تھامسن سیڈ لیس، وائٹ سیڈ لیس، ڈی لائٹ، عناب شاہی، کارڈینل، فلیم سیڈ لیس، کنگز روبی، بیوٹی سیڈ لیس اقسام کاشت کیلئے موزوں ہیں۔ انگور کی بیل 2تا 3 سال میں پھل دینا شروع کرتی ہے جبکہ تجارتی مقاصد کیلئے پیداوار کا آغاز 4 سال کی عمر سے ہوتا ہے۔ فی بیل پیداوار بلحاظ اقسام مختلف ہے۔ ایک بیل پر اوسطاً 20کلو گرام پھل ہوتا ہے۔ پھل کو ہمیشہ صبح کے وقت برداشت کریں اور دھوپ سے بچائیں۔