کاشتکار وسط مارچ کے درمیان گنے کی کاشت مکمل کر لیں، ماہرین زراعت

پیر 12 فروری 2018 17:09

فیصل آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 فروری2018ء) ماہرین زراعت نے کہاہے کہ کاشتکار کماد کی بہاریہ کاشت کیلئے درمیانی تیار ہونے والی گنے کی قسم سی پی ایف 248 کاشت کرکے 1450من فی ایکڑ تک پیداوار حاصل کرسکتے ہیں ، بروقت کاشت کی صورت میں شوگر ریکوری 13فیصد کے قریب ہو سکتی ہے لہٰذا کاشتکار فروری کے پہلے ہفتہ سے وسط مارچ کے درمیان گنے کی کاشت مکمل کر لیں، اس دوران نئی قسم کی کاشت سے شگوفے بنانے کی صلاحیت میں اضافہ ، پیداوار میں زیادتی ، فصل کے بروقت پکنے ، بیماریوں کیخلاف قوت مدافعت ، اچھی موڈھی پیداوار، فصل گرنے کے رجحان میں کمی ، مل کو پیلائی میں آسانی اور گڑ بنانے کی صلاحیت میں اضافہ بھی ہو سکتاہے، انہوں نے بتایاکہ نئی قسم کی کاشت سے 16آبپاشیوں کی بجائے 8آبپاشیوں سے بھی بہاریہ کماد کی بہتر پیداوار لی جا سکتی ہے، کماد کی دیگر منظور شدہ اگیتی تیار ہونے والی اقسام میں سی پی 243 ،ایچ ایس 240ایف، ایچ ایس ایف 242،سی پی 77-400،سی پی 43-33اور سی پی ایف 243،درمیانی اقسام میں ایس پی ایف 213، ایس پی ایف 234، سی پی ایف246، سی پی ایف 247، ایس پی ایف 245، پچھیتی اقسام میں سی او جے 84 وغیرہ شامل ہیں، انہوںنے بتایاکہ کھیتوں میں فی ایکڑ چار آنکھوں والے 13000 سی15000 سمے یا تین آنکھوں والے 17000 سی20000 سمے ڈالے جائیں ، یہ تعداد گنے کی موٹائی کے لحاظ سے تقریباً 100 سی120من بیج سے حاصل کی جاسکتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ کاشتکار ہموار زمین میں گہرا ہل چلا کر مناسب تیاری کے بعد سہاگہ لگائیں اور پھر رجر کے ذریعے 10 سی12 انچ کی گہری کھیلیاں چار فٹ کے فاصلے پر بنائیں، ان میں پہلے فاسفورسی اور پوٹاش کی کھادیں ڈالیں اور پھر سیاڑوں میں سموں کی دولائنیں چھ انچ کے فاصلے پر اس طرح لگائیں کہ سموں کے سرے آپس میں ملے ہوئے ہوں ، اس کے بعد ان کو مٹی کی ہلکی سی تہہ سے ڈھانپ دیں اوربیج پرمٹی ڈالنے میں احتیاط کریں، انہوں نے کہا کہ کاشتکار سہاگہ نہ پھیریں بلکہ ہاتھ یا پائوں سے مٹی ڈالیں اور ہلکا پانی لگا دیں نیز مناسب وقفے پر جب کھیلیاں خشک ہو جائیں تو دوبارہ پانی لگادیں اس طرح کماد کے اگنے تک حسب ضرورت پانی لگاتے رہیں۔