شکر درہ، کوہاٹ، بنوں، موسیٰ خیل اور ژوب کے علاقوں میں پانچ تیل و گیس تلاش کرنے والی کمپنیاں کام کر رہی ہیں،

قابل کاشت اور آبپاشی والی زمین کا باقاعدہ معاوضہ ادا کیا جاتا ہے وزیر مملکت چوہدری جعفر اقبال کا ایوان بالا میں اظہار خیال

جمعرات 15 فروری 2018 17:41

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 فروری2018ء) سینیٹ کو بتایا گیا ہے کہ شکر درہ، کوہاٹ، بنوں، موسیٰ خیل اور ژوب کے علاقوں میں پانچ تیل و گیس تلاش کرنے والی کمپنیاں کام کر رہی ہیں۔ قابل کاشت اور آبپاشی والی زمین کا باقاعدہ معاوضہ ادا کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت برائے میری ٹائم سیکورٹی چوہدری جعفر اقبال نے بتایا کہ ان کمپنیوں کو تیل و گیس کی تلاش کے لئے تین سے پانچ سال کے لئے لائسنس دیئے گئے ہیں جو کارکردگی اور حالات کی بنیاد پر قابل توسیع ہیں۔

انہوں نے کہا کہ او جی ڈی سی ایل قابل کاشت زمین کے لئے 4700 روپے فی کنال سالانہ اور آبپاشی والی زمین کے لئے 5200 روپے فی کنال سالانہ کے حساب سے معاوضہ ادا کرتی ہے۔ ایم او ایل نے فی کنال 8 ہزار روپے ادا کئے ہیں اور 40 ہزار روپے ایک وقت کسی منصوبے کے لئے زمین کے مستقل حصول کے لئے ادائیگی کی ہے۔ پی پی ایل نے فی کنال 3500 روپے سالانہ ادا کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اختیار ہے کہ اگر متعلقہ کمپنی قواعد کی خلاف ورزی کرے تو اس کے لائسنس منسوخ کر سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :