چیئرمین شپ صادق سنجرانی کیلئے ایک امتحان ہوگی ،ْچوہدری جعفر اقبال

جب کوئی بھی فیصلہ مسلم لیگ (ن) کے فیور میں نہیں ہوتا تو اسے سازش کا نام دیتے ہیں ،ْ سینیٹر شبلی فراز

منگل 13 مارچ 2018 15:24

چیئرمین شپ صادق سنجرانی کیلئے ایک امتحان ہوگی ،ْچوہدری جعفر اقبال
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مارچ2018ء) وزیر مملکت برائے پورٹ اینڈ شپنگ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما چوہدری جعفر اقبال نے کہاہے کہ چیئرمین شپ صادق سنجرانی کیلئے ایک امتحان ہوگی ،ْ انہیں چیئرمین بنانے کا فیصلہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے خود کیا ہے یا اس سے کروایا گیا ہے اس بات کا تعین وقت کرے گا۔ایک انٹرویومیں چوہدری جعفر اقبال نے کہا کہ اگر سینیٹ کے چیئرمین شپ کیلئے کسی سیاسی جماعت کا رہنما کھڑا ہوتا اور اس کے پیچھے لوگ اکٹھے ہوتے تو بات سمجھ آتی کہ یہ سیاسی جماعت ہے اور یہ ان کا وفاق کی سطح پر منشور ہے اور چاروں صوبوں میں یہ ان کی طاقت ہے اور پھر وہ جماعت جیت جاتی تو اسے تسلیم کرلیا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ بہرحال اب دیکھا جائیگا کہ صادق سنجرانی کو جنہیں چیئرمین سینیٹ بنایا گیا ہے انہیں سیاست کا تجربہ کتنا ہے ،ْ پاکستان بھر میں ان کی جماعت کی طاقت کتنی ہیں اور اس سب سے بڑھ کر جس سینیٹ میں وہ بیٹھے ہیں وہاں ان کے سینیٹرز کی کل تعداد کتنی ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ یہ چیئرمین شپ صادق سنجرانی کیلئے ایک امتحان ہوگی، میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ بلوچستان سے چیئرمین سینیٹ بننے پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں اور اہل بلوچستان کو اس بات کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ جب کوئی بھی فیصلہ مسلم لیگ (ن) کے فیور میں نہیں ہوتا تو یہ اسے سازش کا نام دیتے ہیں جبکہ آج اگر (ن) لیگ الیکشن جیت جاتی، جس کے لیے یہ لوگ پرامید بھی تھے اور ان کے امیدوار کو 7 سے 8 ووٹ زیادہ پڑ جاتے تو یہ لوگ یہی کہتے نظر آتے کہ ہم نے ان سب حالات کے باوجود یہ کامیابی حاصل کی ہے اور پھر یہ سارا مرحلہ بلکل جائز قرار دے دیا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ ایک بات تو واضح ہے کہ ہمارا پچھلے 4 سے 5 سال کرپشن کے خلاف جو ایجنڈا رہا ہے اور کرپشن کے خلاف جو جہاد پی ٹی آئی نے شروع کیا ہوا ہے اس کی وجہ سے ہمارے پاس بہت ہی معمولی گنجائش رہ جاتی ہے کہ کسی بھی پارٹی کے ساتھ مل کر اتحاد قائم کیا جاسکے، خاص طور پر پاکستان کی دو اہم جماعتیں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے ساتھ تو ہرگز نہیں۔شبلی فراز نے کہاکہ ہمارا مقصد یہ تھا کہ چونکہ ہمارے 13 سینیٹرز تھے جس کی بنا پر ہم اپنے امیدوار کیلئے گفت و شنید کرتے تو اس کا فائدہ مسلم لیگ (ن) کو ہوجاتا ،ْ اس لیے ہم نے یہی بہتر سمجھا کہ بلوچستان کی محرومیوں کومدنظر رکھتے ہوئے اپنا حصہ 13 سینیٹرز کی شکل میں بلوچستان کی بہتری کیلئے ڈالیں جس میں ہم کامیاب ہوئے۔